قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: کِتَابُ الْمَوَاقِيتِ (بَابٌ الْحَجُّ بِغَيْرِ نِيَّةٍ يَقْصِدُهُ الْمُحْرِمُ)

حکم : صحیح 

2742. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَخْبَرَنِي قَيْسُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ سَمِعْتُ طَارِقَ بْنَ شِهَابٍ قَالَ قَالَ أَبُو مُوسَى أَقْبَلْتُ مِنْ الْيَمَنِ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنِيخٌ بِالْبَطْحَاءِ حَيْثُ حَجَّ فَقَالَ أَحَجَجْتَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ كَيْفَ قُلْتَ قَالَ قُلْتُ لَبَّيْكَ بِإِهْلَالٍ كَإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَطُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَأَحِلَّ فَفَعَلْتُ ثُمَّ أَتَيْتُ امْرَأَةً فَفَلَتْ رَأْسِي فَجَعَلْتُ أُفْتِي النَّاسَ بِذَلِكَ حَتَّى كَانَ فِي خِلَافَةِ عُمَرَ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ يَا أَبَا مُوسَى رُوَيْدَكَ بَعْضَ فُتْيَاكَ فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ فِي النُّسُكِ بَعْدَكَ قَالَ أَبُو مُوسَى يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَنْ كُنَّا أَفْتَيْنَاهُ فَلْيَتَّئِدْ فَإِنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَادِمٌ عَلَيْكُمْ فَأْتَمُّوا بِهِ وَقَالَ عُمَرُ إِنْ نَأْخُذْ بِكِتَابِ اللَّهِ فَإِنَّهُ يَأْمُرُنَا بِالتَّمَامِ وَإِنْ نَأْخُذْ بِسُنَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَحِلَّ حَتَّى بَلَغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ

مترجم:

2742.

حضرت ابو موسیٰ ؓ سے مروی ہے کہ میں (حجۃ الوداع کے موقع پر) یمن سے آیا تو نبیﷺ نے بطحاء (مکہ) میں پڑاؤ ڈال رکھا تھا۔ آپ نے فرمایا: ”تو نے احرام باندھا ہے؟“ میں نے عرض کیا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ”کیسے باندھا ہے؟“ انھوں نے کہا: میں نے کہا تھا: اس احرام کے ساتھ جو نبیﷺ کا احرام ہے، لبیک کہتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ”بیت اللہ کا طواف کرو اور صفا مروہ کی سعی کرو اور حلال ہو جاؤ۔“ میں نے اسی طرح کیا، پھر میں (اپنے قبیلے کی) ایک عورت کے پاس آیا تو اس نے میرے سر سے جوئیں نکالیں۔ میں لوگوں کو اسی بات کا فتویٰ دیا کرتا تھا (کہ تمتع جائز ہے) حتیٰ کہ حضرت عمر ؓ کی خلافت کا دور آگیا تو ایک آدمی نے مجھ سے کہا: اے ابو موسیٰ! اپنا یہ فتویٰ روک لو۔ شاید تم نہیں جانتے کہ امیرالمومنین نے تمھارے بعد حج کے بارے میں کیا نیا حکم جاری کیا ہے؟ میں نے کہا: اے لوگو! جس شخص کو ہم نے یہ فتویٰ دیا ہو، وہ ذرا انتظار کر لے (یعنی اس پر عمل نہ کرے)، حضرت امیرالمومنین تمھارے پاس تشریف لانے والے ہیں تو تم ان کے حکم کی پابندی کرنا۔ حضرت عمر ؓ (آئے تو میرے استفسار پر) کہنے لگے: اگر ہم اللہ کی کتاب کو لیں تو وہ ہمیں مکمل کرنے کا حکم دیتی ہے اور اگر ہم نبیﷺ کی سنت مبارکہ کو لیں تو نبیﷺ حلال نہیں ہوئے تھے حتیٰ کہ قربانیاں ذبح ہوگئیں۔