تشریح:
مکہ کی بات ہے جو سنہ ۸ ہجری میں ہوا تھا۔ صحیح بخاری میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے انیس دن ٹھہرنے کی روایت ہے۔ اور ان کا قول بھی یہی ہے کہ جب ہم انیس دن سے زائد ٹھہریں گے تو نماز پوری پڑھیں گے۔ بعض روایات میں مکہ میں آپ کی اقامت اٹھارہ یا سترہ دن بھی ہے، یعنی آنے جانے کا دن شامل کرکے انیس دن، خالص اقامت سرہ دن۔ کسی ایک دن کو نکال لیں تو اٹھارہ دن۔ گویا کوئی اختلاف نہیں، البتہ پندرہ دن کی روایت صحیح نہیں کیونکہ یہ اصح روایات کے خلاف ہے بلکہ یہ کسی راوی کا تصرف ہے۔ محقق عصر شیخ البانی رحمہ اللہ نے