قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ زَكَاةِ الْغَنَمِ)

حکم : صحیح 

2455. أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ فَضَالَةَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ النَّسَائِيُّ قَالَ أَنْبَأَنَا شُرَيْحُ بْنُ النُّعْمَانِ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَتَبَ لَهُ أَنَّ هَذِهِ فَرَائِضُ الصَّدَقَةِ الَّتِي فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ بِهَا رَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَنْ سُئِلَهَا مِنْ الْمُسْلِمِينَ عَلَى وَجْهِهَا فَلْيُعْطِهَا وَمَنْ سُئِلَ فَوْقَهَا فَلَا يُعْطِهِ فِيمَا دُونَ خَمْسٍ وَعِشْرِينَ مِنْ الْإِبِلِ فِي خَمْسِ ذَوْدٍ شَاةٌ فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِينَ فَفِيهَا بِنْتُ مَخَاضٍ إِلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ فَإِنْ لَمْ تَكُنِ ابْنَةُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ فَإِذَا بَلَغَتْ سِتَّةً وَثَلَاثِينَ فَفِيهَا بِنْتُ لَبُونٍ إِلَى خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ فَإِذَا بَلَغَتْ سِتَّةً وَأَرْبَعِينَ فَفِيهَا حِقَّةٌ طَرُوقَةُ الْفَحْلِ إِلَى سِتِّينَ فَإِذَا بَلَغَتْ إِحْدَى وَسِتِّينَ فَفِيهَا جَذَعَةٌ إِلَى خَمْسَةٍ وَسَبْعِينَ فَإِذَا بَلَغَتْ سِتَّةً وَسَبْعِينَ فَفِيهَا ابْنَتَا لَبُونٍ إِلَى تِسْعِينَ فَإِذَا بَلَغَتْ إِحْدَى وَتِسْعِينَ فَفِيهَا حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْفَحْلِ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ عَلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ ابْنَةُ لَبُونٍ وَفِي كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ فَإِذَا تَبَايَنَ أَسْنَانُ الْإِبِلِ فِي فَرَائِضِ الصَّدَقَاتِ فَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ الْجَذَعَةِ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ جَذَعَةٌ وَعِنْدَهُ حِقَّةٌ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ الْحِقَّةُ وَيَجْعَلُ مَعَهَا شَاتَيْنِ إِنْ اسْتَيْسَرَتَا لَهُ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ الْحِقَّةِ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ إِلَّا جَذَعَةٌ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ وَيُعْطِيهِ الْمُصَّدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ الْحِقَّةِ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ وَعِنْدَهُ ابْنَةُ لَبُونٍ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ وَيَجْعَلُ مَعَهَا شَاتَيْنِ إِنْ اسْتَيْسَرَتَا لَهُ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ بِنْتِ لَبُونٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ إِلَّا حِقَّةٌ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ وَيُعْطِيهِ الْمُصَّدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ بِنْتِ لَبُونٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ بِنْتُ لَبُونٍ وَعِنْدَهُ بِنْتُ مَخَاضٍ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ وَيَجْعَلُ مَعَهَا شَاتَيْنِ إِنْ اسْتَيْسَرَتَا لَهُ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ ابْنَةِ مَخَاضٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ إِلَّا ابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ فَإِنَّهُ يُقْبَلُ مِنْهُ وَلَيْسَ مَعَهُ شَيْءٌ وَمَنْ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ إِلَّا أَرْبَعَةٌ مِنْ الْإِبِلِ فَلَيْسَ فِيهَا شَيْءٌ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا وَفِي صَدَقَةِ الْغَنَمِ فِي سَائِمَتِهَا إِذَا كَانَتْ أَرْبَعِينَ فَفِيهَا شَاةٌ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا شَاتَانِ إِلَى مِائَتَيْنِ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا ثَلَاثُ شِيَاهٍ إِلَى ثَلَاثِ مِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِي كُلِّ مِائَةٍ شَاةٌ وَلَا تُؤْخَذُ فِي الصَّدَقَةِ هَرِمَةٌ وَلَا ذَاتُ عَوَارٍ وَلَا تَيْسُ الْغَنَمِ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ الْمُصَّدِّقُ وَلَا يُجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ وَلَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ وَمَا كَانَ مِنْ خَلِيطَيْنِ فَإِنَّهُمَا يَتَرَاجَعَانِ بَيْنَهُمَا بِالسَّوِيَّةِ وَإِذَا كَانَتْ سَائِمَةُ الرَّجُلِ نَاقِصَةً مِنْ أَرْبَعِينَ شَاةً وَاحِدَةً فَلَيْسَ فِيهَا شَيْءٌ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا وَفِي الرِّقَةِ رُبْعُ الْعُشْرِ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ الْمَالُ إِلَّا تِسْعِينَ وَمِائَةً فَلَيْسَ فِيهِ شَيْءٌ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا

مترجم:

2455.

حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر ؓ نے انھیں لکھا کہ یہ وہ مقررہ صدقات ہیں جو رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں پر لاگو فرمائے ہیں اور جن کا اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کو حکم دیا ہے۔ جس مسلمان سے زکاۃ صحیح حساب سے طلب کی جائے تو وہ ضرور دے اور جس سے زائد مانگی جائے تو وہ نہ دے۔ پچیس سے کم اونٹوں میں زکاۃ ہر پانچ اونٹوں میں ایک بکری ہوگی۔ جب اونٹ پچیس ہو جائیں تو پینتیس تک ان میں بنت مخاض زکاۃ آئے گی۔ اگر بنت مخاض میسر نہ ہو تو مذکر ابن لبون دیا جائے۔ جب اونٹ چھتیس ہو جائیں تو پینتالیس تک بنت لبون زکاۃ آئے گی۔ جب چھیالیس ہو جائیں تو ساٹھ تک ایک حقہ زکاۃ ہوگی جو نر کے قابل ہو۔ جب اکسٹھ ہو جائیں تو پچھتّر تک جذعہ زکاۃ ہوگی۔ جب چھہتر ہو جائیں تو نوے تک دو بنت لبون زکاۃ آئے گی۔ اور جب اکانوے ہو جائیں تو ایک سو بیس تک دو حقے زکاۃ ہوگی جو نر کے قابل ہوں۔ جب اونٹ ایک سو بیس سے بڑھ جائیں تو ہر چالیس میں بنت لبون اور ہر پچاس میں حقہ زکاۃ ہوگی۔ اور جب اونٹوں کی عمریں مختلف ہوں (مقررہ عمر کے اونٹ نہ مل سکیں تو جس شخص کے ذمے جذعہ زکاۃ بنتی ہے لیکن اس کے پاس جذعہ نہ ہو بلکہ حقہ ہو تو اس سے حقہ ہی لی جائے گی۔ اور وہ اس کے ساتھ دو بکریاں بھی دے گا، اگر اسے میسر ہوں، ورنہ بیس درہم دے گا۔ اور جس شخص کے ذمے حقہ زکاۃ بنتی ہے مگر اس کے پاس جذعہ ہی ہے تو اس سے جذعہ ہی لی جائے گی اور صدقہ وصول کرنے والا اسے بیس درہم یا دو بکریاں واپس کرے گا۔ اور جس شخص کے ذمے حقہ زکاۃ بنتی ہو مگر اس کے پاس حقہ نہ ہو بلکہ بنت لبون ہو تو وہی لی جائے گی اور اس کے ساتھ وہ دو بکریاں دے گا، اگر اسے میسر ہوں، ورنہ بیس درہم دے گا۔ اور جس شخص کے ذمے بنت لبون بنتی ہو مگر اس کے پاس حقہ ہی ہو تو اس سے وہی لی جائے گی اور صدقہ وصول کرنے والا اسے بیس درہم یا دو بکریاں دے گا۔ اور جس شخص کے ذمے بنت لبون زکاۃ بنتی ہو، لیکن اس کے پاس بنت لبون نہ ہو بلکہ بنت مخاض ہو تو اس سے وہی لے لی جائے گی اور اس کے ساتھ وہ دو بکریاں دے گا، اگر اسے میسر ہوں، ورنہ بیس درہم دے گا۔ اور جس شخص کے ذمے بنت مخاض زکاۃ بنتی ہو لیکن اس کے پاس مذکر ابن لبون ہی ہو تو وہی اس سے لیا جائے گا، البتہ اس کے ساتھ اسے کچھ نہ ملے گا۔ اور جس آدمی کے پاس صرف چار اونٹ ہوں تو ان میں کوئی زکاۃ نہیں مگر یہ کہ مالک خود دینا چاہے۔ اور بکریوں کی زکاۃ جب وہ جنگل میں چرنے والی ہوں اور چالیس ہوں تو ایک سو بیس تک ان میں ایک بکری ہوگی۔ اگر ایک بھی زائد ہو جائے تو دو سو تک دو بکریاں ہوں گی۔ جب ایک بھی بڑھ جائے تو تین سو تک تین بکریاں ہوں گی۔ جب ایک بھی زیادہ ہو جائے تو ہر سو میں ایک بکری ہوگی۔ زکاۃ میں بوڑھا یا کانا (عیب والا( جانور نہ لیا جائے گا۔ اور مذکر بکرا بھی نہیں لیا جائے گا مگر یہ کہ صدقہ وصول کرنے والا لینا چاہے۔ علیحدہ علیحدہ رہنے والے جانو روں کو زکاۃ کے ڈر سے اکٹھا نہیں کیا جائے گا اور اکٹھے رہنے والے جانوروں کو الگ الگ نہیں کیا جائے گا۔ اور جو زکاۃ دو شریک مالکوں سے وصول کی جائے گی، وہ اپنے اپنے جانوروں کے لحاظ سے تقسیم کر لیں گے۔ اور جب چرنے والی بکریاں چالیس سے ایک بھی کم ہوں تو ان میں کوئی زکاۃ نہیں مگر یہ کہ مالک خود دینا چاہے۔ اور چاندی میں چالیسواں حصہ زکاۃ ہے۔ اگر رقم صرف ایک سو نوے درہم ہو تو اس میں کوئی زکاۃ نہیں مگر یہ کہ مالک خود دینا چاہے۔