کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید
(
باب: اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کے بارے میں روایات کہ ’’بلاشبہ اللہ کی رحمت نیکو کاروں سے قریب ہے‘‘
)
Sahi-Bukhari:
Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)
(Chapter: “…Surely, Allah’s Mercy is near unto the good-doers.”)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7450.
سیدنا انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: کچھ لوگ ان گناہوں کی پاداش میں جو انہوں نے کیے ہوں گے آگ سے جھلس جائیں گے پھر اللہ تعالیٰ اپنی رحمت کے فضل سے انہیں جنت میں داخل کرے گا ایسے لوگوں کو جہنمی کہا جائے گا۔ ہمام نے کہا: ہمیں قتادہ نے خبر دی انہوں نے کہا: مجھ سے سیدنا انس ؓ نے نبی ﷺ کے حوالے سے بیان کیا۔
تشریح:
1۔اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ بعض ایسے اہل ایمان دوزخ میں جائیں گے کہ جب انھیں اللہ تعالیٰ جہنم سے محض اپنے فضل و کرم سے نکالےگا تو شعلوں کی لپیٹ سے ان کے رنگ سیاہ ہو چکے ہوں گے پھر بطور علامت ان کی گردنوں میں رہنے دی جائے گی اور اس وجہ سے اہل جنت انھیں جہنمی کہیں گے۔ بعض روایات سے پتا چلتا ہے کہ بلا آخر ان کے اصرار پر اس علامت کو ختم کردیا جائے گا ۔ 2۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ وہ لوگ اپنے اعمال کی وجہ سے تو جنت کا استحقاق نہیں رکھیں گے البتہ اللہ تعالیٰ انھیں محض اپنے فضل و کرم سے جنت میں داخل فرمائے گا۔ ان کے کمزورایمان کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی رحمت ان کے قریب ہوگی۔ اللہ تعالیٰ انھیں وہاں سے نکال لے گا۔ اللہ تعالیٰ کی یہ رحمت اس کی قدیمی صفت ہے البتہ اس رحمت کا تعلق ایسے لوگوں سے حادث ہوگا۔ واللہ اعلم۔3۔واضح رہے کہ مذکورہ روایت میں قتادہ راوی مدلس ہے اور اس نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے "عن" سے روایت بیان کی ہے۔ اس سے تدلیس کا شبہ ہو سکتا تھا اس لیے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حدیث کے آخر میں ایک تعلیق بیان کر کے اس شبہ کو دور فرمایا ہے کیونکہ اس روایت میں قتادہ نے تحدیث کی صراحت کی ہے۔ اس معلق روایت کو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے متصل سند سے بیان کیا ہے۔ (صحیح البخاري، الرفاق، حدیث: 6559)
سیدنا انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: کچھ لوگ ان گناہوں کی پاداش میں جو انہوں نے کیے ہوں گے آگ سے جھلس جائیں گے پھر اللہ تعالیٰ اپنی رحمت کے فضل سے انہیں جنت میں داخل کرے گا ایسے لوگوں کو جہنمی کہا جائے گا۔ ہمام نے کہا: ہمیں قتادہ نے خبر دی انہوں نے کہا: مجھ سے سیدنا انس ؓ نے نبی ﷺ کے حوالے سے بیان کیا۔
حدیث حاشیہ:
1۔اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ بعض ایسے اہل ایمان دوزخ میں جائیں گے کہ جب انھیں اللہ تعالیٰ جہنم سے محض اپنے فضل و کرم سے نکالےگا تو شعلوں کی لپیٹ سے ان کے رنگ سیاہ ہو چکے ہوں گے پھر بطور علامت ان کی گردنوں میں رہنے دی جائے گی اور اس وجہ سے اہل جنت انھیں جہنمی کہیں گے۔ بعض روایات سے پتا چلتا ہے کہ بلا آخر ان کے اصرار پر اس علامت کو ختم کردیا جائے گا ۔ 2۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ وہ لوگ اپنے اعمال کی وجہ سے تو جنت کا استحقاق نہیں رکھیں گے البتہ اللہ تعالیٰ انھیں محض اپنے فضل و کرم سے جنت میں داخل فرمائے گا۔ ان کے کمزورایمان کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی رحمت ان کے قریب ہوگی۔ اللہ تعالیٰ انھیں وہاں سے نکال لے گا۔ اللہ تعالیٰ کی یہ رحمت اس کی قدیمی صفت ہے البتہ اس رحمت کا تعلق ایسے لوگوں سے حادث ہوگا۔ واللہ اعلم۔3۔واضح رہے کہ مذکورہ روایت میں قتادہ راوی مدلس ہے اور اس نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے "عن" سے روایت بیان کی ہے۔ اس سے تدلیس کا شبہ ہو سکتا تھا اس لیے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حدیث کے آخر میں ایک تعلیق بیان کر کے اس شبہ کو دور فرمایا ہے کیونکہ اس روایت میں قتادہ نے تحدیث کی صراحت کی ہے۔ اس معلق روایت کو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے متصل سند سے بیان کیا ہے۔ (صحیح البخاري، الرفاق، حدیث: 6559)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے حفص بن عمر حوضی نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام دستوائی نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کچھ لوگ ان گناہوں کی وجہ سے جو انہوں نے کئے ہوں گے، آگ سے جھلس جائیں گے یہ ان کی سزا ہو گی۔ پھر اللہ اپنی رحمت سے انہیں جنت میں داخل کرے گا اور انہیں «جهنميون» کہا جائے گا۔ اور ہمام نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، ان سے انس ؓ نے نبی کریم ﷺ سے یہی حدیث بیان کی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas (RA) : The Prophet (ﷺ) said, "Some people who will be scorched by Hell (Fire) as a punishment for sins they have committed, and then Allah will admit them into Paradise by the grant of His Mercy. These people will be called, 'Al-JahannamiyyLin' (the people of Hell)."