قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ (بَابٌ كَيْفَ الْخُطْبَةُ)

حکم : صحیح 

1578. أَخْبَرَنَا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي خُطْبَتِهِ يَحْمَدُ اللَّهَ وَيُثْنِي عَلَيْهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ يَقُولُ مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْهُ فَلَا هَادِيَ لَهُ إِنَّ أَصْدَقَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ وَأَحْسَنَ الْهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ وَشَرُّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا وَكُلُّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَكُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ وَكُلُّ ضَلَالَةٍ فِي النَّارِ ثُمَّ يَقُولُ بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةُ كَهَاتَيْنِ وَكَانَ إِذَا ذَكَرَ السَّاعَةَ احْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ وَعَلَا صَوْتُهُ وَاشْتَدَّ غَضَبُهُ كَأَنَّهُ نَذِيرُ جَيْشٍ يَقُولُ صَبَّحَكُمْ مَسَّاكُمْ ثُمَّ قَالَ مَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِأَهْلِهِ وَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا فَإِلَيَّ أَوْ عَلَيَّ وَأَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ

مترجم:

1578.

حضرت جابر بن عبداللہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اپنا خطبہ یوں شروع فرماتے کہ پہلے اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان فرماتے جو اللہ تعالیٰ کی شان گرامی کے لائق ہے، پھر فرماتے: ”جسے اللہ تعالیٰ راہ راست پر لے آئے، اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں اور جسے اللہ تعالیٰ گمراہ کردے، اسے کوئی راہ راست پر لانے والا نہیں۔ بلاشبہ سب سے زیادہ سچی بات اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے اور بہترین طریقہ محمد (ﷺ) کا طریقہ ہے۔ اور بد ترین کام وہ ہیں جنھیں (شریعت میں) اپنی طرف سے جاری کیا گیا۔ ہر ایسا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی آگ میں لے جائے گی۔“ پھر آپ فرماتے: ”مجھے اور قیامت کو ان دو انگلیوں (انگشت شہادت اور ساتھ والی) کی طرح (ملا کر) بھیجا گیا ہے۔ آپ جب قیامت کا ذکر فرماتے تو آپ کے رخسار مبارک سرخ ہوجاتے، آواز بلند ہوجاتی اور غصے کے آثار چہرے پر نمایاں ہوجاتے۔ یوں لگتا جیسے آپ کسی لشکر سے ڈرا رہے ہیں (یعنی اس کے حملے کی خبر دے رہے ہیں) کہ تم پر صبح حملہ کردے گا یا شام کو۔ (پھر فرماتے:) ”جو شخص مال چھوڑجائے، وہ تو اس کے رشتے داروں کو ملے گا اور جو آدمی قرض یا چھوٹے چھوٹے بچے (جن کے ضائع ہونے کا خطرہ ہے) چھوڑ جائے تو وہ میرے سپرد ہوں اور ان کے اخراجات اور قرض وغیرہ کی ادائیگی میرے ذمے ہوگی کیونکہ مومنین سے میرا تعلق اور رشتہ تمام رشتوں سے قوی اور مضبوط ہے۔“