قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ زَكَاةِ الْإِبِلِ)

حکم : صحیح 

2447. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ قَالَ حَدَّثَنَا الْمُظَفَّرُ بْنُ مُدْرِكٍ أَبُو كَامِلٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ أَخَذْتُ هَذَا الْكِتَابَ مِنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ كَتَبَ لَهُمْ إِنَّ هَذِهِ فَرَائِضُ الصَّدَقَةِ الَّتِي فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهَا رَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَنْ سُئِلَهَا مِنْ الْمُسْلِمِينَ عَلَى وَجْهِهَا فَلْيُعْطِ وَمَنْ سُئِلَ فَوْقَ ذَلِكَ فَلَا يُعْطِ فِيمَا دُونَ خَمْسٍ وَعِشْرِينَ مِنْ الْإِبِلِ فِي كُلِّ خَمْسِ ذَوْدٍ شَاةٌ فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِينَ فَفِيهَا بِنْتُ مَخَاضٍ إِلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ بِنْتُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَثَلَاثِينَ فَفِيهَا بِنْتُ لَبُونٍ إِلَى خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ فَإِذَا بَلَغَتْ سِتَّةً وَأَرْبَعِينَ فَفِيهَا حِقَّةٌ طَرُوقَةُ الْفَحْلِ إِلَى سِتِّينَ فَإِذَا بَلَغَتْ إِحْدَى وَسِتِّينَ فَفِيهَا جَذَعَةٌ إِلَى خَمْسٍ وَسَبْعِينَ فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَسَبْعِينَ فَفِيهَا بِنْتَا لَبُونٍ إِلَى تِسْعِينَ فَإِذَا بَلَغَتْ إِحْدَى وَتِسْعِينَ فَفِيهَا حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْفَحْلِ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ عَلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ بِنْتُ لَبُونٍ وَفِي كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ فَإِذَا تَبَايَنَ أَسْنَانُ الْإِبِلِ فِي فَرَائِضِ الصَّدَقَاتِ فَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ الْجَذَعَةِ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ جَذَعَةٌ وَعِنْدَهُ حِقَّةٌ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ الْحِقَّةُ وَيَجْعَلُ مَعَهَا شَاتَيْنِ إِنْ اسْتَيْسَرَتَا لَهُ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ الْحِقَّةِ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ حِقَّةٌ وَعِنْدَهُ جَذَعَةٌ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ وَيُعْطِيهِ الْمُصَّدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ إِنْ اسْتَيْسَرَتَا لَهُ وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ الْحِقَّةِ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ وَعِنْدَهُ بِنْتُ لَبُونٍ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ وَيَجْعَلُ مَعَهَا شَاتَيْنِ إِنْ اسْتَيْسَرَتَا لَهُ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ ابْنَةِ لَبُونٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ إِلَّا حِقَّةٌ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ وَيُعْطِيهِ الْمُصَّدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ ابْنَةِ لَبُونٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ بِنْتُ لَبُونٍ وَعِنْدَهُ بِنْتُ مَخَاضٍ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ وَيَجْعَلُ مَعَهَا شَاتَيْنِ إِنْ اسْتَيْسَرَتَا لَهُ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمَا وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ ابْنَةِ مَخَاضٍ وَلَيْسَ عِنْدَهُ إِلَّا ابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ فَإِنَّهُ يُقْبَلُ مِنْهُ وَلَيْسَ مَعَهُ شَيْءٌ وَمَنْ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ إِلَّا أَرْبَعٌ مِنْ الْإِبِلِ فَلَيْسَ فِيهَا شَيْءٌ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا وَفِي صَدَقَةِ الْغَنَمِ فِي سَائِمَتِهَا إِذَا كَانَتْ أَرْبَعِينَ فَفِيهَا شَاةٌ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا شَاتَانِ إِلَى مِائَتَيْنِ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا ثَلَاثُ شِيَاهٍ إِلَى ثَلَاثِ مِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ فَفِي كُلِّ مِائَةٍ شَاةٌ وَلَا يُؤْخَذُ فِي الصَّدَقَةِ هَرِمَةٌ وَلَا ذَاتُ عَوَارٍ وَلَا تَيْسُ الْغَنَمِ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ الْمُصَّدِّقُ وَلَا يُجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ وَلَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ وَمَا كَانَ مِنْ خَلِيطَيْنِ فَإِنَّهُمَا يَتَرَاجَعَانِ بَيْنَهُمَا بِالسَّوِيَّةِ فَإِذَا كَانَتْ سَائِمَةُ الرَّجُلِ نَاقِصَةً مِنْ أَرْبَعِينَ شَاةً وَاحِدَةٌ فَلَيْسَ فِيهَا شَيْءٌ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا وَفِي الرِّقَةِ رُبْعُ الْعُشْرِ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ إِلَّا تِسْعِينَ وَمِائَةَ دِرْهَمٍ فَلَيْسَ فِيهَا شَيْءٌ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا

مترجم:

2447.

حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر ؓ (خلیفہ رسول ﷺ) نے ان (عاملین زکاۃ) کو یہ تحریر لکھ بھیجی: یہ وہ مقرر شدہ صدقات ہیں جو رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں پر مقرر فرمائے اور اللہ تعالیٰ نے ان کا اپنے رسول اللہ ﷺ کو حکم دیا۔ جس مسلمان سے یہ صدقات مقررہ طریق کار کے مطابق طلب کیے جائیں تو وہ لازماً ادا کرے اور جس سے مقررہ مقدار سے زائد مانگے جائیں، وہ نہ دے۔ (ان کی تفصیل یہ ہے: اونٹ پچیس سے کم ہوں تو ہر پانچ اونٹوں میں ایک بکری (زکاۃ) ہے۔ جب اونٹ پچیس ہو جائیں تو ان میں ایک بنت مخاض (ایک برس کی اونٹنی) ہے۔ پینتیس تک یہی زکاۃ ہوگی۔ اگر ایک برس کی (مادہ اونٹنی نہ ہو تو دو برس کا (نر) اونٹ (زکاۃ) ہے۔ جب وہ چھتیس ہو جائیں تو پینتالیس تک ان میں ایک بنت لبون (دو برس کی اونٹنی) ہے۔ جب وہ چھیالیس ہو جائیں تو ساٹھ تک ایک حقہ (تین برس کی اونٹنی) ہے۔ جو نر کی جفتی کے قابل ہو۔ جب اکسٹھ ہو جائیں تو پچھتّر تک ایک جذعہ (چار برس کی مادہ اونٹنی زکاۃ) ہے۔ جب وہ چھہتر ہو جائیں تو نوے تک ان میں دو بنت لبون (دو دو برس کی دو اونٹنیاں) زکاۃ ہیں۔ جب وہ اکانوے ہو جائیں تو ایک سو بیس تک دو حقے (تین تین برس کی دو اونٹنیاں ہیں جو نر کی جفتی کے قابل ہوں۔ جب ایک سو بیس سے زائد ہو جائیں تو ہر چالیس میں ایک بنت لبون اور ہر پچاس میں ایک حقہ (زکوٰۃ) ہے۔ اگر اونٹوں کی عمریں مختلف ہوں (اور مقررہ عمر کے اونٹ نہ مل سکیں) تو جس آدمی کے ذمے جذعہ ہو اور اس کو جذعہ میسر نہ ہو، البتہ اس کے پاس حقہ ہو تو اس سے حقہ ہی لی جائے گی اور اس کے ساتھ دو بکریاں لی جائیں گی، اگر اسے میسر ہوں، ورنہ بیس درہم لیے جائیں گے۔ اور جس شخص کے ذمے حقہ زکاۃ ہو مگر اس کے پاس صرف جذعہ ہے تو اس سے وہی لی جائے گی اور زکاۃ وصول کرنے والا اس کو بیس درہم یا اگر میسر ہوں تو دو بکریاں واپس کرے گا۔ اسی طرح اگر کسی آدمی کے ذمے حقہ زکاۃ بنتی ہو لیکن اس کے پاس حقہ نہ ہو بلکہ اس کے پاس بنت لبون ہو تگو وہی اس سے لی جائے گی اور اس کے ساتھ مزید دو بکریاں لی جائیں گی، اگر اسے میسر ہوں، ورنہ بیس درہم لیے جائیں گے۔ اور جس شخص کے ذمے بنت لبون زکاۃ بنتی ہو مگر اس کے پاس صرف حقہ ہو توب اس سے وہی لی جائے گی اور صدقہ وصول کرنے والا اسے بیس درہم یا دو بکریاں واپس کرے گا۔ اسی طرح جس شخص کے ذمہ بنت لبون زکاۃ بنتی ہو، مگر اس کے پاس بنت لبون نہ ہو بلکہ بنت مخاض ہو تو اس سے وہی لی جائے گی اور اس کے ساتھ مزید دو بکریاں دے گا، اگر اسے میسر ہوں، ورنہ بیس درہم دے گا۔ اور جس آدمی کے ذمے بنت مخاض زکاۃ بنتی ہو، مگر اس کے پاس صرف ابن لبون ہو تو اس سے وہی لیا جائے گا اور اس کے ساتھ کوئی اور چیز نہ لی جائے گی۔ اور جس آدمی کے پاس صرف چار اونٹ ہوں تو ان میں کوئی زکاۃ واجب نہیں مگر مالک خوشی سے دینار چاہے (تو الگ بات ہے)۔ اور جنگل میں چرنے والی بکریاں ہوں اور چالیس ہو جائیں تو ایک سو بیس تک ایک بکری زکاۃ ہے۔ جب اس سے ایک بھی زائد ہو جائے تو دو سو تک دو بکریاں زکاۃ ہے۔ جب اس سے ایک بھی بڑھ جائے تو تین سو تک تین بکریاں زکاۃ ہے۔ اور جب اس سے بڑھ جائیں تو ہر سو میں ایک بکری زکاۃ ہوگی۔ زکاۃ میں بوڑھا یا کانا (عیب والا) جانور یا نر بکرا نہیں لیا جائے گا۔ ہاں، اگر صدقہ وصول کرنے والا چاہے تو نر بکرا لے سکتا ہے۔ علیحدہ علیحدہ جانوروں کو (زکاۃ کے موقع پر) اکٹھا نہیں کیا جائے گا، اسی طرح اکٹھے رہنے والے جانوروں کو زکاۃ کے ڈر سے الگ الگ نہیں کیا جائے گا۔ اور جو زکاۃ دو شریک مالکوں سے وصول کی جائے، وہ آپس میں اپنے جانوروں کے حساب سے تقسیم کر لیں گے۔ اور اگر جنگل اور صحرا میں چرنے والی بکریاں چالیس سے کم ہوں، خواہ ایک ہی کم ہون، ان میں کوئی زکاۃ نہیں مگر مالک خوشی سے دینا چاہے (تو الگ بات ہے)۔ اور چاندی میں چالیسواں حصہ زکاۃ ہے لیکن اگر ایک سو نوے درہم ہوں (یعنی ۲۰۰ درہم سے کم ہوں)۔ تو ان میں کوئی زکاۃ نہیں مگر یہ کہ مالک خود دینا چاہے۔