قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ تَسْجِيَةِ الْمَيِّتِ)

حکم : صحیح 

1842. أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ الْمُنْكَدِرِ يَقُولُ سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ جِيءَ بِأَبِي يَوْمَ أُحُدٍ وَقَدْ مُثِّلَ بِهِ فَوُضِعَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ سُجِّيَ بِثَوْبٍ فَجَعَلْتُ أُرِيدُ أَنْ أَكْشِفَ عَنْهُ فَنَهَانِي قَوْمِي فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُفِعَ فَلَمَّا رُفِعَ سَمِعَ صَوْتَ بَاكِيَةٍ فَقَالَ مَنْ هَذِهِ فَقَالُوا هَذِهِ بِنْتُ عَمْرٍو أَوْ أُخْتُ عَمْرٍو قَالَ فَلَا تَبْكِي أَوْ فَلِمَ تَبْكِي مَا زَالَتْ الْمَلَائِكَةُ تُظِلُّهُ بِأَجْنِحَتِهَا حَتَّى رُفِعَ

مترجم:

1842.

حضرت جابر ؓ بیان کرتے ہیں کہ جنگ احد کے دن میرے باپ کی میت اس حال میں لائی گئی کہ ان کا چہرہ بگاڑ دیا گیا تھا۔ (کافروں نے ان کے چہرے کے اعضاء کاٹ ڈالے تھے۔) تو ان کی میت رسول اللہ ﷺ کے سامنے رکھ دی گئی اور اسے ایک کپڑے سے ڈھانپ دیا گیا۔ میں منہ سے کپڑا ہٹانے کی کوشش کرتا تھا تو میری قوم کے لوگ مجھے روکتے تھے۔ آخر نبی ﷺ نے میت اٹھانے کا حکم دیا۔ جب میت اٹھائی گئی تو آپ نے ایک عورت کے رونے کی آواز سنی تو فرمایا: ”یہ کون ہے؟“ لوگوں نے کہا: یہ عمرو کی بیٹی یا عمرو کی بہن ہے۔ آپ نے فرمایا: ”نہ رو“ یا فرمایا: ”کیوں روتی ہے؟ میت کے اٹھائے جانے تک فرشتوں نے اسے اپنے مبارک پروں سے سایہ کیے رکھا۔“