Sahi-Bukhari:
Friday Prayer
(Chapter: To raise hands during the Khutba (religious talk))
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
932.
حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ جمعہ کے دن نبی ﷺ خطبہ دے رہے تھے کہ اس اثنا میں اچانک ایک آدمی اٹھ کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مال مویشی اور بکریاں ہلاک ہو گئے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیے کہ ہم پر بارش برسائے، چنانچہ آپ نے دونوں ہاتھ پھیلا کر دعا فرمائی۔
تشریح:
حضرت عمارہ بن رؤیبہ ؓ نے بشر بن مروان کو دیکھا کہ وہ منبر پر ہاتھ اٹھائے ہوئے تھا۔ آپ نے اسے بایں حالت دیکھ کر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تیرے ہاتھوں کا ستیاناس کرے! میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ وہ انگشت شہادت سے اشارہ فرماتے تھے۔ (صحیح مسلم، الجمعة، حدیث:2018 (874)) جبکہ امام بخاری ؒ نے دوران خطبہ میں دونوں ہاتھ اٹھانے کا اثبات کیا ہے۔ حافظ ابن حجر ؒ فرماتے ہیں کہ صحابی کا انکار ایک مخصوص طرز عمل سے متعلق تھا، (فتح الباري:530/2) یعنی وہ دوران خطبہ میں ہاتھ اٹھا اٹھا کر شعلہ بیانی کا مظاہرہ کر رہا تھا جبکہ امام بخاری ؒ دعا کرتے وقت ہاتھ اٹھانے کے عمل کو ثابت کر رہے ہیں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
919
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
932
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
932
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
932
تمہید کتاب
جمعہ ایک اسلامی تہوار ہے۔ اسے دور جاہلیت میں العروبة کہا جاتا تھا۔ دور اسلام میں سب سے پہلے حضرت اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ نے انصار مدینہ کے ہمراہ نماز اور خطبۂ جمعہ کا اہتمام کیا۔ چونکہ اس میں لوگ خطبہ سننے اور نماز ادا کرنے کے لیے جمع ہوتے ہیں، اس لیے اس کا نام جمعہ رکھا گیا۔ دن رات کی نمازوں کے علاوہ کچھ نمازیں ایسی ہیں جو صرف اجتماعی طور پر ہی ادا کی جاتی ہیں۔ وہ اپنی مخصوص نوعیت اور امتیازی شان کی وجہ سے اس امت کا شعار ہیں۔ ان میں سے ایک نماز جمعہ ہے جو ہفتہ وار اجتماع سے عبارت ہے۔ نماز پنجگانہ میں ایک محدود حلقے کے لوگ، یعنی ایک محلے کے مسلمان جمع ہو سکتے ہیں، اس لیے ہفتے میں ایک ایسا دن رکھا گیا ہے جس میں پورے شہر اور مختلف محلوں کے مسلمان ایک خاص نماز کی ادائیگی کے لیے مسجد میں جمع ہوں۔ ایسے بڑے اجتماع کے لیے ظہر کا وقت ہی مناسب تھا تاکہ تمام مسلمان اس میں شریک ہو سکیں، پھر نماز جمعہ صرف دو رکعت رکھی گئی اور اس عظیم اجتماع کو تعلیمی اور تربیتی لحاظ سے زیادہ مفید اور مؤثر بنانے کے لیے خطبۂ وعظ و نصیحت کو لازمی قرار دیا گیا۔ اس کے لیے ہفتے کے سات دنوں میں سے بہتر اور باعظمت دن جمعہ کو مقرر کیا گیا۔ اس دن اللہ تعالیٰ کی رحمت و عنایت بندوں کی طرف زیادہ متوجہ ہوتی ہے۔ اس دن اللہ کی طرف سے بڑے بڑے اہم واقعات رونما ہوئے ہیں اور آئندہ رونما ہونے والے ہیں۔ اس اجتماع میں شرکت و حاضری کی بہت تاکید کی گئی ہے۔ نماز سے پہلے اس اجتماع میں شرکت کے لیے غسل کرنے، صاف ستھرے کپڑے پہننے اور خوشبو لگانے کی ترغیب بلکہ تاکید کی گئی ہے تاکہ مسلمانوں کا یہ عظیم ہفتہ وار اجتماع توجہ الی اللہ اور ذکر و دعا کی باطنی برکات کے علاوہ ظاہری حیثیت سے بھی خوش منظر اور پربہار ہو۔حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے اپنی مایۂ ناز تالیف "زاد المعاد" میں جمعہ کی 32 خصوصیات ذکر کی ہیں۔ ان میں چند ایک حسب ذیل ہیں: ٭ اسے یوم عید قرار دیا گیا ہے۔ ٭ اس دن غسل، خوشبو، مسواک اور اچھے کپڑے زیب تن کرنے کی تاکید ہے۔ ٭ اس دن مساجد کو معطر کرنے کا حکم ہے۔ ٭ نمازی حضرات کا جمعہ کی ادائیگی کے لیے صبح سویرے مسجد میں آ کر خطیب کے آنے تک خود کو عبادت میں مصروف رکھنا اللہ کو بہت محبوب ہے۔ ٭ اس دن ایسی گھڑی ہے جس میں دعا قبول ہوتی ہے۔ ٭ اس دن کا خصوصیت کے ساتھ روزہ رکھنا منع ہے۔ (زاد المعاد:1/421،375،وفتح الباری:2/450)امام بخاری رحمہ اللہ نے جمعہ کے احکام بیان کرنے کے لیے بڑا عنوان کتاب الجمعۃ قائم کیا ہے۔ اس کے تحت چالیس کے قریب چھوٹے چھوٹے عنوانات رکھے ہیں جن میں فرضیت جمعہ، فضیلت جمعہ، آداب جمعہ (ان میں غسل کرنا، خوشبو اور تیل لگانا، صاف ستھرے اچھے کپڑے پہننا، مسواک کرنا اور اس کے لیے آرام و سکون سے آنا وغیرہ شامل ہیں۔) آداب صلاۃ جمعہ، شہروں اور بستیوں میں مشروعیت جمعہ، آداب خطبۂ جمعہ، اذان جمعہ، سامعین، مؤذن اور خطیب کے آداب بیان کرتے ہیں۔ آخر میں جمعہ سے متعلق متفرق مسائل کو ذکر کیا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس بڑے عنوان کتاب الجمعۃ میں 79 مرفوع احادیث بیان کی ہیں جن میں 64 موصول اور 15 معلق اور متابعات ہیں۔ ان میں 36 مکرر اور 43 احادیث خالص اور صافی ہیں، نیز اس میں صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام کے 14 آثار بھی نقل کیے ہیں۔ واضح رہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ کی بیان کردہ 12 احادیث کے علاوہ باقی تمام احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی وہبی ذہانت کو بروئے کار لاتے ہوئے بے شمار حدیثی فوائد اور اسنادی لطائف بیان کیے ہیں جو پڑھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ قارئین کرام سے گزارش ہے کہ وہ ہماری معروضات کو پیش نظر رکھ کر اس (کتاب الجمعۃ) کا مطالعہ کریں تاکہ امام بخاری رحمہ اللہ کے بیان کردہ علوم و معارف کا اندازہ ہو سکے اور اس سے استفادہ اور افادہ میسر ہو سکے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں قیامت کے دن محدثین کے زمرے میں شامل فرمائے۔ آمین یا رب العالمین
حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ جمعہ کے دن نبی ﷺ خطبہ دے رہے تھے کہ اس اثنا میں اچانک ایک آدمی اٹھ کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مال مویشی اور بکریاں ہلاک ہو گئے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیے کہ ہم پر بارش برسائے، چنانچہ آپ نے دونوں ہاتھ پھیلا کر دعا فرمائی۔
حدیث حاشیہ:
حضرت عمارہ بن رؤیبہ ؓ نے بشر بن مروان کو دیکھا کہ وہ منبر پر ہاتھ اٹھائے ہوئے تھا۔ آپ نے اسے بایں حالت دیکھ کر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تیرے ہاتھوں کا ستیاناس کرے! میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ وہ انگشت شہادت سے اشارہ فرماتے تھے۔ (صحیح مسلم، الجمعة، حدیث:2018 (874)) جبکہ امام بخاری ؒ نے دوران خطبہ میں دونوں ہاتھ اٹھانے کا اثبات کیا ہے۔ حافظ ابن حجر ؒ فرماتے ہیں کہ صحابی کا انکار ایک مخصوص طرز عمل سے متعلق تھا، (فتح الباري:530/2) یعنی وہ دوران خطبہ میں ہاتھ اٹھا اٹھا کر شعلہ بیانی کا مظاہرہ کر رہا تھا جبکہ امام بخاری ؒ دعا کرتے وقت ہاتھ اٹھانے کے عمل کو ثابت کر رہے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے عبد العزیز بن انس نے بیان کیا، ان سے انس بن مالک ؓ نے (دوسری سند) اور حماد بن یونس سے بھی روایت کی عبد العزیز اور یونس دونوں نے ثابت سے، انہوں نے انس ؓ سے کہ نبی کریم ﷺ جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے کہ ایک شخص کھڑا ہو گیا اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ مویشی اور بکریاں ہلاک ہو گئیں (بارش نہ ہونے کی وجہ سے) آپ دعا فرمائیں کہ اللہ تعالی بارش برسائے۔ چنانچہ آپ ﷺ نے دونوں ہاتھ پھیلائے اور دعا کی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas (RA): While the Prophet (ﷺ) was delivering the Khutba on a Friday, a man stood up and said, "O, Allah's Apostle (ﷺ) ! The livestock and the sheep are dying, so pray to Allah for rain." So he (the Prophet) raised both his hands and invoked Allah (for it).