تشریح:
باب کا مقصد یہ ہے کہ احرام باندھتے وقت کوئی ضروری نہیں کہ حج یا عمرے کی معین نیت کی جائے بلکہ کسی دوسرے کی نیت سے انھیں معلق بھی کیا جا سکتا ہے۔ البتہ افعال شروع کرنے سے قبل تعین ہو جانا ضروری ہے جیسا کہ مذکو رہ بالا صورت میں ہوا کہ حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے ابتداء ً تو احرام مبہم رکھا (كَإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ)، پھر افعال شروع ہونے سے قبل آپ نے وضاحت فرما دی کہ عمرہ کر کے حلال ہوجاؤ۔ آئندہ حدیث میں بھی یہی صورت ہے۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث: ۲۷۳۹)