کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید
(
باب: ( سورۃ ہود میں اللہ کا فرمان ) اور اس کا عرش پانی پر تھا ، اور وہ عرش عظیم کا رب ہے،،
)
Sahi-Bukhari:
Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)
(Chapter: “…And His Throne was on the water…”)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
ابوالعالیہ نے بیان کیا کہ «استوى إلى السماء» کا مفہوم یہ ہے کہ وہ آسمان کی طرف بلند ہوا۔ «فسواهن» یعنی پھر انہیں پیدا کیا۔ مجاہد نے کہا کہ «استوى» بمعنی «على العرش.» ہے۔ ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ «مجيد» بمعنی «كريم» ۔ «الودود» بمعنی«الحبيب.» بولتے ہیں۔ «حميد» ، «مجيد» ۔ گویا یہ فعیل کے وزن پر ماجد سے ہے اور «محمود» ، «حميد.» سے مشتق ہے۔
7424.
سیدنا ابو زر ؓ سے روایت ہے کہ میں (ایک مرتبہ) مسجد میں داخل ہوا تو رسول اللہ ﷺ وہاں تشریف فرما تھے۔ جب سورج غروب ہوا تو آپ نے فرمایا: ”اے ابو ذر! کیا تمہیں معلوم ہے کہ یہ (سورج) کہاں جاتا ہے؟“ میں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ نےفرمایا: یہ جاتا ہے اور سجدے کی اجازت چاہتا ہے، پھر اسے اجازت دی جاتی ہے۔ گویا (ایک وقت آئے گا کہ) اسے کہا جائے گا: وہاں واپس جاؤ جہاں سے آئے ہو تو وہ مغرب کی طرف سے طلوع ہوگا۔ پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ”یہ اس کی گزرگاہ ہے“ سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ کی قراءت اسی طرح ہے۔
ابوالعالیہ نے بیان کیا کہ «استوى إلى السماء» کا مفہوم یہ ہے کہ وہ آسمان کی طرف بلند ہوا۔ «فسواهن» یعنی پھر انہیں پیدا کیا۔ مجاہد نے کہا کہ «استوى» بمعنی «على العرش.» ہے۔ ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ «مجيد» بمعنی «كريم» ۔ «الودود» بمعنی«الحبيب.» بولتے ہیں۔ «حميد» ، «مجيد» ۔ گویا یہ فعیل کے وزن پر ماجد سے ہے اور «محمود» ، «حميد.» سے مشتق ہے۔
حدیث ترجمہ:
سیدنا ابو زر ؓ سے روایت ہے کہ میں (ایک مرتبہ) مسجد میں داخل ہوا تو رسول اللہ ﷺ وہاں تشریف فرما تھے۔ جب سورج غروب ہوا تو آپ نے فرمایا: ”اے ابو ذر! کیا تمہیں معلوم ہے کہ یہ (سورج) کہاں جاتا ہے؟“ میں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ نےفرمایا: یہ جاتا ہے اور سجدے کی اجازت چاہتا ہے، پھر اسے اجازت دی جاتی ہے۔ گویا (ایک وقت آئے گا کہ) اسے کہا جائے گا: وہاں واپس جاؤ جہاں سے آئے ہو تو وہ مغرب کی طرف سے طلوع ہوگا۔ پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ”یہ اس کی گزرگاہ ہے“ سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ کی قراءت اسی طرح ہے۔
ابو عالیہ نے کہا:( استوی إلی السماء)کا مفہوم یہ ہےکہ وہ آسمان کی طرف بلند ہوا اور (فسوّٰی) کے معنیٰ ہیں: اس نے پیدا کیا ¤مجاہد نے کہا: (استوی علی العرش) کے معنیٰ ہیں: وہ عرش پر بلند ہوا¤سیدنا ابن عباس ؓ نے فرمایا: (ذو العرش المجید) میں مجید کے معنی ہیں: کریم۔اور الودود کے معنی ہیں: حبیب جیسے حمید مجید کہا جاتا ہے گویا مجید ماجد سے ہے اور حمید محمود ،حمد سے ہے
حدیث ترجمہ:
ہم سے یحییٰ بن جعفر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابومعاویہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے اور ان سے ابراہیم تیمی نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابوذر ؓ نے بیان کیا کہ میں مسجد میں داخل ہوا اور رسول اللہ ﷺ بیٹھے ہوئے تھے، پھر جب سورج غروب ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا اے ابوذر! کیا تمہیں معلوم ہے یہ کہاں جاتا ہے؟ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول زیادہ جاننے والے ہیں۔ فرمایا کہ یہ جاتا ہے اور سجدہ کی اجازت چاہتا ہے پھر اسے اجازت دی جاتی ہے اور گویا اس سے کہا جاتا ہے کہ واپس وہاں جاؤ جہاں سے آئے ہو۔ چنانچہ وہ مغرب کی طرف سے طلوع ہوتا ہے، پھر آپ نے یہ آیت پڑھی (ذَلِكَ مُسْتَقَرٌّ لَهَا) عبداللہ ؓ کی قراءت یوں ہی ہے۔
حدیث حاشیہ:
یہ حدیث اوپرگزر چکی ہے۔ اس حدیث سے یہ نکلتا ہے کہ سورج حرکت کرتا ہے اورزمین ساکن ہے جیسے اگلے فلاسفہ کا قول تھا اور ممکن ہے کہ حرکت سے یہ مراد ہے کہ ظاہر میں جو سورج حرکت کرتا ہوا معلوم ہوتا ہے مگر اس صورت میں لوٹ جانے کا لفظ ذرہ غیر چسپاں ہوگا۔ دوسرا شبہ اس حدیث میں یہ ہےکہ طلوع اورغروب سورج کا باعتبار اختلاف اقالیم اور بلدان تو ہر آن میں ہو رہا ہے پھر لازم ہے کہ سورج ہرآن میں سجدہ کررہا ہو اوراجازت طلب کررہا ہو۔ اس کا جواب یہ ہےکہ بیشک ہر آن میں وہ ایک ملک میں طلوع دوسرے میں غروب ہو رہا ہے اور ہرآن میں اللہ تعالی کا سجدہ گزار اورطالب حکم ہے۔ اس میں کوئی استبعاد نہیں۔ سجدے سے سجدہ تھوڑے مراد ہے جیسے آدمی سجدہ کرتا ہے بلکہ سجدہ قہری اورحالی یعنی اطاعت اوامر خداوندی۔ دوسری روایت میں ہےکہ وہ عرش کےتلے سجدہ کرتا ہے۔ یہ بھی بالکل صحیح ہے۔ معلوم ہوا پروردگار کاعرش بھی کروی ہے اورسورج ہرطرف سےاسکے تلے واقع ہے کیونکہ عرش تمام عالم کے وسط اورتمام عالم کومحیط ہے۔ اب یہ اشکال رہےگا۔ فإنھا تعلب لي تسجد تحت العرش میں حتی کے کیا معنی رہیں گے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ حتی یہاں تعلیل کے لیے ہے یعنی وہ اس لیے چل رہا ہےکہ وہ ہمیشہ عرش کےتلے سربسجود اورمطیع اوامر خداوندی رہے۔ نوٹ: سائنسدانوں اور جغرافیہ دانوں کے مفروضے آئے روز بدلتے رہتے ہیں ہمیں اسی چیز پرایمان رکھنا جاہیے کہ سورج حرکت کرتا ہے اورسجدہ بھی، کیفیت اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے۔ (محمود الحسن اسد)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Dharr (RA) : I entered the mosque while Allah's Apostle (ﷺ) was sitting there. When the sun had set, the Prophet (ﷺ) said, "O Abu Dharr! Do you know where this (sun) goes?" I said, "Allah and His Apostle (ﷺ) know best." He said, "It goes and asks permission to prostrate, and it is allowed, and (one day) it, as if being ordered to return whence it came, then it will rise from the west." Then the Prophet (ﷺ) recited, "That: "And the sun runs on its fixed course (for a term decreed)," (36.38) as it is recited by ' Abdullah (RA) .