کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید
(
نبی کریم ﷺ کا ارشاد کہ قرآن کا ماہر ( جید حافظ ) ( قیامت کے دن ) لکھنے والے فرشتوں کے ساتھ ہو گا جو عزت والے اور اللہ کے تابعدار ہیں (اور یہ فرمانا) کہ قرآن کو اپنی آوازوں سے زینت دو
)
Sahi-Bukhari:
Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)
(Chapter: “A person who is perfect in reciting and memorizing the Qur'an will be with the honourable, pious and just scribes.”)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7544.
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے نبی ﷺ سے سنا، آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کسی چیز کو اتنی توجہ سے نہیں سنتا جس قدر خوش الحانی سے پڑھنے کی بنا پر نبی ﷺ کے قرآن پڑھنے کو سنتا ہے جب وہ اسے بلند آواز سے پڑھتا ہے۔“
تشریح:
1۔اللہ تعالیٰ ہر قسم کی آواز سنتا ہے لیکن اس کی کتاب پڑھنے والے خوش الحان کو پسند کرتا ہے۔ اسے توجہ سے سنتا ہے۔ اس حدیث میں خوش الحانی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کیا گیا ہے کیونکہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل اور عمل ہے اور یہ خوش الحانی اللہ تعالیٰ کو مطلوب اور اسے انتہائی پسند ہے۔ 2۔اس سے واضح ہوا کہ تلاوت اور آواز کا اچھا ہونا، اسے باآواز بلند پڑھنا یا آہستہ تلاوت کرنا یہ سب بندے کے افعال ہیں اور بندہ اپنے اعمال وافعال سمیت اللہ تعالیٰ کی تخلیق ہے۔ جبکہ اللہ تعالیٰ کا کلام غیر مخلوق ہے۔ واللہ أعلم۔
قرآن مجید کو فصاحت وبلاغت کےساتھ جاننے ،الفاظ کے ساتھ اس کے معانی سمجھنے اور اچھی طرح رقت آمیز آواز سے اس کی تلاوت کرنے والا قرآن کا ماہرکہلاتا ہے۔اسی طرح اپنی آوازوں سے قرآن کومزین کرنے کا مطلب یہ ہے کہ قرآن کریم کو مداور ترتیل سے اس طرح پڑھا جائے کہ حد غنا کو نہ پہنچے۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی غرض یہ ہے کہ تلاوت اور حفظ کئی طرح سے ہوتا ہے۔کوئی جید،کوئی غیر جید،کوئی خوش آواز اور کوئی اس کے برعکس۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ تلاوت اور حفظ قاری کی صفت ہے اور یہ مخلوق ہے جبکہ اللہ تعالیٰ کا کلام جید ہی ہے اور سے خوش الحانی سے پڑھنے کا حکم ہے،نیز اللہ تعالیٰ کا کلام غیر مخلوق ہے۔
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے نبی ﷺ سے سنا، آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کسی چیز کو اتنی توجہ سے نہیں سنتا جس قدر خوش الحانی سے پڑھنے کی بنا پر نبی ﷺ کے قرآن پڑھنے کو سنتا ہے جب وہ اسے بلند آواز سے پڑھتا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
1۔اللہ تعالیٰ ہر قسم کی آواز سنتا ہے لیکن اس کی کتاب پڑھنے والے خوش الحان کو پسند کرتا ہے۔ اسے توجہ سے سنتا ہے۔ اس حدیث میں خوش الحانی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کیا گیا ہے کیونکہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل اور عمل ہے اور یہ خوش الحانی اللہ تعالیٰ کو مطلوب اور اسے انتہائی پسند ہے۔ 2۔اس سے واضح ہوا کہ تلاوت اور آواز کا اچھا ہونا، اسے باآواز بلند پڑھنا یا آہستہ تلاوت کرنا یہ سب بندے کے افعال ہیں اور بندہ اپنے اعمال وافعال سمیت اللہ تعالیٰ کی تخلیق ہے۔ جبکہ اللہ تعالیٰ کا کلام غیر مخلوق ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابن ابی حازم نے بیان کیا، ان سے یزید نے بیان کیا ان سے محمد بن ابراہیم نے، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے سنا، آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کسی چیز کو اتنی توجہ سے نہیں سنتا جتنی توجہ سے اچھی آواز سے پڑھنے پر نبی کے قرآن مجید کو سنتا ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA) : that he heard the Prophet (ﷺ) saying, "Allah does not listen to anything as He listens to the recitation of the Qur'an by a Prophet (ﷺ) who recites it in attractive audible sweet sounding voice."