کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید
(
باب: اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ قیامت میں ) ارشاد اس دن بعض چہرے تروتازہ ہوں گے ، وہ اپنے رب کو دیکھنے والے ہوں گے ، یا دیکھ رہے ہوں گے
)
Sahi-Bukhari:
Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)
(Chapter: “Some faces that Day shall be Nadirah. Looking at their Lord.”)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7436.
سیدنا جریر ؓ سے روایت ہے، انہوں نےکہا: رسول اللہ ﷺ چودھویں کی رات ہمارے ہاں تشریف لائے اور فرمایا: ”تم قیامت کے دن اپنے پروردگار کو اس طرح دیکھو گے جیسے تم چاند کو دیکھ رہے ہو۔ اس کے دیکھنے میں تمہیں کوئی مزاحمت ورکاوٹ نہ ہوگی اور نہ کوئی مشقت ہی اٹھانا پڑے گی۔“
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے صفات کے متعلق چوتھا مسئلہ ثابت کرنے کے لیے یہ عنوان قائم کیا ہے۔وہ مسئلہ اہل ایمان کے لیے قیامت کے دن روئیت باری تعالیٰ(اللہ تعالیٰ کا دیدارکرنا) ہے۔سلف صالحین کا اس امر پر اتفاق ہے کہ آخرت میں اللہ تعالیٰ کا دیدار صرف اہل ایمان کو نصیب ہوگا جبکہ کفار اس سعادت سے محروم ہوں گے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:"ہرگز نہیں،بلاشبہ وہ(کافر) اس دن اپنے رب(کے دیدار) سے یقیناً اوٹ میں رکھے(روکے) جائیں گے۔"(المطففین 83/15) فاجر قسم کے لوگوں کا اللہ تعالیٰ کے دیدار سے محروم ہونا ہی اس بات کی دلیل ہے کہ وہاں نیک لوگ اللہ تعالیٰ کے دیدار سے شرف یاب ہوں گے۔بصورت دیگر فریقین میں کوئی فرق نہیں رہے گا۔حدیث میں ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تم قیامت کے دن اپنے رب کو کھلی آنکھ سے دیکھو گے۔(صحیح البخاری التوحید حدیث 7435)واضح رہے کہ اہل ایمان کو دیدار الٰہی کی یہ سعادت قیامت کے مختلف مراحل اور جنت میں داخلے کے بعد حاصل ہوگی،نیز اہل ایمان کا اپنے رب کریم کو دیکھنا حقیقی ہوگا،البتہ ہم اس کی کیفیت نہیں جانتے۔اللہ تعالیٰ کی شان کے لائق جیسے اللہ تعالیٰ چاہے گا اس کے مطابق ہوگا۔کچھ لوگ ،یعنی حطلہ اور معتزلہ اس دیدار حقیقی کے منکر ہیں۔وہ اس روئیت سے اللہ تعالیٰ کے ثواب کی روئیت مراد لیتے ہیں یا یہ تاویل کرتے ہیں کہ اس سے مراد روئیت علم ویقین ہے،حالانکہ یہ قول کتاب وسنت کی ظاہر نصوص کی خلاف ہے،نیز علم ویقین تو نیک لوگوں کو دنیا ہی میں حاصل ہے اور کفارکو بھی حاصل ہوجائے گا۔واللہ اعلم۔
سیدنا جریر ؓ سے روایت ہے، انہوں نےکہا: رسول اللہ ﷺ چودھویں کی رات ہمارے ہاں تشریف لائے اور فرمایا: ”تم قیامت کے دن اپنے پروردگار کو اس طرح دیکھو گے جیسے تم چاند کو دیکھ رہے ہو۔ اس کے دیکھنے میں تمہیں کوئی مزاحمت ورکاوٹ نہ ہوگی اور نہ کوئی مشقت ہی اٹھانا پڑے گی۔“
ہم سے عبدۃ بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے حسین جعفی نے بیان کیا ان سے زائد نے، ان سے بیان بن بشر نے، ان سے قیس بن ابی حازم نے اور ان سے جریر ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ چودھویں رات کو ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ تم اپنے رب کو قیامت کے دن اس طرح دیکھو گے جس طرح اس چاند کو دیکھ رہے ہو۔ اس کے دیکھنے میں کوئی مزاحمت نہیں ہو گی۔ کھلم کھلا دیکھو گے، بے تکلف، بے مشقت، بے زحمت۔
حدیث حاشیہ:
قیامت کے دن دیدار باری تعالیٰ حق ہے جو ہرمومن مسلمان کو بلاوقت ہوگا جیسے چودھویں رات کا چاند سب کو صاف نظر آنا ہے۔ اللھم ارزقنا آمین۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Jarir: Allah's Apostle (ﷺ) came out to us on the night of the full moon and said, "You will see your Lord on the Day of Resurrection as you see this (full moon) and you will have no difficulty in seeing Him."