کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید
(
باب: اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ الملک میں ) ارشاد اپنی بات آہستہ سے کہو یا زور سے اللہ تعالیٰ دل کی باتوں کو جاننے والا ہے۔ کیا وہ اسے نہیں جانے گا جو اس نے پیدا کیا اور وہ بہت باریک دیکھنے والا اور خبردار ہے
)
Sahi-Bukhari:
Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)
(Chapter: “And whether you keep your talk secret or disclose it. Verily, He is the All-Knower of what is in the breasts (of men)….”)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
یتخافتون‘‘ کے معنی یتسارون یعنی جو چپکے بات کرتے ہیں باب کا مطلب یہ ہے کہ تمہاری زبان سے جو الفاظ نکلتے ہیں وہ اسی کو پیدا کیے ہوئے ہیں اسی لیے وہ ان کو بخوبی جانتا ہے
7527.
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ”جو شخص خوبصورت آواز سے قرآن کریم کی تلاوت نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں۔“ (سیدنا ابو ہریرہ ؓ کے علاوہ) کسی اور نے اس حدیث میں یہ اضافہ بیان کیا ہے کہ جو اسے بآواز بلند نہ پڑھے۔
تشریح:
1۔مذکورہ احادیث مختلف الفاظ سے بیان ہوئی ہے ۔روایت کے آخر میں باآواز بلند تلاوت کرنے کا اضافہ راوی حدیث محمد بن ابراہیم التیمی کا بیان کردہ ہے۔ (فتح الباري: 625/13) حدیث میں بیان کی گئی وعید کا مطلب یہ نہیں کہ ایسا انسان دین سے خارج ہے بلکہ قرآن مجید کو خوبصورت آواز سے نہ پڑھنے والارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے پر نہیں ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خوش الحانی اور باآواز بلند قرآن کی تلاوت کیاکرتے تھے۔ 2۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ ہمارے منہ سے جو قرآن کے الفاظ نکلتے ہیں وہ غیر مخلوق مگر ہماری زبان کا حرکت کرنا اور ان الفاظ کا ادا کرنا ہمارا فعل ہے اور یہ فعل مخلوق ہے۔ گویا امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے تلاوت اور متلو میں فرق کو واضح کیا ہے کہ قرآنی الفاظ کو خوبصورت انداز سے پڑھنا اورباآواز بلند ادا کرنا یہ ہمارا فعل ہے جو اللہ تعالیٰ کا پیدا کیا ہوا ہے، ہم اس کے خالق نہیں ہیں۔
یتخافتون‘‘ کے معنی یتسارون یعنی جو چپکے بات کرتے ہیں باب کا مطلب یہ ہے کہ تمہاری زبان سے جو الفاظ نکلتے ہیں وہ اسی کو پیدا کیے ہوئے ہیں اسی لیے وہ ان کو بخوبی جانتا ہے
حدیث ترجمہ:
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ”جو شخص خوبصورت آواز سے قرآن کریم کی تلاوت نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں۔“ (سیدنا ابو ہریرہ ؓ کے علاوہ) کسی اور نے اس حدیث میں یہ اضافہ بیان کیا ہے کہ جو اسے بآواز بلند نہ پڑھے۔
حدیث حاشیہ:
1۔مذکورہ احادیث مختلف الفاظ سے بیان ہوئی ہے ۔روایت کے آخر میں باآواز بلند تلاوت کرنے کا اضافہ راوی حدیث محمد بن ابراہیم التیمی کا بیان کردہ ہے۔ (فتح الباري: 625/13) حدیث میں بیان کی گئی وعید کا مطلب یہ نہیں کہ ایسا انسان دین سے خارج ہے بلکہ قرآن مجید کو خوبصورت آواز سے نہ پڑھنے والارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے پر نہیں ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خوش الحانی اور باآواز بلند قرآن کی تلاوت کیاکرتے تھے۔ 2۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ ہمارے منہ سے جو قرآن کے الفاظ نکلتے ہیں وہ غیر مخلوق مگر ہماری زبان کا حرکت کرنا اور ان الفاظ کا ادا کرنا ہمارا فعل ہے اور یہ فعل مخلوق ہے۔ گویا امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے تلاوت اور متلو میں فرق کو واضح کیا ہے کہ قرآنی الفاظ کو خوبصورت انداز سے پڑھنا اورباآواز بلند ادا کرنا یہ ہمارا فعل ہے جو اللہ تعالیٰ کا پیدا کیا ہوا ہے، ہم اس کے خالق نہیں ہیں۔
ترجمۃ الباب:
«یتخافتون» کے معنی ہیں: وہ چپکے چپکے کہہ رہے ہوں گے
حدیث ترجمہ:
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعاصم نے، کہا ہم کو ابن جریج نے خبر دی، کہا ہم کو ابن شہاب نے خبر دی، انہیں ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو خوش آوازی سے قرآن نہیں پڑھتا وہ ہم مسلمانوں کے طریق پر نہیں ہے۔ اور ابوہریرہ ؓ کے سوا دوسرے لوگوں نے اس حدیث میں اتنا زیادہ کیا ہے یعنی اس کو پکار کر نہ پڑھے۔
حدیث حاشیہ:
اگلی حدیث اوراس حدیث سے امام بخاری یہ نکالا کہ ہمارے منہ سے جو قرآن کے الفاظ نکلتے ہیں وہ الفاظ قرآن غیر مخلوق ہیں مگرہمارا فعل مخلوق ہے۔ امام بخاری نےفرمایا کہ جومجھ سے یوں نقل کرتا ہے کہ لفظي بالقرآن مخلوق وہ جھوٹا ہے میں نے یہ نہیں کہا بلکہ صرف یہ کہا تھا کہ ہمارے افعال مخلوق ہیں اور بس۔ قرآن مجید اس کا کلام غیرمخلوق ہے یہی سلف صالحین اہل حدیث کاعقیدہ ہے اور یہی امام بخاری کا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Salama (RA) : Abu Hurairah (RA) said, "Allah's Apostle (ﷺ) said, 'Whoever does not recite Qur'an in a nice voice is not from us,' and others said extra," (that means) to recite it aloud."