قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجُمْعَةِ (بَابُ كَيْفِيَّةِ الْخُطْبَةِ)

حکم : صحیح 

1404. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَقَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَلَّمَنَا خُطْبَةَ الْحَاجَةِ الْحَمْدُ لِلَّهِ نَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَسَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ثُمَّ يَقْرَأُ ثَلَاثَ آيَاتٍ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ أَبُو عُبَيْدَةَ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِيهِ شَيْئًا وَلَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَلَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ

مترجم:

1404.

حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے منقول ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں ضرورت کے موقع پر (یوں) خطبہ سکھایا: [الْحَمْدُ لِلَّهِ نَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ ……… وَرَسُولُهُ] ”ہر تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے۔ ہم اس سے مدد طلب کرتے ہیں اور اس سے بخشش طلب کرتے ہیں۔ اور اپنے نفس کی شرارتوں اور اپنے اعمال کی خرابیوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہتے ہیں۔ جس شخص کو اللہ تعالیٰ ہدایت دے، کوئی اسے گمراہ کرنے والا نہیں اور جسے وہ گمراہ کرے دے، اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی (سچا) معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد (ﷺ) اس کے بندے اور رسول ہیں۔“ پھر آپ تین آیات پڑھتے: (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ……… وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ) ”اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو جیسے اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تمھیں جب بھی موت آئے، اسلام ہی کی حالت میں آئے۔“ (يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا ……… إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا) ’’اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمھیں ایک جان (حضرت آدم ؑ) سے پیدا کیا اور اسی سے اس کی بیوی (حضرت حواء) کو پیدا کیا اور ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلا دیے۔ اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو جس کے واسطے سے تم ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو اور رشتے توڑنے سے ڈرو۔ یقیناً اللہ تعالیٰ تم پر نگران ہے۔“ (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا) ”اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور سیدھی سچی بات کرو۔“ امام ابو عبدالرحمٰن (نسائی) ؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبیدہ نے اپنے والد محترم (حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ) سے کوئی روایت نہیں سنی اور اسی طرح حضرت عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن مسعود نے بھی اپنے والد محترم سے کوئی روایت نہیں سنی۔ اس طرح عبدالجبار بن وائل نے بھی اپنے والد محترم (حضرت وائل بن حجر ؓ) سے کوئی روایت نہیں سنی۔