قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ مَانِعِ زَكَاةِ الْإِبِلِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2455 .   أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو الزِّنَادِ مِمَّا حَدَّثَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجُ مِمَّا ذَكَرَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ بِهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَأْتِي الْإِبِلُ عَلَى رَبِّهَا عَلَى خَيْرِ مَا كَانَتْ إِذَا هِيَ لَمْ يُعْطِ فِيهَا حَقَّهَا تَطَؤُهُ بِأَخْفَافِهَا وَتَأْتِي الْغَنَمُ عَلَى رَبِّهَا عَلَى خَيْرِ مَا كَانَتْ إِذَا لَمْ يُعْطِ فِيهَا حَقَّهَا تَطَؤُهُ بِأَظْلَافِهَا وَتَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا قَالَ وَمِنْ حَقِّهَا أَنْ تُحْلَبَ عَلَى الْمَاءِ أَلَا لَا يَأْتِيَنَّ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِبَعِيرٍ يَحْمِلُهُ عَلَى رَقَبَتِهِ لَهُ رُغَاءٌ فَيَقُولُ يَا مُحَمَّدُ فَأَقُولُ لَا أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا قَدْ بَلَّغْتُ أَلَا لَا يَأْتِيَنَّ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِشَاةٍ يَحْمِلُهَا عَلَى رَقَبَتِهِ لَهَا يُعَارٌ فَيَقُولُ يَا مُحَمَّدُ فَأَقُولُ لَا أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا قَدْ بَلَّغْتُ قَالَ وَيَكُونُ كَنْزُ أَحَدِهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ يَفِرُّ مِنْهُ صَاحِبُهُ وَيَطْلُبُهُ أَنَا كَنْزُكَ فَلَا يَزَالُ حَتَّى يُلْقِمَهُ أُصْبُعَهُ

سنن نسائی:

کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: اونٹوں کی زکاۃ نہ دینے والے کی سزا

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

2455.   حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اگر اونٹوں کے مالک نے ان کا حق ادا نہیں کیا ہوگا (ان کی زکاۃ نہ دی ہوگی) تو وہ اونٹ (قیامت کے دن) بہترین موٹاپے کی حالت میں اس پر آئیں گے اور اسے اپنے پاؤں سے روندیں گے۔ اور اگر بکریوں کے مالک نے ان کا حق ادا نہیں کیا ہوگا (ان کی زکاۃ نہ دی ہوگی) تو وہ بکریاں (قیامت کے دن) بہترین موٹاپے کی حالت میں اس پر آئیں گی، اسے اپنے کھروں سے مسلیں گی اور اپنے سینگوں سے اسے ٹکریں ماریں گی۔“ فرمایا: ”اور ان جانوروں میں یہ حق بھی ہے کہ جب وہ پانی پینے جائیں تو (وہاں موجود فقراء کو) ان کا دودھ دوھ کر دیا جائے۔ خبردار! ایسا نہ ہو کہ قیامت کے دن تم میں سے کوئی شخص اپنی گردن پر اونٹ اٹھائے ہوئے آئے اور وہ اونٹ بلبلا رہا ہو۔ وہ کہے: اے محمد! (میری مدد فرمائیے) اور میں کہہ دوں کہ میں تیرے بارے میں کوئی اختیار نہیں رکھتا۔ میں نے تمہیں تبلیغ کر دی تھی۔ خبردار! ایسا نہ ہو کہ تم میں سے کوئی شخص قیامت کے دن اپنی گردن پر بکری اٹھا کر لائے، وہ بکری ممیا رہی ہو اور وہ کہے: اے محمد! (میری مدد فرمائیے) اور میں کہہ دوں کہ میں تیرے بارے میں کوئی اختیار نہیں رکھتا۔ میں نے تمہیں تبلیغ کر دی تھی، نیز آپ نے فرمایا: ان (لوگوں) کا خزانہ (جس کی زکاۃ نہ دی گئی ہو) قیامت کے دن گنجے سانپ کی صورت اختیار کرے گا۔ اس کا مالک اس سے بھاگے گا لیکن وہ اسے تلاش کرے گا اور کہے گا: میں تیرا خزانہ ہوں۔ وہ اسی طرح اس کا پیچھا کرتا رہے گا حتیٰ کہ وہ اپنی انگلیاں اس (سانپ) کے منہ میں ڈال دے گا۔“