قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجُمُعَةِ (بَابُ مِنْ أَيْنَ تُؤْتَى الجُمُعَةُ، وَعَلَى مَنْ تَجِبُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: لقول الله جل وعز : إذا نودي للصلاة من يوم الجمعة فاسعوا إلى ذكر الله سورة الجمعة آية 9 ، وقال عطاء : إذا كنت في قرية جامعة فنودي بالصلاة من يوم الجمعة فحق عليك ان تشهدها سمعت النداء او لم تسمعه وكان انس رضي الله عنه في قصره احيانا يجمع واحيانا لا يجمع وهو بالزاوية على فرسخين

902 .   حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كَانَ النَّاسُ يَنْتَابُونَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ مِنْ مَنَازِلِهِمْ وَالْعَوَالِيِّ فَيَأْتُونَ فِي الْغُبَارِ يُصِيبُهُمْ الْغُبَارُ وَالْعَرَقُ فَيَخْرُجُ مِنْهُمْ الْعَرَقُ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْسَانٌ مِنْهُمْ وَهُوَ عِنْدِي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ أَنَّكُمْ تَطَهَّرْتُمْ لِيَوْمِكُمْ هَذَا

صحیح بخاری:

کتاب: جمعہ کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: جمعہ کے لیے کتنی دور والوں کو آنا چاہیے اور کن لوگوں پر جمعہ واجب ہے؟

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

کیونکہ اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الجمعہ میں) ارشاد ہے «إذا نودي للصلاة من يوم الجمعة» ”جب جمعہ کے دن نماز کے لیے اذان ہو (تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو)“ عطاء نے کہا کہ جب تم ایسی بستی میں ہو جہاں جمعہ ہو رہا ہے اور جمعہ کے دن نماز کے لیے اذان دی جائے تو تمہارے لیے جمعہ کی نماز پڑھنے آنا واجب ہے۔ اذان سنی ہو یا نہ سنی ہو۔ اور انس بن مالک ؓ (بصرہ سے) چھ میل دور مقام زاویہ میں رہتے تھے، آپ یہاں کبھی اپنے گھر میں جمعہ پڑھ لیتے اور کبھی یہاں جمعہ نہیں پڑھتے۔ (بلکہ بصرہ کی جامع مسجد میں جمعہ کے لیے تشریف لایا کرتے تھے)۔

902.   نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ لوگ اپنے گھروں اور مدینہ کے بالائی علاقوں سے نماز جمعہ پڑھنے کے لیے باری باری آتے تھے۔ چونکہ وہ گردوغبار میں چل کر آتے، اس لیے ان کے بدن سے غبار اور پسینے کی وجہ سے بدبو آنے لگتی، چنانچہ ان میں سے ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا جبکہ آپ اس وقت میرے گھر میں تھے، تب نبی ﷺ نے فرمایا: ’’کاش کہ تم لوگ اس مبارک دن میں نہا دھو لیا کرو۔‘‘