تشریح:
(1) بئر جمل مدینے میں ایک جگہ کا نام ہے۔
(2) سلام کا جواب دینے کے لیے طہارت شرط نہیں مگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مناسب نہ سمجھا کہ اللہ کا ذکر بلا طہارت کیا جائے۔ وضو کی گنجائش نہ تھی، لہٰذا آپ نے تیمم فرمایا کہ یہ بھی مجبوری کے وقت ایک قسم کی طہارت ہے۔ اس سے احناف نے عید اور جنازے کے لیے تیمم کے جواز پر استدلال کیا ہے، مگر یہ استدلال کمزور ہے کیونکہ ذکر کے لیے تو وضو شرط نہیں مگر جنازے اور عید کے لیے تو وضو شرط ہے۔ خیر امام نسائی رحمہ اللہ کا مقصود تو یہ ہے کہ تیمم صرف سفر ہی میں نہیں، گھر میں بھی جائز ہے، اگر پانی نہ مل سکے یا بیماری کی وجہ سے پانی استعمال نہ کیا جاسکے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين، وقال الدارمي: " صح إسناده "،
وقال الترمذي: " حديث حسن صحيح "، ونقل مثله عن ابن راهويه) .
إسناده: حدثنا محمد بن المنهال: نا يزيد بن زرَبْع عن سعيد عن قتادة عن
عزرة عن سعيد بن عبد الرحمن بن إبزى عن أبيه عن عمًار بن ياسر.
قلت: هذا إسناد صحيح على شرط الشيخين.
والحديث أخرجه الترمذي (1/268) ، والدارقطني (ص 67) من طرق أخرى
عن يزيد بن زربع... به.
ثم أخرجه الطحاوي (1/67) ، والبيهقي (1/210) من طريق عبد الوهاب بن
عطاء عن سعيد... به.
وأخرجه أحمد (4/263) : ثنا عفان ويونس قالا: ثنا أبان: ثنا قتادة... به.
وأخرجه الدارمي (1/190) ، والدارقطني من طريق عفان وحده؛ لكن الدارمي
ليس عنده: عن عزرة. ثم قال:
" صح إسناده ". وقال الترمذي:
" حديث حسن صحيح ".
ثم نقل (1/270) مثله عن إسحاق بن إبراهيم بن مخلد الحنظلي- وهو ابن
راهويه-.