کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید
(
باب: ( سورۃ ہود میں اللہ کا فرمان ) اور اس کا عرش پانی پر تھا ، اور وہ عرش عظیم کا رب ہے،،
)
Sahi-Bukhari:
Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)
(Chapter: “…And His Throne was on the water…”)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
ابوالعالیہ نے بیان کیا کہ «استوى إلى السماء» کا مفہوم یہ ہے کہ وہ آسمان کی طرف بلند ہوا۔ «فسواهن» یعنی پھر انہیں پیدا کیا۔ مجاہد نے کہا کہ «استوى» بمعنی «على العرش.» ہے۔ ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ «مجيد» بمعنی «كريم» ۔ «الودود» بمعنی«الحبيب.» بولتے ہیں۔ «حميد» ، «مجيد» ۔ گویا یہ فعیل کے وزن پر ماجد سے ہے اور «محمود» ، «حميد.» سے مشتق ہے۔
7419.
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپنے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کا دایاں ہاتھ بھرا ہوا ہے اس میں خرچ کرنا کسی قسم کی کمی نہیں لاتا۔ وہ دن رات سخاوت کرتا رہتا ہے تمہیں کیا معلوم کہ جب سے زمین آسمان کو اس نے پیدا کیا ہے کتنا خرچ کر دیا ہے؟ اس سخاوت نے اس میں کمی پیدا کیا ہے کتنا خرچ کر دیا ہے؟ اس سخاوت نے اس میں کمی نہیں کی جو اس کے دائیں ہاتھ میں ہے اس کا عرش پانی پر تھا۔ اس کے دوسرے ہاتھ میں فیض یا قبض ہے جسے وہ اونچا اور نیچا کرتا رہتا ہے۔“
ابوالعالیہ نے بیان کیا کہ «استوى إلى السماء» کا مفہوم یہ ہے کہ وہ آسمان کی طرف بلند ہوا۔ «فسواهن» یعنی پھر انہیں پیدا کیا۔ مجاہد نے کہا کہ «استوى» بمعنی «على العرش.» ہے۔ ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ «مجيد» بمعنی «كريم» ۔ «الودود» بمعنی«الحبيب.» بولتے ہیں۔ «حميد» ، «مجيد» ۔ گویا یہ فعیل کے وزن پر ماجد سے ہے اور «محمود» ، «حميد.» سے مشتق ہے۔
حدیث ترجمہ:
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپنے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کا دایاں ہاتھ بھرا ہوا ہے اس میں خرچ کرنا کسی قسم کی کمی نہیں لاتا۔ وہ دن رات سخاوت کرتا رہتا ہے تمہیں کیا معلوم کہ جب سے زمین آسمان کو اس نے پیدا کیا ہے کتنا خرچ کر دیا ہے؟ اس سخاوت نے اس میں کمی پیدا کیا ہے کتنا خرچ کر دیا ہے؟ اس سخاوت نے اس میں کمی نہیں کی جو اس کے دائیں ہاتھ میں ہے اس کا عرش پانی پر تھا۔ اس کے دوسرے ہاتھ میں فیض یا قبض ہے جسے وہ اونچا اور نیچا کرتا رہتا ہے۔“
ابو عالیہ نے کہا:( استوی إلی السماء)کا مفہوم یہ ہےکہ وہ آسمان کی طرف بلند ہوا اور (فسوّٰی) کے معنیٰ ہیں: اس نے پیدا کیا ¤مجاہد نے کہا: (استوی علی العرش) کے معنیٰ ہیں: وہ عرش پر بلند ہوا¤سیدنا ابن عباس ؓ نے فرمایا: (ذو العرش المجید) میں مجید کے معنی ہیں: کریم۔اور الودود کے معنی ہیں: حبیب جیسے حمید مجید کہا جاتا ہے گویا مجید ماجد سے ہے اور حمید محمود ،حمد سے ہے
حدیث ترجمہ:
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں ہمام نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کا ہاتھ بھرا ہوا ہے اسے کوئی خرچ کم نہیں کرتا جو دن و رات وہ کرتا رہتا ہے کیا تمہیں معلوم ہے کہ جب سے زمین و آسمان کو اس نے پیدا کیا ہے کتنا خرچ کر دیا ہے۔ اس سارے خرچ نے اس میں کوئی کمی نہیں کی جو اس کے ہاتھ میں ہے اور اس کا عرش پانی پر تھا اور اس کے دوسرے ہاتھ میں ترازو ہے جسے وہ اٹھاتا اور جھکاتا ہے۔
حدیث حاشیہ:
اللہ کے ہر دو ہاتھ ثابت ہیں جیسا اللہ ہے ویسے اس کے ہاتھ ہیں۔ اس کی کیفیت میں کرید کرنا بدعت ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA) : The Prophet (ﷺ) said, "The Right (Hand) of Allah Is full, and (Its fullness) is not affected by the continuous spending night and day. Do you see what He has spent since He created the Heavens and the Earth? Yet all that has not decreased what is in His Right Hand. His Throne is over the water and in His other Hand is the Bounty or the Power to bring about death, and He raises some people and brings others down." (See Hadith No. 508)