قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ ذِكْرِ أَوَّلِ مَنْ يُكْسَى)

حکم : صحیح 

2087. أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، وَوَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، وَأَبُو دَاوُدَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَوْعِظَةِ فَقَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّكُمْ مَحْشُورُونَ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عُرَاةً»، قَالَ أَبُو دَاوُدَ: حُفَاةً غُرْلًا، وَقَالَ وَكِيعٌ وَوَهْبٌ: عُرَاةً غُرْلًا، {كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ} [الأنبياء: 104] قَالَ: «أَوَّلُ مَنْ يُكْسَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَامُ، وَإِنَّهُ سَيُؤْتَى» - قَالَ أَبُو دَاوُدَ: «يُجَاءُ»، وَقَالَ وَهْبٌ وَوَكِيعٌ -: سَيُؤْتَى بِرِجَالٍ مِنْ أُمَّتِي فَيُؤْخَذُ بِهِمْ ذَاتَ الشِّمَالِ، فَأَقُولُ: «رَبِّ أَصْحَابِي»، فَيُقَالُ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ، فَأَقُولُ كَمَا قَالَ الْعَبْدُ الصَّالِحُ: {وَكُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دُمْتُ فِيهِمْ فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي} [المائدة: 117] إِلَى قَوْلِهِ {وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ} [المائدة: 118] الْآيَةَ، فَيُقَالُ: إِنَّ هَؤُلَاءِ لَمْ يَزَالُوا مُدْبِرِينَ ، قَالَ أَبُو دَاوُدَ: «مُرْتَدِّينَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ مُنْذُ فَارَقْتَهُمْ»

مترجم:

2087.

حضرت ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ وعظ و نصیحت کے لیے کھڑے ہوئے تو فرمایا: ”اے لوگو! یقینا تمھیں اللہ تعالیٰ کے سامنے ننگے جسم، ننگے پاؤں بغیر ختنے کے جمع کیا جائے گا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ﴾ ”جس طرح ہم نے پہلے پیدا کیا تھا، اسی طرح ہم پلٹائیں گے۔“ پھر آپ نے فرمایا: ”قیامت کے دن سب سے پہلے حضرت ابراہیم ؑ کو لباس پہنایا جائے گا۔ میری امت کے کچھ لوگ لائے جائیں گے، پھر انھیں بائیں طرف نکال لیا جائے گا۔ میں کہوں گا: اے میرے رب! یہ تو میری امت سے ہیں (یا میرے ساتھی ہیں؟) تو کہا جائے گا: آپ نہیں جانتے، انھوں نے آپ کی عدم موجودگی میں کیا کچھ کیا۔ تو میں (اسی طرح) کہوں گا: جس طرح اللہ کے نیک بندے (حضرت عیسیٰ مسیح ؑ) کا قول ہے: ﴿وَكُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دُمْتُ فِيهِمْ……… وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ﴾ ”(اے اللہ!) میں تو ان پر گواہ تھا جب تک میں ان میں رہا، جب تو نے مجھے اپنے قبضے میں لے لیا، پھر تو تو ہی ان پر نگران تھا (لہٰذا تجھے ہی ان کے کاموں کا علم ہے) اور تو ہر چیز پر خوب گواہ ہے، اگر تو عذاب دے تو وہ تیرے بندے ہیں اور اگر بخش دے تو بے شک تو غالب ہے خوب حکمت والا ہے۔“ پھر کہا جائے گا: جب سے آپ ان کو چھوڑ کر (ہمارے پاس) آگئے یہ اسی وقت سے مرتد ہوگئے تھے اور مرتد ہی رہے۔“