کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید
(
نبی کریم ﷺ کا ارشاد کہ قرآن کا ماہر ( جید حافظ ) ( قیامت کے دن ) لکھنے والے فرشتوں کے ساتھ ہو گا جو عزت والے اور اللہ کے تابعدار ہیں (اور یہ فرمانا) کہ قرآن کو اپنی آوازوں سے زینت دو
)
Sahi-Bukhari:
Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)
(Chapter: “A person who is perfect in reciting and memorizing the Qur'an will be with the honourable, pious and just scribes.”)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7549.
سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں فرمایا: نبی ﷺ قرآن پڑھا کرتے جبکہ آپ کا سر مبارک میری گود میں ہوتا اور میں حالت حیض میں ہوتی۔
تشریح:
1۔اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قراءت قرآن کے علاوہ ہے کیونکہ اگرقراءت سے مراد قرآن ہوتا تو اسے عورت کی گود میں نہ رکھا جاتا جبکہ وہ حیض کی حالت میں ہو۔ اس سے ثابت ہوا کہ قراءت قاری کا فعل ہے اور یہ مکانی اور زمانی ظروف سے متعلق ہے ۔ 2۔بعض شارحین نے لکھا ہے کہ اس سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے خوش الحانی سے قرآن پڑھنا ثابت کیا ہے، حالانکہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا قطعاً مدعا نہیں اور نہ اس مقام پر اس کا کوئی محل ہی ہے۔ واللہ أعلم۔
قرآن مجید کو فصاحت وبلاغت کےساتھ جاننے ،الفاظ کے ساتھ اس کے معانی سمجھنے اور اچھی طرح رقت آمیز آواز سے اس کی تلاوت کرنے والا قرآن کا ماہرکہلاتا ہے۔اسی طرح اپنی آوازوں سے قرآن کومزین کرنے کا مطلب یہ ہے کہ قرآن کریم کو مداور ترتیل سے اس طرح پڑھا جائے کہ حد غنا کو نہ پہنچے۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی غرض یہ ہے کہ تلاوت اور حفظ کئی طرح سے ہوتا ہے۔کوئی جید،کوئی غیر جید،کوئی خوش آواز اور کوئی اس کے برعکس۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ تلاوت اور حفظ قاری کی صفت ہے اور یہ مخلوق ہے جبکہ اللہ تعالیٰ کا کلام جید ہی ہے اور سے خوش الحانی سے پڑھنے کا حکم ہے،نیز اللہ تعالیٰ کا کلام غیر مخلوق ہے۔
سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں فرمایا: نبی ﷺ قرآن پڑھا کرتے جبکہ آپ کا سر مبارک میری گود میں ہوتا اور میں حالت حیض میں ہوتی۔
حدیث حاشیہ:
1۔اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قراءت قرآن کے علاوہ ہے کیونکہ اگرقراءت سے مراد قرآن ہوتا تو اسے عورت کی گود میں نہ رکھا جاتا جبکہ وہ حیض کی حالت میں ہو۔ اس سے ثابت ہوا کہ قراءت قاری کا فعل ہے اور یہ مکانی اور زمانی ظروف سے متعلق ہے ۔ 2۔بعض شارحین نے لکھا ہے کہ اس سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے خوش الحانی سے قرآن پڑھنا ثابت کیا ہے، حالانکہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا قطعاً مدعا نہیں اور نہ اس مقام پر اس کا کوئی محل ہی ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے قبیصہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے ان کی والدہ نے اور ان سے عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ اس وقت بھی قرآن پڑھتے تھے جب آپ کا سر مبارک میری گود میں ہوتا اور میں حالت حیض میں ہوتی۔
حدیث حاشیہ:
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ اسلا م میں مشہور ترین خاتون حرم محترم رسول کریم ﷺجن کے بہت سےمناقب ہیں۔ بتاریخ 17؍ رمضان سنہ 57ھ میں منگل کی رات میں انتقال فرمایا اوررات ہی کو بقیع میں دفن ہوئیں۔ حضرت ابوہریرہ نے جنازہ پڑھایا۔ رضی اللہ عنہا
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated ' Aisha (RA) : The Prophet (ﷺ) used to recite the Qur'an with his head in my lap while I used to be in my periods (having menses).