کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید
(
باب: سورۃ قصص میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ” اللہ کے منہ کے سوا تمام چیزیں مٹ جانے والی ہیں۔ “
)
Sahi-Bukhari:
Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)
(Chapter: “…..Everything will perish save His Face…”)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7406.
سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: جب یہ آیت نازل ہوئی: کہہ دیجیے! ”اللہ اس بات پر قادر ہے کہ وہ تم پر تمہارے اوپر سے کوئی عذاب نازل کرے۔“ تو نبی ﷺ نے فرمایا: ”میں تیرے چہرے کی پناہ چاہتا ہوں۔“ پھر یہ الفاظ نازل ہوئے: ”یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے(عذاب) آجائے۔“ تو نبی ﷺ نے پھر دعا کی: ”اے اللہ! میں تیرے چہرے کی پناہ چاہتا ہوں۔“ اس کے بعد یہ الفاظ نازل ہوئے: ”یا تمہیں فرقہ بندی میں مبتلا کر دے۔“ تو نبی ﷺ نے فرمایا: ”یہ (پہلے دونوں کی نسبت ) آسان ہے۔“
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس عنوان کے تحت اللہ تعالیٰ کے لیے"وجہ"کا اثبات کیا ہے ،چنانچہ آیت کریمہ میں ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیشہ رہنے والا ،یعنی زندہ جاوید ہے جسے موت نہیں آئے گی جبکہ دنیا کی ہر چیز فنا ہوجائے گی۔صرف اللہ تعالیٰ کی ذات کو ازل سے ابد تک،یعنی ہمیشہ سے ہمیشہ تک کے لیے بقا ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:(كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَانٍ * وَيَبْقَى وَجْهُ رَبِّكَ ذُو الْجَلالِ وَالإِكْرَامِ)"اس زمین پر موجود ہرچیز فنا ہونے والی ہے،صرف آپ کے رب کا چہرہ باقی رہ جائے گا جو بڑی شان اور عزت والا ہے۔"(الرحمٰن 55/27۔28)اللہ تعالیٰ نے ذات کی بجائے" وَجْهُ " کا لفظ استعمال کیاہے کیونکہ ذات وَجْهُ کے تابع ہے۔متعدد احادیث میں اس " وَجْهُ " کا ذات باری کے لیے اثبات ہے۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے سورہ قصص کی تفسیر میں" وَجْهُ " سے مراد اس کا ملک لیا ہے۔ہمارے نزدیک یہ تاویل صحیح نہیں کیونکہ کائنات کی ہر چیز اللہ تعالیٰ کی ملک ہے۔اس تاویل کے پیش نظر اس آیت کے یہ معنی ہوں گے:"ہرچیز ہلاک ہونے والی ہے مگر ہرچیز"یہ معنی کسی طرح بھی درست نہیں ہیں،البتہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس مقام پر یعنی کتاب الوحید میں جو اسلوب اختیار کیا وہ سلف صالحین کے موقف کے عین مطابق ہے۔(شرح کتاب التوحید للغنیمان 1/276)حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے سے لکھا ہے کہ قرآن مجید اور سنت صحیحہ میں" وَجْهُ " کا لفظ متعدد مرتبہ آیا ہے۔بعض مقامات پر صفت ذات کے طور پر ہے،مثلاً:حدیث میں ہے کہ کبریائی کی چادر اس کے چہرے پر ہے جبکہ کچھ مقامات پراَجل (کی خاطر) کے معنی دیتا ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:(إِنَّمَا نُطْعِمُكُمْ لِوَجْهِ اللَّهِ )"ہم تمھیں صرف اللہ کی ذات کے لیے کھلاتے ہیں۔"(الدھر 9/76)یہ لفظ رضا کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔قرآن کریم میں ہے:( لِوَجْهِ اللَّهِ )"وہ اللہ کی رضا کے طلب گار ہیں۔"(الکہف 18/28)علامہ کرمانی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ آیت اورحدیث میں (وَجْهُ)سے مراد ذات یا وجود یہ لفظ زائد ہے کیونکہ( وَجْهُ) کے معروف معنی پر محمول کرنا محال ہے،اس لیے تاویل کرنا ہوگی یا اسے اللہ تعالیٰ کے حوالے کرنا ہوگا،یعنی اللہ تعالیٰ ہی اس کی مراد جانتا ہے۔(فتح الباری 13/477)ہمارے اسلاف نے اللہ تعالیٰ کے لیے( وَجْهُ) کا اثبات کیاہے اور اسے حقیقت پر محمول کرتے ہوئے اس کے متبادر معنی مراد لیے ہیں،تاویل یا تفویض کا موقف محل نظرہے جس کی آئندہ وضاحت ہوگی۔باذن اللہ تعالیٰ۔
سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: جب یہ آیت نازل ہوئی: کہہ دیجیے! ”اللہ اس بات پر قادر ہے کہ وہ تم پر تمہارے اوپر سے کوئی عذاب نازل کرے۔“ تو نبی ﷺ نے فرمایا: ”میں تیرے چہرے کی پناہ چاہتا ہوں۔“ پھر یہ الفاظ نازل ہوئے: ”یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے(عذاب) آجائے۔“ تو نبی ﷺ نے پھر دعا کی: ”اے اللہ! میں تیرے چہرے کی پناہ چاہتا ہوں۔“ اس کے بعد یہ الفاظ نازل ہوئے: ”یا تمہیں فرقہ بندی میں مبتلا کر دے۔“ تو نبی ﷺ نے فرمایا: ”یہ (پہلے دونوں کی نسبت ) آسان ہے۔“
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‘ کہا ہم سے حماد نے بیان کیا‘ ان سے عمرو نے اور ان سے جابر بن عبد اللہ ؓ نے بیان کیا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی۔ ”آپ کہہ دیجئے کہ وہ قادر ہے اس پر کہ تم پر تمہارے اوپر سے عذاب نازل کرے۔“ تو نبی کریم ﷺ نے کہا ”میں تیرے منہ کی پناہ مانگتا ہوں۔“ پھر آیت کے یہ الفاظ نازل ہوئے جن کا ترجمہ یہ ہے کہ ”وہ تمہارے اوپر سے تم پر عذاب نازل کرے یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے عذاب آجائے۔“ تو آنحضرت ﷺ نے پھر یہ دعا کی کہ میں تیرے منہ کی پناہ چاہتا ہوں۔ پھر یہ آیت نازل ہوئی جن کا ترجمہ یہ ہے ”یا تمہیں فرقہ بندی میں مبتلا کر دے (کہ یہ بھی عذاب کی قسم ہے) “ تو آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ یہ آسان ہے بہ نسبت اگلے عذابوں کے۔
حدیث حاشیہ:
کیونکہ ان میں سب تباہ ہو جاتے ہیں۔ معلوم ہوا کہ فرقہ بندی بھی اللہ تعالیٰ کا عذاب ہے۔ امت عرصہ سے اس عذاب میں گرفتار ہے اور وہ اس کو عذاب ماننے کے لیے تیار نہیں‘ صد افسوس۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Jabir bin ' Abdullah (RA) : when this Verse:--'Say ( O Muhammad (ﷺ) !): He has Power to send torments on you from above,' (6.65) was revealed; The Prophet (ﷺ) said, "I take refuge with Your Face." Allah revealed:-- '..or from underneath your feet.' (6.65) The Prophet (ﷺ) then said, "I seek refuge with Your Face!" Then Allah revealed:--'...or confuse you in party-strife.' (6.65) Oh that, the Prophet (ﷺ) said, "This is easier."