کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید
(
باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ طہٰ میں) موسیٰ علیہ السلام سے فرمانا کہ ”میری آنکھوں کے سامنے تو پرورش پائے“۔
)
Sahi-Bukhari:
Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)
(Chapter: “…In order that you may be brought up under My Eye)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد (سورۃ القمر میں’’ نوح کی کشتی ہماری آنکھوں کے سامنے پانی پر تیر رہی تھی۔“
7407.
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ کے پاس دجال کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کی ذات گرامی تم پر مخفی نہیں۔ اللہ تعالیٰ کانا نہیں۔۔۔ اور آپ نے اپنے ہاتھ سے اپنی آنکھ کی طرف اشارہ فرمایا:۔۔۔۔ اور بلاشبہ مسیح دجال دائیں آنکھ سے کانا ہوگا جیسے اس کی آنکھ پر ایک ابھر ہوا انگور کا دانہ ہو۔“
اس عنوان کا مقصد اللہ تعالیٰ کے لیے صفت عین کا ثابت کرنا ہے ،چنانچہ حدیث میں ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک مرتبہ یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی:"اللہ تعالیٰ ہمیشہ سے سب کچھ سننے والا سب کچھ جاننے والا ہے۔"(النساء:4/58)توانھوں نے اپنا انگوٹھا کان پر اور ساتھ والی انگلی آنکھوں پررکھی،پھر فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کو تلاوت کرتے ہوئے اپنی انگلیاں اسی طرح رکھی تھیں۔(سنن ابی داود السنۃ حدیث 4728)راوی حدیث عبداللہ بن یزید المقری کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے سمیع بصیر ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس کے کان اور آنکھیں ہیں۔(سنن ابی داود السنۃ حدیث 4728)امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کو بیان کرنے کے بعد لکھاہے کہ اس سے مراد اللہ تعالیٰ کے لے سع اور بصر کا اثبات اور اس کے محل کی وضاحت کرنا ہے۔(الاسماء والصفات للبیہقی ص 179)امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کی تائید میں حضرت عقبہ بن عامر کی حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر کھڑے ہوکر فرمایا:"ہمارا رب سمیع بصیر ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی آنکھوں کی طرف اشارہ فرمایا۔"(المعجم الکبیر للطبرانی 17/282)حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس کی سند حسن ہے۔(فتح الباری 13/456)حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ آیت تلاوت کی:"وہ(کشتی ہماری آنکھوں کے سامنے چل رہی تھی۔"(القمر 14/54)پھر انہوں نے اپنے ہاتھ سے دونوں کی طرف اشارہ کیا۔(شرح کتاب التوحید للغنیمان 1/187)امام ابن خزیمہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ہمارے رب کی آنکھیں ہیں جن سے ساتوں زمینوں کی تہ کے نیچے اور جو کچھ آسمانوں میں ہے اسے دیکھتا ہے ،اس سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں۔وہ سمندر کے تھپیڑوں اور اس کی موجوں میں سب کچھ اسی طرح دیکھتا ہے جس طرح اس عرش کو دیکھتا ہے جس پر وہ مستوی ہے۔(کتاب التوحید لابن خزیمہ ص 50)بہرحال اللہ تعالیٰ کی آنکھیں ہیں لیکن مخلوق کی آنکھوں جیسی نہیں بلکہ ایسی جو اس کے شایان شان ہیں۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد (سورۃ القمر میں’’ نوح کی کشتی ہماری آنکھوں کے سامنے پانی پر تیر رہی تھی۔“
حدیث ترجمہ:
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ کے پاس دجال کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کی ذات گرامی تم پر مخفی نہیں۔ اللہ تعالیٰ کانا نہیں۔۔۔ اور آپ نے اپنے ہاتھ سے اپنی آنکھ کی طرف اشارہ فرمایا:۔۔۔۔ اور بلاشبہ مسیح دجال دائیں آنکھ سے کانا ہوگا جیسے اس کی آنکھ پر ایک ابھر ہوا انگور کا دانہ ہو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ کے پاس دجال کا ذکر ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ تمہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ اللہ کانا نہیں ہے اور آپ نے ہاتھ سے اپنی آنکھ کی طرف اشارہ کیا اور دجال مسیح کی دائیں آنکھ کانی ہو گی، جیسے اس کی آنکھ پر انگور کا ایک اٹھا ہوا دانہ ہو۔
حدیث حاشیہ:
ثابت ہوا کہ اس کی شان کےمطابق اس کی آنکھ ہےاور وہ بے عیب ہےجس کی تاویل جائز نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated ' Abdullah (RA) : Ad-Dajjal was mentioned in the presence of the Prophet. The Prophet (ﷺ) said, "Allah is not hidden from you; He is not one-eyed," and pointed with his hand towards his eye, adding, "While Al-Masih Ad-Dajjal is blind in the right eye and his eye looks like a protruding grape."