تشریح:
(1) صراط یا عرف عام میں پل صراط، جہنم کے اوپر رکھا جائے گا جس پر سے سب لوگ گزریں گے حتیٰ کہ انبیاء علیہم السلام بھی، مگر اعلیٰ درجے کے لوگوں کو جہنم کا پتہ تک بھی نہیں چلے گا جبکہ گناہ گاروں کو وہ صراط اور اس کی رکاوٹیں روکیں گی، کھینچیں گی، زخمی کریں گی۔ کچھ تو زخمی ہوکر نجات پا جائیں گے اور جنت میں چلے جائیں گے، باقی جہنم میں گر جائیں گے۔ کفار و منافقین تو ہمیشہ کے لیے جہنم کا ایندھن بنے رہیں گے اور گناہ گار مومنین میلے سونے کی طرح آگ میں جلیں گے۔ جب گناہ اور ان کے اثرات جل جائیں گے اور نیکیاں باقی رہ جائیں گی تو انھیں نکال کر آب حیات میں، جو جنت سے لایا جائے گا، رکھا جائے گا۔ جب وہ جنتیوں جیسے خوب صورت ہو جائیں گے تو انھیں جنت میں لے جایا جائے گا جیسا کہ بھٹی میں سونے کے ساتھ ہوتا ہے۔
(2) سیلابی کوڑا کرکٹ میں روئیدگی کی قوت بہت زیادہ ہوتی ہے، لہٰذا سیلاب ختم ہونے کے بعد اس کوڑا کرکٹ میں رہ جانے والے دانے بہترین اور بہت جلدی اور خوب صورت اگتے ہیں۔ اسی طرح جنت کا آب حیات آگ کے اثرات کو ختم کرکے انھیں چمکتے سونے کی طرح خوب صورت بنا دے گا تو پھر وہ جنت میں جائیں گے۔
(3) جس طرح آگ سارا میل کچیل کھا جاتی ہے، سونے کو نہیں کھاتی، بالکل اسی طرح جہنم کی آگ گناہ اور گناہ کے اثرات کھائے گی۔ نیکی، ایمان اور ان کے اثرات نہیں کھا سکے گی، لہٰذا اس میں کوئی عقلی اشکال نہیں۔ بخلاف اس کے کافر چونکہ سراپا گناہ ہیں، لہٰذا جہنم انھیں ایندھن کی طرح مکمل طور پر جلائے گی۔ گویا کافر جلانے کے لیے جہنم میں ڈالے جائیں گے جب کہ گناہ گار مومن صفائی کےلیے، لہٰذا دونوں اسی فرق سے پہچانے جائیں گے۔
(4) صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم ادب کے کمال درجے پر فائز تھے کہ جب ایک بات کرتا تو دوسرے خاموشی سے سنتے اگرچہ انھیں پہلے سے اس بات کا پتہ ہوتا۔
(5) رسولوں اور فرشتوں کے لیے شفاعت کا ثبوت۔ معتزلہ اور خوارج اس کا انکار کرتے ہیں۔ حدیث ان کے موقف کی تردید کرتی ہے۔
(6) پل صراط کا ثبوت، نیز یہ کہ مومنین بھی اس پر سے گزریں گے۔
(7) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی امت کی فضیلت کا بیان کہ وہ تمام امتوں سے پہلے پل صراط سے گزرے گی۔
(8) بعض مومن اپنے گناہوں کی سزا پانے کے لیے جہنم میں ڈالے جائیں گے، بعد میں اللہ تعالیٰ ان پر رحم فرمائے گا اور انھیں جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کرے گا۔
(9) مومن لوگوں کے عذاب کی کیفیت کفار سے مختلف ہوگی کہ ان کے سارے جسم کو آگ جلائے گی جبکہ مومن کے اعضائے سجود آگ سے محفوظ رہیں گے اور یہی ان کی پہچان کی نشانی ہوگی۔ سفارشی انھیں اسی نشانی سے پہچان کر آگ سے نکالیں گے۔