کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید
(
باب: اللہ کا فرمان ( سورۃ والصافات میں ) کہ’’ ہم تو پہلے ہی اپنے بھیجے ہوئے بندوں کے باب میں یہ فرما چکے ہیں کہ ایک روز ان کی مدد ہو گی اور ہمارا ہی لشکر غالب ہو گا‘‘
)
Sahi-Bukhari:
Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)
(Chapter: “And, verily, Our Word has gone forth of old for Our slaves – the Messengers”)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7453.
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کرلیا تو عرش کے اوپر اپنے پاس یہ لکھا: میری رحمت میرے غضب سے آگے بڑھ گئی ہے“۔
تشریح:
1۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہے کہ وہ تحریر جو اللہ تعالیٰ نے کائنات کے پیدا کرنے سے پہلے لکھی تھی اس میں یہ لکھا تھا کہ ہمارے بندے جو رسول ہیں۔اخلاقی اعتبار سے ضرور غالب رہیں گے۔ یہ تحریر انبیاء اور ان کی قوموں سے پہلے لکھی گئی تھی اللہ تعالیٰ کا یہ فیصلہ یعنی اس کا کلام غیر مخلوق ہے البتہ اس کا تعلق بندوں سے حادث ہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں کی مدد کرنا اس رحمت کا نتیجہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی صفت ہے اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ رحمت اور غضب قدیم صفات ہیں اور دونوں صفات فعل سے ہیں صفات ذات سے نہیں اور دونوں فعلوں میں سے ایک کی دوسرے پر سبقت جائز ہے کیونکہ رحمت کا تقاضا ہے کہ دوسروں کو خیر و بھلائی سے نوازا جائے جبکہ غضب بندے کی نا فرمانی کے باعث وجود میں آتا ہے لہٰذا یہ دونوں صفات فعل ہونے کے باوجود ایک کا دوسرے سے سبقت کرنا جائز ہے۔ واللہ اعلم۔
مضمون سے متعلقہ آیات حسب ذیل ہیں۔"اور ہمارے بندے جو رسول ہیں ان کے حق میں پہلے ہی ہماری بات صادر ہو چکی ہے کہ بے شک وہ یقیناًان کی مدد کی جائے گی اور بے شک ہمارا لشکر یقیناً وہی غالب رہے گا۔"(الصافات:37۔171۔173)اس غلبے سے مراد صرف سیاسی غلبہ ہی نہیں بلکہ اس سے مراد اخلاقی اقدار اور دین کی اصولی باتوں کا غلبہ ہے چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ جن قوموں نے حق کی مخالفت کی وہ بالآخر تباہ ہو گئیں مگر جن حقائق کو ہزار ہا برس سے اللہ تعالیٰ کے انبیاء علیہ السلام پیش کرتے رہے وہ پہلے بھی اٹل تھے اور آج بھی اٹل ہیں۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس عنوان سے یہ ثابت کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ایک صفت کلام قدیم ہو گی البتہ مخلوق سے اس کا تعلق حادث ہو گا۔چنانچہ مذکورہ آیات میں اللہ تعالیٰ کے فیصلے اور کلام زمین و آسمان کی پیدائش سے پہلے کے ہیں جیسا کہ آئندہ احادیث سے اس امر کی مزید وضاحت ہوگی دراصل محدثین کی تائید میں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا یہ موقف ہے کہ قرآن غیر مخلوق ہے یہ اور آئندہ ابواب بطور تمہید کے قائم کیے ہیں۔ واللہ اعلم۔
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کرلیا تو عرش کے اوپر اپنے پاس یہ لکھا: میری رحمت میرے غضب سے آگے بڑھ گئی ہے“۔
حدیث حاشیہ:
1۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہے کہ وہ تحریر جو اللہ تعالیٰ نے کائنات کے پیدا کرنے سے پہلے لکھی تھی اس میں یہ لکھا تھا کہ ہمارے بندے جو رسول ہیں۔اخلاقی اعتبار سے ضرور غالب رہیں گے۔ یہ تحریر انبیاء اور ان کی قوموں سے پہلے لکھی گئی تھی اللہ تعالیٰ کا یہ فیصلہ یعنی اس کا کلام غیر مخلوق ہے البتہ اس کا تعلق بندوں سے حادث ہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں کی مدد کرنا اس رحمت کا نتیجہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی صفت ہے اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ رحمت اور غضب قدیم صفات ہیں اور دونوں صفات فعل سے ہیں صفات ذات سے نہیں اور دونوں فعلوں میں سے ایک کی دوسرے پر سبقت جائز ہے کیونکہ رحمت کا تقاضا ہے کہ دوسروں کو خیر و بھلائی سے نوازا جائے جبکہ غضب بندے کی نا فرمانی کے باعث وجود میں آتا ہے لہٰذا یہ دونوں صفات فعل ہونے کے باوجود ایک کا دوسرے سے سبقت کرنا جائز ہے۔ واللہ اعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ مخلوق کو پیدا کر چکا تو عرش کے اوپر اپنے پاس یہ لکھا کہ میری رحمت میرے غصہ سے آگے بڑھ گئی ہے۔
حدیث حاشیہ:
معلوم ہواکہ رحم اورغصہ دونوں صفا ت افعالیہ میں سے ہیں جب توایک دوسرے سےآگے ہوسکتاہے ۔آیت سےکلام کےقدیم نہ ہونے اورحدیث سےرحم اورغصے کی قدیم نہ ہونے کااثبات کیا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA) :
Allah's Apostle (ﷺ) said, "When Allah created the creations, He wrote with Him on His Throne: 'My Mercy has preceded My Anger."