تشریح:
(1) باب کا مقصد دراصل کچھ فقہاء کے اس خیال کی تردید ہے کہ اگر نماز نہ پڑھی ہو تو یوں نہ کہے: ”میں نے نماز نہیں پڑھی۔“ بلکہ یوں کہے: ”ابھی پڑھنی ہے۔“ کیونکہ پہلے جملے میں کچھ بے نیازی سی جھلکتی ہے، جب کہ دوسرے جملے میں اپنی کوتاہی کا اعتراف اور تلافی کا عزم ہے۔ امام صاحب کا خیال ہے کہ اس طرح بھی کہہ سکتا ہے۔ یہ حدیث دلیل ہے۔
(2) فوت شدہ نمازوں کی جماعت کرانا مشروع ہے، نیز اگر فوت شدہ نمازیں ایک سے زیادہ ہوں تو انھیں ترتیب کے ساتھ پڑھنا چاہیے۔ واللہ أعلم۔