کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید
(
باب: تورات اور اس کے علاوہ دوسری آسمانی کتابوں کی تفسیر اور ترجمہ عربی وغیرہ میں کرنے کا جائز ہونا
)
Sahi-Bukhari:
Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)
(Chapter: What is allowed as regards the interpretation of the Taurat and other Holy Books)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کی روشنی میںکہ”پس تم توریت لاؤ اور اسے پڑو اگر تم سچے ہو۔“
7541.
سیدنا ابن عباس ؓ نے فرمایا: مجھے سیدنا ابو سفیان بن حرب ؓ نے بتایا کہ شاہ روم ہر قل نے اپنے ترجمان کو بلایا پھر نبی ﷺ کا نامہ مبارک منگوایا اور اسے پڑھا: شروع اللہ کے نام سے جو بہت رحم کرنے والا انہتائی مہربان ہے۔ اللہ کے بندے اور اس کے رسول محمد ﷺ کی طرف سے ہر قل کے نام۔ اس میں یہ آیت لکھی تھی۔ ”اے اہل کتاب! ایسے کلمے کی طرف آجاؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان مشترک ہے۔“
تشریح:
آیت کریمہ میں تورات لانے اور اسے پڑھ کر سنانے کا حکم ہے حالانکہ تورات عبرانی زبان میں تھی اور جنھیں پڑھ کر سنانا تھا اور وہ عربی تھے اور عبرانی زبان نہیں جانتے تھے اس سے خود بخود تورات کا عربی زبان میں ترجمہ کرنے کا جواز معلوم ہوتا ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصود یہ ہے کہ تورات اللہ تعالیٰ کا کلام ہے اور اسے عربی میں ترجمہ کرنا یہ مترجم کا فعل ہے اوربندے کا یہ فعل اختیاری لیکن اللہ تعالیٰ کا تخلیق کیا ہوا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ کا کلام غیر مخلوق ہے۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شاہ روم ہرقل کو عربی زبان میں خط لکھا اور اس نے ترجمان کے ذریعے سے اپنی زبان میں سنا۔ یہ خط ایک آیت کریمہ پر مشتمل تھا اس کا بھی ترجمہ کیا گیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے کلام کو تفسیر وتوضیح اور اس کا ترجمہ مفسر اور مترجم کا اپنا فعل تھا اور مکتوب آیت کریمہ اللہ تعالیٰ کا کلام غیر مخلوق ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اسی مقصد کے پیش نظر مذکور عنوان قائم کیا ہے اور احادیث ذکر کی ہیں۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
7610
٢
ترقيم فؤاد عبد الباقي (المكتبة الشاملة)
ترقیم فواد عبد الباقی (مکتبہ شاملہ)
7541
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
6986.91
٤
ترقيم فتح الباري (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم فتح الباری (کتب تسعہ پروگرام)
7541.91
٥
ترقيم د. البغا (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ڈاکٹر البغا (کتب تسعہ پروگرام)
7101.91
٦
ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
7264
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کی روشنی میں کہ ”پس تم توریت لاؤ اور اسے پڑو اگر تم سچے ہو۔“
حدیث ترجمہ:
سیدنا ابن عباس ؓ نے فرمایا: مجھے سیدنا ابو سفیان بن حرب ؓ نے بتایا کہ شاہ روم ہر قل نے اپنے ترجمان کو بلایا پھر نبی ﷺ کا نامہ مبارک منگوایا اور اسے پڑھا: شروع اللہ کے نام سے جو بہت رحم کرنے والا انہتائی مہربان ہے۔ اللہ کے بندے اور اس کے رسول محمد ﷺ کی طرف سے ہر قل کے نام۔ اس میں یہ آیت لکھی تھی۔ ”اے اہل کتاب! ایسے کلمے کی طرف آجاؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان مشترک ہے۔“
حدیث حاشیہ:
آیت کریمہ میں تورات لانے اور اسے پڑھ کر سنانے کا حکم ہے حالانکہ تورات عبرانی زبان میں تھی اور جنھیں پڑھ کر سنانا تھا اور وہ عربی تھے اور عبرانی زبان نہیں جانتے تھے اس سے خود بخود تورات کا عربی زبان میں ترجمہ کرنے کا جواز معلوم ہوتا ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصود یہ ہے کہ تورات اللہ تعالیٰ کا کلام ہے اور اسے عربی میں ترجمہ کرنا یہ مترجم کا فعل ہے اوربندے کا یہ فعل اختیاری لیکن اللہ تعالیٰ کا تخلیق کیا ہوا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ کا کلام غیر مخلوق ہے۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شاہ روم ہرقل کو عربی زبان میں خط لکھا اور اس نے ترجمان کے ذریعے سے اپنی زبان میں سنا۔ یہ خط ایک آیت کریمہ پر مشتمل تھا اس کا بھی ترجمہ کیا گیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے کلام کو تفسیر وتوضیح اور اس کا ترجمہ مفسر اور مترجم کا اپنا فعل تھا اور مکتوب آیت کریمہ اللہ تعالیٰ کا کلام غیر مخلوق ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اسی مقصد کے پیش نظر مذکور عنوان قائم کیا ہے اور احادیث ذکر کی ہیں۔
ترجمۃ الباب:
ارشاد باری تعالیٰ ہے: ”( آپ کہہ دیں کہ ) اگر تم سچے ہو تو لاؤ تورات پھر اسے پڑھو۔“
حدیث ترجمہ:
اور ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ مجھے ابوسفیان بن حرب نے خبر دی کہ ہرقل نے اپنے ترجمان کو بلایا۔ پھر نبی کریم ﷺ کا خط منگوایا اور اسے پڑھا۔ شروع اللہ کے نام سے جو بہت نہایت رحم کرنے والا بڑا مہربان ہے۔ اللہ کے بندے اور اس کے رسول محمد ﷺ کی طرف سے ہرقل کی جانب۔ پھر یہ آیت لکھی تھی «يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَى كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ الْآيَةَ»کہ اے کتاب والو! اس بات پر آ جاؤ جو ہم میں تم میں یکساں مانی جاتی ہے آخر آیت تک۔
حدیث حاشیہ:
اس سےامام بخاری نے ترجمہ کا جواز نکالا۔ آنحضرت ﷺ نے ہرقل کوعربی زبان میں خط لکھا حالانکہ آپ جانتے تھےکہ ہرقل عربی نہیں سمجھتا اوراس لیے اس نےترجمان بلایا تو گویا آپ نے ترجمہ کی اجازت دی۔ اس باب سے حضرت امام بخاری نےان بیوقوفوں کا رد کیا جو آسمانی کتابوں یا اوردوسری کتابوں کا ترجمہ دوسری زبان میں کرنا بہتر نہیں حانتے اوراس آیت سےاس پراس طرح استدلال کیا کہ تورات اصل عبرانی زبان میں تھی اورعربوں کو لاکرسنانے کا جواللہ نےحکم دیا تو یقیناً اس کا مطلب یہ ہوا کہ عربی میں ترجمہ کرکے سناؤ کیونکہ عرب لوگ عبرانی نہیں سمجھتے تھے اور ترجمہ اور تفسیر کے جواز پر سب مسلمانوں کا اجماع ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Sufyan bin Harb told me that Heraclius called for his translator and then asked for the letter of the Prophet (ﷺ), and the former read it (thus):
"In the Name of Allah, the Most Gracious, the Merciful. (This letter is) from Muhammad bin 'Abdullah, to Heraclius. "...O people of the Scripture (Jews and Christians): Come to a word that is just between us and you that we worship none but Allah..." (V.3:64)