تشریح:
(۱) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ جبہ نہیں خریدا اس کی وجہ اس کا ریشمی ہونا تھا، نہ کہ زیب و زینت ہونا، لہٰذا مصنف رحمہ اللہ کا باب پر اس روایت سے استدلال صحیح ہے۔
(۲) جس چیز کا استعمال بعض افراد کے لیے جائز ہو اور بعض کے لیے ناجائز، اسے کسی کو بھی بطور تحفہ دیا جاسکتا ہے کیونکہ وہ خود استعمال نہ کرے گا تو دوسرے کو دے دے گا یا بیچ ڈالے گا۔ ایسی چیز کی تجارت بھی جائز ہے، جیسے ریشم وغیرہ، البتہ جو چیز مطلقاً حرام ہے وہ نہ کسی کو تحفے میں دی جاسکتی ہے اور نہ اس کی تجارت جائز ہے، جیسے شراب اور خنزیر وغیرہ۔
(۳) ”یہ ان کا لباس ہے۔۔۔الخ“ اس کا مطلب یہ ہے کہ کافر لوگ ریشم پہنتے ہیں، مسلمان نہیں پہنتے بلکہ انھیں آخرت میں بطور اکرام ملے گا۔
(۴) ”جوریشم پہنے، اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں“ اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ کافر ہے کیونکہ ریشم پہننا گناہ ہے، کفر نہیں بلکہ مطلب یہ ہے کہ اس پر مؤاخذہ ہوسکتا ہے اگر اس نے توبہ نہ کی۔ واللہ أعلم۔