کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید
(
باب: اللہ تعالیٰ کا قیامت کے دن انبیاء اور دوسرے لوگوں سے کلام کرنا برحق ہے
)
Sahi-Bukhari:
Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)
(Chapter: The Talk of the Lord عزّ وجلّ to the Prophets and others on the Day of Resurrection)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7511.
سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جنت میں سب سے آخر میں داخل ہونے والا اور جہنم سے تمام لوگوں کے بعد نکلنے والا وہ شخص ہوگا جو گھسٹ کر نکلے ہوگا۔ اس سے اس کا رب فرمائے گا: تو جنت میں داخل ہوجا۔ وہ کہے گا: اے میرے رب! جنت تو بالکل بھری ہوئی ہے۔ اللہ تعالیٰ تین مرتبہ اس سے فرمائے گا اور وہ ہر مرتبہ اس سے فرمائے گا اور وہ ہر مرتبہ یہی جواب دے گا کہ جنت تو بھری پڑی ہے۔ آخر کار اللہ تعالی اس سے فرمائے گا: تیرے لیے دنیا کی مثل دس گناہ ہے۔“
تشریح:
1۔اس حدیث سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ثابت کیا ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ انبیائے کرام علیہم السلام کے علاوہ دوسرے بندوں سے بھی ہم کلام ہو گا جیسا کہ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے سے خود ہم کلام ہو گا۔ اور اسے دس گنا نعمت ہائے جنت کی بشارت دے گا۔ 2۔ واضح رہے کہ جنت میں سب کے بعد داخل ہونے والے دو قسم کے آدمی ہوں گے ایک وہ جو پل صراط سے گرتا ہوا تمام لوگوں کے آخر میں جنت میں داخل ہوگا۔ اس کی دلیل وہ حدیث ہے جو حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سب سے آخر میں جنت کے اندر داخل ہونے والا وہ شخص ہو گا جو پل صراط سے گزرتے وقت کبھی چلے گا کبھی اوندھے منہ گرپڑے گا اور کبھی جہنم کی لپیٹ اسے جھلسا دے گی اور وہ سیاہ ہو چکا ہوگا۔ بالآخر جب اسے عبور کرے گا تو جہنم کی طرف منہ کر کے کہے گا۔ بابر کت ہے وہ ذات جس نے مجھے تیرے عذاب و عتاب سے بچا لیا۔‘‘ دوسرا وہ شخص جو جہنم میں جائے گا بالآخر اسے سزا بھگتنے کے بعد سب سے آخر میں جہنم سے نکالا جائے گا۔ جس کا مذکورہ حدیث میں ذکر ہے۔
یہ آٹھواں عنوان ہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اللہ تعالیٰ کے متکلم ہونے کو ثابت کررہے ہیں۔قبل ازیں اللہ تعالیٰ کا حضرت جبرئیل علیہ السلام اور دیگر فرشتوں سے ہم کلام ہوناثابت کیا تھا اور اس باب میں انبیاء علیہ السلام اوردیگر لوگوں سے ہم کلام ہونا ثابت کیاجائے گا۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جنت میں سب سے آخر میں داخل ہونے والا اور جہنم سے تمام لوگوں کے بعد نکلنے والا وہ شخص ہوگا جو گھسٹ کر نکلے ہوگا۔ اس سے اس کا رب فرمائے گا: تو جنت میں داخل ہوجا۔ وہ کہے گا: اے میرے رب! جنت تو بالکل بھری ہوئی ہے۔ اللہ تعالیٰ تین مرتبہ اس سے فرمائے گا اور وہ ہر مرتبہ اس سے فرمائے گا اور وہ ہر مرتبہ یہی جواب دے گا کہ جنت تو بھری پڑی ہے۔ آخر کار اللہ تعالی اس سے فرمائے گا: تیرے لیے دنیا کی مثل دس گناہ ہے۔“
حدیث حاشیہ:
1۔اس حدیث سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ثابت کیا ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ انبیائے کرام علیہم السلام کے علاوہ دوسرے بندوں سے بھی ہم کلام ہو گا جیسا کہ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے سے خود ہم کلام ہو گا۔ اور اسے دس گنا نعمت ہائے جنت کی بشارت دے گا۔ 2۔ واضح رہے کہ جنت میں سب کے بعد داخل ہونے والے دو قسم کے آدمی ہوں گے ایک وہ جو پل صراط سے گرتا ہوا تمام لوگوں کے آخر میں جنت میں داخل ہوگا۔ اس کی دلیل وہ حدیث ہے جو حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سب سے آخر میں جنت کے اندر داخل ہونے والا وہ شخص ہو گا جو پل صراط سے گزرتے وقت کبھی چلے گا کبھی اوندھے منہ گرپڑے گا اور کبھی جہنم کی لپیٹ اسے جھلسا دے گی اور وہ سیاہ ہو چکا ہوگا۔ بالآخر جب اسے عبور کرے گا تو جہنم کی طرف منہ کر کے کہے گا۔ بابر کت ہے وہ ذات جس نے مجھے تیرے عذاب و عتاب سے بچا لیا۔‘‘ دوسرا وہ شخص جو جہنم میں جائے گا بالآخر اسے سزا بھگتنے کے بعد سب سے آخر میں جہنم سے نکالا جائے گا۔ جس کا مذکورہ حدیث میں ذکر ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے محمد بن خالد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، ان سے اسرائیل نے، ان سے منصور نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے عبیدہ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جنت میں سب سے بعد میں داخل ہونے والا اور دوزخ سے سب سے بعد میں نکلنے والا وہ شخص ہو گا جو گھسٹ کر نکلے گا، اس سے اس کا رب کہے گا جنت میں داخل ہو جا، وہ کہے گا میرے رب! جنت تو بالکل بھری ہوئی ہے، پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا تیرے لیے دنیا کے دس گنا ہے۔
حدیث حاشیہ:
باب کا مطلب حدیث کے آخری مضمون سے نکلا جب اللہ تعالیٰ اپنےبندے سے خود کلام کرے گا اوراسے دس گنی نعمہائے جنت کی بشارت دےگا۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ہذلی ہیں۔ دار ارقم میں اسلام قبول کیا سفر اورحضر میں نہایت ہی خلوص کےساتھ رسول کریمﷺ کی خدمت کی۔ ساٹھ سال کی عمر میں وفات پائی۔ سنہ32ھ میں بقیع غرقد میں دفن ہوئے۔ رضي اللہ عنه و أرضاہ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated ' Abdullah (RA) : Allah's Apostle (ﷺ) said, "The person who will be the last one to enter Paradise and the last to come out of Hell (Fire) will be a man who will come out crawling, and his Lord will say to him, 'Enter Paradise.' He will reply, 'O Lord, Paradise is full.' Allah will give him the same order thrice, and each time the man will give Him the same reply, i.e., 'Paradise is full.' Thereupon Allah will say (to him), 'Ten times of the world is for you.' "