قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ التَّطْبِيقِ (بَابُ مَوْضِعِ السُّجُود)

حکم : صحیح 

1140. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ لُوَيْنٌ بِالْمَصِّيْصَةِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ مَعْمَرٍ وَالنُّعْمَانُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ فَحَدَّثَ أَحَدُهُمَا حَدِيثَ الشَّفَاعَةِ وَالْآخَرُ مُنْصِتٌ قَالَ فَتَأْتِي الْمَلَائِكَةُ فَتَشْفَعُ وَتَشْفَعُ الرُّسُلُ وَذَكَرَ الصِّرَاطَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُجِيزُ فَإِذَا فَرَغَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ الْقَضَاءِ بَيْنَ خَلْقِهِ وَأَخْرَجَ مِنْ النَّارِ مَنْ يُرِيدُ أَنْ يُخْرِجَ أَمَرَ اللَّهُ الْمَلَائِكَةَ وَالرُّسُلَ أَنْ تَشْفَعَ فَيُعْرَفُونَ بِعَلَامَاتِهِمْ إِنَّ النَّارَ تَأْكُلُ كُلَّ شَيْءٍ مِنْ ابْنِ آدَمَ إِلَّا مَوْضِعَ السُّجُودِ فَيُصَبُّ عَلَيْهِمْ مِنْ مَاءِ الْجَنَّةِ فَيَنْبُتُونَ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ

مترجم:

1140.

حضرت عطاء بن یزید بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت ابوہریرہ اور حضرت ابو سعید ؓ کے پاس بیٹھا تھا۔ ان میں سے ایک نے شفاعت والی حدیث سنائی اور دوسرا خاموش بیٹھا تھا۔ اس (صحابی) نے فرمایا: فرشتے آئیں گے اور سفارش کریں گے۔ تمام رسول ؑ بھی سفارش فرمائیں گے۔ پھر انھوں نے پل صراط کا ذکر کرکے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میں سب سے پہلے گزروں گا۔ پھر جب اللہ تعالیٰ بندوں کے درمیان انصاف کرکے فارغ ہو جائے گا اور جنھیں آگ سے نکالنا چاہے گا، انھیں نکالنے لگے گا تو فرشتوں اور رسولوں کو سفارش کرنے کا حکم دے گا تو انھیں ان کے (سجدوں کے) نشانات سے پہچانا جائے گا کیونکہ آگ انسان کے ہر عضو کو جلا دے گی مگر سجدے والی جگہوں کو نہ جلا سکے گی، چنانچہ (جہنم سے نکال کر) ان پر آب حیات ڈالا جائے گا، تو وہ ایسے (خوب صورت) اگیں گے جیسے سیلابی کوڑا کرکٹ میں دانہ اگتا ہے۔“