قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الصِّيَامِ (بَابُ وُجُوبِ الصِّيَامِ)

حکم : صحیح 

2092. أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ عَنْ اللَّيْثِ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ شَرِيكِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ بَيْنَا نَحْنُ جُلُوسٌ فِي الْمَسْجِدِ جَاءَ رَجُلٌ عَلَى جَمَلٍ فَأَنَاخَهُ فِي الْمَسْجِدِ ثُمَّ عَقَلَهُ فَقَالَ لَهُمْ أَيُّكُمْ مُحَمَّدٌ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّكِئٌ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ قُلْنَا لَهُ هَذَا الرَّجُلُ الْأَبْيَضُ الْمُتَّكِئُ فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ يَا ابْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَجَبْتُكَ فَقَالَ الرَّجُلُ إِنِّي سَائِلُكَ يَا مُحَمَّدُ فَمُشَدِّدٌ عَلَيْكَ فِي الْمَسْأَلَةِ فَلَا تَجِدَنَّ فِي نَفْسِكَ قَالَ سَلْ مَا بَدَا لَكَ فَقَالَ الرَّجُلُ نَشَدْتُكَ بِرَبِّكَ وَرَبِّ مَنْ قَبْلَكَ آللَّهُ أَرْسَلَكَ إِلَى النَّاسِ كُلِّهِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُكَ اللَّهَ آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تُصَلِّيَ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُكَ اللَّهَ آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تَصُومَ هَذَا الشَّهْرَ مِنْ السَّنَةِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُكَ اللَّهَ آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تَأْخُذَ هَذِهِ الصَّدَقَةَ مِنْ أَغْنِيَائِنَا فَتَقْسِمَهَا عَلَى فُقَرَائِنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ نَعَمْ فَقَالَ الرَّجُلُ آمَنْتُ بِمَا جِئْتَ بِهِ وَأَنَا رَسُولُ مَنْ وَرَائِي مِنْ قَوْمِي وَأَنَا ضِمَامُ بْنُ ثَعْلَبَةَ أَخُو بَنِي سَعْدِ بْنِ بَكْرٍ خَالَفَهُ يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ

مترجم:

2092.

حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ ہم مسجد میں بیٹھے تھے کہ ایک آدمی اونٹ پر سوار ہو کر آیا۔ اس نے اونٹ کو مسجد میں بٹھا دیا، پھر اس کا گھٹنا باندھ دیا اور کہنے لگا: تم میں سے محمد(ﷺ) کون ہیں؟ رسول اللہﷺ لوگوں کے درمیان بیٹھے تھے۔ ہم نے کہا: یہ سفید چہرے والے شخص جو ٹیک لگا کر بیٹھے ہیں۔ تو وہ شخص (آپ سے مخاطب ہو کر) کہنے لگا: اے ابن عبدالمطلب! رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’بات کر میں تجھے جواب دوں گا۔‘‘ (یعنی میں تیری باتیں سن رہا ہوں۔) اس آدمی نے کہا: اے محمد! میں آپ سے کچھ باتیں پوچھنے لگا ہوں اور میں سخت الفاظ میں پوچھوں گا تو آپ ناراضی محسوس نہ فرمائیے گا۔ آپ نے فرمایا: ’’جو دل چاہے پوچھ۔‘‘ اس نے کہا: میں آپ سے آپ کے اور پہلے تمام لوگوں کے رب کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو تمام لوگوں کی طرف رسول بنایا ہے؟ رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’اللہ کی قسم! ہاں۔‘‘ اس نے کہا: میں آپ سے اللہ تعالیٰ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں: کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ ہم دن، رات میں پانچ نمازیں پڑھا کریں؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اللہ کی قسم! ہاں۔‘‘ اس نے کہا: تو میں آپ کو اللہ تعالیٰ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں: کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو سال میں سے اس مہینے (رمضان المبارک) کے روزے رکھنے کا حکم دیا ہے؟ فرمایا: ’’اللہ کی قسم! ہاں۔‘‘ اس نے کہا: میں آپ سے اللہ تعالیٰ کا واسطہ دے کر سوال کرتا ہوں: کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ آپ ہمارے مال دار لوگوں سے زکاۃ لے کر ہمارے غریب لوگوں میں بانٹ دیں؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اللہ کی قسم! ہاں۔‘‘ اس آدمی نے کاہ: میں ان تمام چیزوں پر ایمان لاتا ہوں جو آپ لائے ہیں اور میں اپنی قوم کی طرف سے قاصد ونمائندہ ہوں۔ میرا نام ضمام بن ثعلبہ ہے اور میں قبیلہ سعد بن بکر سے تعلق رکھتا ہوں۔‘‘ یعقوب بن ابراہیم نے عیسیٰ بن حماد کی مخالفت کی ہے۔