کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید
(
باب: اللہ تعالیٰ کا قیامت کے دن انبیاء اور دوسرے لوگوں سے کلام کرنا برحق ہے
)
Sahi-Bukhari:
Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)
(Chapter: The Talk of the Lord عزّ وجلّ to the Prophets and others on the Day of Resurrection)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7509.
سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو فرماتے سنا: ”قیامت کے دن میری سفارش کروائی جائے گی۔ میں عرض کروں گا :اے میرے رب! ان لوگوں کو جنت میں داخل فرما جن کے دلوں میں رائی برابر ایمان ہے تب وہ جنت میں داخل ہوں گے۔ میں پھر کہوں گا: اسے بھی جنت میں داخل کر دے جس کے دل میں معمولی سا بھی ایمان ہے۔“ سیدنا انس نے فرمایا: گویا میں اس وقت بھی رسول اللہﷺ کی انگلیوں کی طرف دیکھ رہا ہوں، یعنی انگلیوں کے اشارے سے ادنیٰ شے کی وضاحت کر رہے تھے۔
تشریح:
یہ حدیث انتہائی مختصر ہے۔ مفصل حدیث اس کے بعد بیان ہوگی۔ اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اللہ رب العزت کا روز محشر ایک مکالمہ نقل ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ روزقیامت اپنے حبیب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے ہم کلام ہوگا۔ اس میں معتزلہ اور جہمیہ کا رد ہے جو اللہ تعالیٰ کے کلام کرنے کا انکار کرتے ہیں۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اسی مکالمے سے اپنے قائم کیے ہوئے عنوان کو ثابت کیا ہے۔
یہ آٹھواں عنوان ہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اللہ تعالیٰ کے متکلم ہونے کو ثابت کررہے ہیں۔قبل ازیں اللہ تعالیٰ کا حضرت جبرئیل علیہ السلام اور دیگر فرشتوں سے ہم کلام ہوناثابت کیا تھا اور اس باب میں انبیاء علیہ السلام اوردیگر لوگوں سے ہم کلام ہونا ثابت کیاجائے گا۔
سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو فرماتے سنا: ”قیامت کے دن میری سفارش کروائی جائے گی۔ میں عرض کروں گا :اے میرے رب! ان لوگوں کو جنت میں داخل فرما جن کے دلوں میں رائی برابر ایمان ہے تب وہ جنت میں داخل ہوں گے۔ میں پھر کہوں گا: اسے بھی جنت میں داخل کر دے جس کے دل میں معمولی سا بھی ایمان ہے۔“ سیدنا انس نے فرمایا: گویا میں اس وقت بھی رسول اللہﷺ کی انگلیوں کی طرف دیکھ رہا ہوں، یعنی انگلیوں کے اشارے سے ادنیٰ شے کی وضاحت کر رہے تھے۔
حدیث حاشیہ:
یہ حدیث انتہائی مختصر ہے۔ مفصل حدیث اس کے بعد بیان ہوگی۔ اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اللہ رب العزت کا روز محشر ایک مکالمہ نقل ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ روزقیامت اپنے حبیب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے ہم کلام ہوگا۔ اس میں معتزلہ اور جہمیہ کا رد ہے جو اللہ تعالیٰ کے کلام کرنے کا انکار کرتے ہیں۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اسی مکالمے سے اپنے قائم کیے ہوئے عنوان کو ثابت کیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے یوسف بن راشد نے بیان کیا، کہا ہم سے احمد بن عبداللہ یربوعی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوبکر بن عیاش نے، ان سے حمید نے بیان کیا کہ میں نے انس ؓ سے سنا، کہا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا، آپ ﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے دن میری شفاعت قبول کی جائے گی۔ میں کہوں گا: اے رب! جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی ایمان ہو اس کو بھی جنت میں داخل فرما دے۔ ایسے لوگ جنت میں داخل کر دئیے جائیں گے۔ میں پھر عرض کروں گا: اے رب! جنت میں اسے بھی داخل کر دے جس کے دل میں معمولی سا بھی ایمان ہو۔ انس ؓ نے کہا کہ گویا میں اس وقت بھی نبی کریم ﷺ کی انگلیوں کی طرف دیکھ رہا ہوں۔
حدیث حاشیہ:
جن سے آپ اشارہ کر رہےتھے۔ روز محشر میں آنحضرت ﷺکا ایک مکالمہ نقل ہوا ہے۔ اس سے باب کا مطلب ثابت ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ روز قیامت آنحضرتﷺ اور دیگر بندوں سے کلام کرے گا۔ اس میں جہمیہ اورمعتزلہ کا رد ہے جواللہ کے کلام کرنے کا انکار کرتےہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas (RA) : I heard the Prophet (ﷺ) saying, "On the Day of Resurrection I will intercede and say, "O my Lord! Admit into Paradise (even) those who have faith equal to a mustard seed in their hearts." Such people will enter Paradise, and then I will say, 'O (Allah) admit into Paradise (even) those who have the least amount of faith in their hearts." Anas then said: As if I were just now looking at the fingers of Allah's Apostle.