تشریح:
(1) یہ آپ کی بیٹی حضرت زینب رضی اللہ عنہا تھیں۔ اگرچہ بعض نے حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا بھی کہا ہے۔
(2) بیری کے پتے صفائی اور نرمی وغیرہ کے لیے ڈالے جاتے تھے۔ یہی مقصد اگر کسی صابن سے پورا ہو جائے تو بیری کے پتے کوئی ضروری نہیں۔ اس وقت صابن وغیرہ نہ تھے۔ یہ چیزیں مقصود نہیں، ذرائع ہیں اور ذرائع بدلتے رہتے ہیں، تاہم بیری کے پتے استعمال کرلینے بہتر ہیں۔
(3) آپ کا اپنا ازار (تہ بند) پہنانے کے لیے دینا بطور تبرک تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ سے متعلق اشیاء سے تبرک تو متفقہ مسئلہ ہے، البتہ دوسرے صالحین سے تبرک کے ثبوت کی کوئی دلیل نہیں۔ صحابہ نے ایسا نہیں کیا۔
(4) میت کو طاق عدد میں غسل دینا چاہیے۔