کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید
(
باب: اللہ تعالیٰ کا قیامت کے دن انبیاء اور دوسرے لوگوں سے کلام کرنا برحق ہے
)
Sahi-Bukhari:
Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)
(Chapter: The Talk of the Lord عزّ وجلّ to the Prophets and others on the Day of Resurrection)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7512.
سیدنا عدی بن حاتم ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم میں سے ہر شخص کے ساتھ اس کا رب اس طرح گفتگو کرے گا کہ اس (بندے) اور اس (رب ) کے درمیان کوئی ترجمان نہیں ہوگا، وہ شخص اپنے دائیں طرف دیکھے گا تو اسے اپنے اعمال کے علاوہ کچھ نظر نہیں آئے گا اور اپنی بائیں جانب دیکھے گا تو بھی اسے اپنے اعمال کے علاوہ کچھ نظر نہیں آئے گا، پھر جب اپنے سامنے دیکھے گا تو اپنے سامنے جہنم کے سوا کوئی چیز نہ دیکھے گا اس لیے تم جہنم سے بچنے کی فکر کرو، خواہ کھجور کا ایک ٹکڑا ہی صدقہ کرنے سے کیوں نہ ہو۔“ ایک روایت میں ہے: ”(جہنم سےبچو) خواہ ایک اچھی بات ہی کے ذریعے سے ہو۔“
تشریح:
اس حدیث میں صراحت ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے سے براہ راست ہم کلام ہوگا۔ ان کے درمیان کوئی واسطہ یا ترجمان نہیں ہو گا۔ توحید باری تعالیٰ کے بعد قیامت کے دن جو اعمال کام آئیں گے ان میں سے کسی غریب، مسکین اور حاجت مند کی فی سبیل اللہ مدد کرنا بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ وہ مدد خواہ معمولی ہی کیوں نہ ہو اگر اس میں خلوص ہے تو اللہ تعالیٰ اسے بہت بڑھا دے گا۔ اگر اتنی بھی ہمت نہیں تو دوسروں کو بھلی بات کہنا بھی بہت وزن رکھتی ہے۔ زبان سے دوسروں کی خیرخواہی کرنے کو اپنی زندگی کا معمول بنا لیا جائے تو یہ عمل بھی اللہ تعالیٰ کے ہاں بہت کار آمد اور ثمر آور ہے۔
یہ آٹھواں عنوان ہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اللہ تعالیٰ کے متکلم ہونے کو ثابت کررہے ہیں۔قبل ازیں اللہ تعالیٰ کا حضرت جبرئیل علیہ السلام اور دیگر فرشتوں سے ہم کلام ہوناثابت کیا تھا اور اس باب میں انبیاء علیہ السلام اوردیگر لوگوں سے ہم کلام ہونا ثابت کیاجائے گا۔
سیدنا عدی بن حاتم ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم میں سے ہر شخص کے ساتھ اس کا رب اس طرح گفتگو کرے گا کہ اس (بندے) اور اس (رب ) کے درمیان کوئی ترجمان نہیں ہوگا، وہ شخص اپنے دائیں طرف دیکھے گا تو اسے اپنے اعمال کے علاوہ کچھ نظر نہیں آئے گا اور اپنی بائیں جانب دیکھے گا تو بھی اسے اپنے اعمال کے علاوہ کچھ نظر نہیں آئے گا، پھر جب اپنے سامنے دیکھے گا تو اپنے سامنے جہنم کے سوا کوئی چیز نہ دیکھے گا اس لیے تم جہنم سے بچنے کی فکر کرو، خواہ کھجور کا ایک ٹکڑا ہی صدقہ کرنے سے کیوں نہ ہو۔“ ایک روایت میں ہے: ”(جہنم سےبچو) خواہ ایک اچھی بات ہی کے ذریعے سے ہو۔“
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں صراحت ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے سے براہ راست ہم کلام ہوگا۔ ان کے درمیان کوئی واسطہ یا ترجمان نہیں ہو گا۔ توحید باری تعالیٰ کے بعد قیامت کے دن جو اعمال کام آئیں گے ان میں سے کسی غریب، مسکین اور حاجت مند کی فی سبیل اللہ مدد کرنا بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ وہ مدد خواہ معمولی ہی کیوں نہ ہو اگر اس میں خلوص ہے تو اللہ تعالیٰ اسے بہت بڑھا دے گا۔ اگر اتنی بھی ہمت نہیں تو دوسروں کو بھلی بات کہنا بھی بہت وزن رکھتی ہے۔ زبان سے دوسروں کی خیرخواہی کرنے کو اپنی زندگی کا معمول بنا لیا جائے تو یہ عمل بھی اللہ تعالیٰ کے ہاں بہت کار آمد اور ثمر آور ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے علی بن حجر نے بیان کیا، کہا ہم کو عیسیٰ بن یونس نے خبر دی، انہیں اعمش نے، انہیں خیثمہ نے اور ان سے عدی بن حاتم ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے ہر شخص سے تمہارا رب اس طرح بات کرے گا کہ تمہارے اور اس کے درمیان کوئی ترجمان نہیں ہو گا وہ اپنے دائیں طرف دیکھے گا اور اسے اپنے اعمال کے سوا اور کچھ نظر نہیں آئے گا اور وہ اپنے بائیں طرف دیکھے گا اور اسے اپنے اعمال کے سوا کچھ نظر نہیں آئے گا۔ پھر اپنے سامنے دیکھے گا تو اپنے سامنے جہنم کے سوا اور کوئی چیز نہ دیکھے گا۔ پس جہنم سے بچو خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے ہی کے ذریعہ ہو سکے۔ اعمش نے بیان کیا کہ مجھ سے عمرو بن مرہ نے بیان کیا، ان سے خیثمہ نے اسی طرح اور اس میں یہ لفظ زیادہ کئے کہ (جہنم سے بچو) خواہ ایک اچھی بات ہی کے ذریعہ ہو۔
حدیث حاشیہ:
حدیث ھذا میں صاف طور پر بندے سے اللہ کا کلام کرنا ثابت ہے جو براہ راست بغیر کسی واسطہ کے خود ہوگا۔ توحید کے بعد وہ جو اعمال کام آئیں کے ان میں فی سبیل اللہ کسی غریب مسکین یتیم بیوہ کی مدد کرنا بڑی اہمیت رکھتا ہے وہ مدد خواہ کتنی ہی حقیر ہوا گر اس میں خلوص ہے تو اللہ اسے بہت بڑھا دے گا۔ ادنیٰ سےادنیٰ مد کھجور کا آدھا حصہ بھی ہے۔ اللہ توفیق بخشے اورقبول کرے۔ حضرت عدی بن حاتم سنہ 67ھ میں بعمر 110 سال کوفہ میں فوت ہوئے۔ بڑے خاندانی بزرگ تھے۔ بہت بڑے سخی حاتم طائی کےبیٹے ہیں۔ شعبان سنہ 7ھ میں مسلمان ہوئے۔ بعض مؤرخین ان کی عمر ایک سو اسی برس لکھی ہے۔ رضي اللہ عنه و أرضاہ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Adi bin Hatim: Allah's Apostle (ﷺ) said, "There will be none among you but his Lord will talk to him, and there will be no interpreter between him and Allah. He will look to his right and see nothing but his deeds which he has sent forward, and will look to his left and see nothing but his deeds which he has sent forward, and will look in front of him and see nothing but the (Hell) Fire facing him. So save yourself from the (Hell) Fire even with half a date (given in charity)." Al-A'mash said: 'Amr bin Murra said, Khaithama narrated the same and added, '..even with a good word.' "