تشریح:
(1) اس روایت کی کچھ باتوں کی تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔ (دیکھیے، حدیث: ۲۰۸۴)
(2) ”بائیں طرف“ یعنی انھیں جہنم کی طرف لے جایا جائے گا۔ جہنمیوں کو اصحاب الشمال کہا گیا ہے۔
(3) ”اسی وقت مرتد ہوگئے تھے“ فتنہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے فوراً بعد شروع ہوگیا تھا اور اب تک جاری ہے۔ کوئی نہ کوئی بدنصیب مرتد ہوتا ہی رہتا ہے۔ أعاذنا اللہ منه۔ ممکن ہے صرف وہ لوگ مراد ہوں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے فوراً بعد مرتد ہوگئے تھے اور جن سے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ برسر پیکار ہوئے۔ اور ممکن ہے اسلام سے ارتداد کے بجائے سنن سے ارتداد مقصود ہو، یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بدعتی ہوگئے تھے اور اصل اسلامی تعلیمات سے انحراف کرکے اسی بدعتی انحراف پر قائم رہے۔ أعاذنا اللہ من البدع و الخرافات۔