تشریح:
یہ حجۃ الوداع کی بات ہے۔ لیکن آپ دس دن صرف مکہ میں نہیں بلکہ منیٰ، مزدلفہ، عرفات میں مجموعی طور پر دس دن ٹھہرے تھے۔ مکہ میں آپ کی مسلسل رہائش پورے چار دن رہی ہے۔ چار ذوالحجہ کی صبح کو مکہ میں داخل ہوئے اور آٹھ کی صبح کو منیٰ روانہ ہوگئے۔ اسی بنا پر امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا یہ خیال ہے کہ اکیس نمازیں ایک جگہ ٹھہر کر پڑھنی ہوں تو قصر کرے، زیادہ ٹھہرنا ہو تو شروع سے مکمل پڑھے۔ امام شافعی رحمہ اللہ کا خیال ہے کہ آنے جانے کا دن نکال کر تین دن ٹھہرنا ہو تو قصر کرے اور اگر اس سے زائد ٹھہرنا ہو تو شروع دن سے پوری پڑھے۔ یہ دونوں اقوال ملتے جلتے ہیں اور ان کا نتیجہ ایک ہی ہے۔ اوریہی صحیح اور راجح موقف ہے۔ واللہ أعلم۔ احناف پندرہ دن کے قیام میں قصر کے قائل ہیں اور زائد کی صورت میں پوری نماز پڑھنے کے قائل ہیں۔ جس کی تفصیل آگے آ رہی ہے۔