قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ الْمَوْتِ بِغَيْرِ مَوْلِدِهِ)

حکم : حسن 

1832. أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ مَاتَ رَجُلٌ بِالْمَدِينَةِ مِمَّنْ وُلِدَ بِهَا فَصَلَّى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ يَا لَيْتَهُ مَاتَ بِغَيْرِ مَوْلِدِهِ قَالُوا وَلِمَ ذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا مَاتَ بِغَيْرِ مَوْلِدِهِ قِيسَ لَهُ مِنْ مَوْلِدِهِ إِلَى مُنْقَطَعِ أَثَرِهِ فِي الْجَنَّةِ

مترجم:

1832.

حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں کہ مدینہ منورہ میں ایک آدمی فوت ہوگیا جو پیدا بھی وہیں ہوا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے اس کا جنازہ پڑھا، پھر فرمایا: ”کاش کہ یہ اپنی پیدائش والی جگہ سے باہر فوت ہوتا۔“ صحابۂ کرام‬ ؓ ن‬ے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیوں؟ آپ نے فرمایا: ”آدمی جب اپنی پیدائش کی جگہ سے دور فوت ہوتا ہے تو جنت میں اسے اس کی پیدائش گاہ سے موت کی جگہ تک کا فاصلہ ماپ کر جنت دی جاتی ہے۔“