Sahi-Bukhari:
Friday Prayer
(Chapter: To us e(hair) oil for the Friday prayer)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
883.
حضرت سلمان فارسی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے اور جس قدر ممکن ہو صفائی کر کے تیل لگائے یا اپنے گھر کی خوشبو لگا کر نماز جمعہ کے لیے نکلے اور دو آدمیوں کے درمیان تفریق نہ کرے (جو مسجد میں بیٹھے ہوں) پھر جتنی نماز اس کی قسمت میں ہو ادا کرے اور جب امام خطبہ دینے لگے تو خاموش رہے، ایسے شخص کے وہ گناہ جو اس جمعہ سے دوسرے جمعہ کے درمیان ہوئے ہوں سب بخش دیے جائیں گے۔‘‘
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جمعے کے دن بالوں کی پراگندگی دور کر کے تیل وغیرہ استعمال کرنا چاہیے، نیز خوشبو وغیرہ بھی لگانی چاہیے۔ ایک روایت میں ہے کہ خوشبو ضرور استعمال کرنی چاہیے، خواہ بیوی ہی کی کیوں نہ ہو۔ دوسری روایت میں ہے کہ اچھا لباس زیب تن کرنا چاہیے۔ جمعہ کے لیے صفائی و طہارت کا اہتمام کرنے سے اس کے سابقہ جمعہ تک کے صغیرہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ ایک روایت میں مزید تین دن کا بھی ذکر ہے لیکن صغیرہ گناہوں کی معافی کے لیے ضروری ہے کہ کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیا جائے جیسا کہ سنن ابن ماجہ کی روایت میں اس کی وضاحت ہے۔ اگر کبیرہ گناہ نہیں ہوں گے تو امید ہے کہ صغیرہ گناہ معاف ہو جائیں گے۔ الغرض گناہوں کی معافی کے لیے مندرجہ ذیل امور کی بجا آوری ضروری ہے: ٭ غسل کرنا ٭ بالوں میں تیل لگانا ٭ خوشبو استعمال کرنا ٭ اچھا لباس زیب تن کرنا ٭ سکون و وقار کے ساتھ راستہ طے کرنا ٭ مسجد میں پہنچ کر لوگوں کی گردنیں نہ پھلانگنا ٭ دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسنا ٭ حسب استطاعت نفل پڑھنا ٭ خاموش بیٹھ کر خطبہ سننا ٭ لغو بات سے اجتناب کرنا۔ (فتح الباري:479/2) واللہ أعلم۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
872
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
883
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
883
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
883
تمہید کتاب
جمعہ ایک اسلامی تہوار ہے۔ اسے دور جاہلیت میں العروبة کہا جاتا تھا۔ دور اسلام میں سب سے پہلے حضرت اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ نے انصار مدینہ کے ہمراہ نماز اور خطبۂ جمعہ کا اہتمام کیا۔ چونکہ اس میں لوگ خطبہ سننے اور نماز ادا کرنے کے لیے جمع ہوتے ہیں، اس لیے اس کا نام جمعہ رکھا گیا۔ دن رات کی نمازوں کے علاوہ کچھ نمازیں ایسی ہیں جو صرف اجتماعی طور پر ہی ادا کی جاتی ہیں۔ وہ اپنی مخصوص نوعیت اور امتیازی شان کی وجہ سے اس امت کا شعار ہیں۔ ان میں سے ایک نماز جمعہ ہے جو ہفتہ وار اجتماع سے عبارت ہے۔ نماز پنجگانہ میں ایک محدود حلقے کے لوگ، یعنی ایک محلے کے مسلمان جمع ہو سکتے ہیں، اس لیے ہفتے میں ایک ایسا دن رکھا گیا ہے جس میں پورے شہر اور مختلف محلوں کے مسلمان ایک خاص نماز کی ادائیگی کے لیے مسجد میں جمع ہوں۔ ایسے بڑے اجتماع کے لیے ظہر کا وقت ہی مناسب تھا تاکہ تمام مسلمان اس میں شریک ہو سکیں، پھر نماز جمعہ صرف دو رکعت رکھی گئی اور اس عظیم اجتماع کو تعلیمی اور تربیتی لحاظ سے زیادہ مفید اور مؤثر بنانے کے لیے خطبۂ وعظ و نصیحت کو لازمی قرار دیا گیا۔ اس کے لیے ہفتے کے سات دنوں میں سے بہتر اور باعظمت دن جمعہ کو مقرر کیا گیا۔ اس دن اللہ تعالیٰ کی رحمت و عنایت بندوں کی طرف زیادہ متوجہ ہوتی ہے۔ اس دن اللہ کی طرف سے بڑے بڑے اہم واقعات رونما ہوئے ہیں اور آئندہ رونما ہونے والے ہیں۔ اس اجتماع میں شرکت و حاضری کی بہت تاکید کی گئی ہے۔ نماز سے پہلے اس اجتماع میں شرکت کے لیے غسل کرنے، صاف ستھرے کپڑے پہننے اور خوشبو لگانے کی ترغیب بلکہ تاکید کی گئی ہے تاکہ مسلمانوں کا یہ عظیم ہفتہ وار اجتماع توجہ الی اللہ اور ذکر و دعا کی باطنی برکات کے علاوہ ظاہری حیثیت سے بھی خوش منظر اور پربہار ہو۔حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے اپنی مایۂ ناز تالیف "زاد المعاد" میں جمعہ کی 32 خصوصیات ذکر کی ہیں۔ ان میں چند ایک حسب ذیل ہیں: ٭ اسے یوم عید قرار دیا گیا ہے۔ ٭ اس دن غسل، خوشبو، مسواک اور اچھے کپڑے زیب تن کرنے کی تاکید ہے۔ ٭ اس دن مساجد کو معطر کرنے کا حکم ہے۔ ٭ نمازی حضرات کا جمعہ کی ادائیگی کے لیے صبح سویرے مسجد میں آ کر خطیب کے آنے تک خود کو عبادت میں مصروف رکھنا اللہ کو بہت محبوب ہے۔ ٭ اس دن ایسی گھڑی ہے جس میں دعا قبول ہوتی ہے۔ ٭ اس دن کا خصوصیت کے ساتھ روزہ رکھنا منع ہے۔ (زاد المعاد:1/421،375،وفتح الباری:2/450)امام بخاری رحمہ اللہ نے جمعہ کے احکام بیان کرنے کے لیے بڑا عنوان کتاب الجمعۃ قائم کیا ہے۔ اس کے تحت چالیس کے قریب چھوٹے چھوٹے عنوانات رکھے ہیں جن میں فرضیت جمعہ، فضیلت جمعہ، آداب جمعہ (ان میں غسل کرنا، خوشبو اور تیل لگانا، صاف ستھرے اچھے کپڑے پہننا، مسواک کرنا اور اس کے لیے آرام و سکون سے آنا وغیرہ شامل ہیں۔) آداب صلاۃ جمعہ، شہروں اور بستیوں میں مشروعیت جمعہ، آداب خطبۂ جمعہ، اذان جمعہ، سامعین، مؤذن اور خطیب کے آداب بیان کرتے ہیں۔ آخر میں جمعہ سے متعلق متفرق مسائل کو ذکر کیا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس بڑے عنوان کتاب الجمعۃ میں 79 مرفوع احادیث بیان کی ہیں جن میں 64 موصول اور 15 معلق اور متابعات ہیں۔ ان میں 36 مکرر اور 43 احادیث خالص اور صافی ہیں، نیز اس میں صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام کے 14 آثار بھی نقل کیے ہیں۔ واضح رہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ کی بیان کردہ 12 احادیث کے علاوہ باقی تمام احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی وہبی ذہانت کو بروئے کار لاتے ہوئے بے شمار حدیثی فوائد اور اسنادی لطائف بیان کیے ہیں جو پڑھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ قارئین کرام سے گزارش ہے کہ وہ ہماری معروضات کو پیش نظر رکھ کر اس (کتاب الجمعۃ) کا مطالعہ کریں تاکہ امام بخاری رحمہ اللہ کے بیان کردہ علوم و معارف کا اندازہ ہو سکے اور اس سے استفادہ اور افادہ میسر ہو سکے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں قیامت کے دن محدثین کے زمرے میں شامل فرمائے۔ آمین یا رب العالمین
حضرت سلمان فارسی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے اور جس قدر ممکن ہو صفائی کر کے تیل لگائے یا اپنے گھر کی خوشبو لگا کر نماز جمعہ کے لیے نکلے اور دو آدمیوں کے درمیان تفریق نہ کرے (جو مسجد میں بیٹھے ہوں) پھر جتنی نماز اس کی قسمت میں ہو ادا کرے اور جب امام خطبہ دینے لگے تو خاموش رہے، ایسے شخص کے وہ گناہ جو اس جمعہ سے دوسرے جمعہ کے درمیان ہوئے ہوں سب بخش دیے جائیں گے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جمعے کے دن بالوں کی پراگندگی دور کر کے تیل وغیرہ استعمال کرنا چاہیے، نیز خوشبو وغیرہ بھی لگانی چاہیے۔ ایک روایت میں ہے کہ خوشبو ضرور استعمال کرنی چاہیے، خواہ بیوی ہی کی کیوں نہ ہو۔ دوسری روایت میں ہے کہ اچھا لباس زیب تن کرنا چاہیے۔ جمعہ کے لیے صفائی و طہارت کا اہتمام کرنے سے اس کے سابقہ جمعہ تک کے صغیرہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ ایک روایت میں مزید تین دن کا بھی ذکر ہے لیکن صغیرہ گناہوں کی معافی کے لیے ضروری ہے کہ کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیا جائے جیسا کہ سنن ابن ماجہ کی روایت میں اس کی وضاحت ہے۔ اگر کبیرہ گناہ نہیں ہوں گے تو امید ہے کہ صغیرہ گناہ معاف ہو جائیں گے۔ الغرض گناہوں کی معافی کے لیے مندرجہ ذیل امور کی بجا آوری ضروری ہے: ٭ غسل کرنا ٭ بالوں میں تیل لگانا ٭ خوشبو استعمال کرنا ٭ اچھا لباس زیب تن کرنا ٭ سکون و وقار کے ساتھ راستہ طے کرنا ٭ مسجد میں پہنچ کر لوگوں کی گردنیں نہ پھلانگنا ٭ دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسنا ٭ حسب استطاعت نفل پڑھنا ٭ خاموش بیٹھ کر خطبہ سننا ٭ لغو بات سے اجتناب کرنا۔ (فتح الباري:479/2) واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
م سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ا بن ابی ذئب نے سعید مقبری سے بیان کیا، کہا کہ مجھے میرے باپ ابو سعید مقبری نے عبد اللہ بن ودیعہ سے خبر دی، ان سے حضرت سلمان فارسی ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے اور خوب اچھی طرح سے پاکی حاصل کرے اور تیل استعمال کرے یا گھر میں جو خوشبو میسر ہو استعمال کرے پھر نماز جمعہ کے لیے نکلے اور مسجد میں پہنچ کر دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسے، پھر جتنی ہو سکے نفل نماز پڑھے اور جب امام خطبہ شروع کرے تو خاموش سنتا رہے تو اس کے اس جمعہ سے لیکر دوسرے جمعہ تک سارے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ جمعہ کا دن ایک سچے مسلمان کے لیے ظاہری وباطنی ہر قسم کی مکمل پاکی حاصل کرنے کا دن ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Salman-Al-Farsi (RA): The Prophet (ﷺ) said, "Whoever takes a bath on Friday, purifies himself as much as he can, then uses his (hair) oil or perfumes himself with the scent of his house, then proceeds (for the Jumua prayer) and does not separate two persons sitting together (in the mosque), then prays as much as (Allah has) written for him and then remains silent while the Imam is delivering the Khutba, his sins in-between the present and the last Friday would be forgiven."