تشریح:
(1) یہ روایت پیچھے گزر چیک ہے (دیکھیے، روایت: ۳۱۱) ’’مٹی وغیرہ نہیں جھاڑی‘‘ مٹی جھاڑنا ضرورت کی بنا پر ہے، یعنی اگر مٹی زیادہ لگ جائے تو پھونک مار کر یا دونوں ہاتھوں کو آپس میں ٹکرا کر زائد مٹی گرا دی جائے اور اگر مٹی مناسب لگی ہے تو پھونک مارنا یا مٹی جھاڑنا بے فائدہ ہے۔ بہر صورت مٹی جھاڑنا تیمم کا حصہ نہیں۔
(2) کندھوں اور بغلوں تک تیمم کرنا باقی روایات کے خلاف ہے، اس لیے بعض محققین نے مسح میں کندھوں، بغلوں اور کہنیوں تک مسح کرنے کو صحیح نہیں کہا بلکہ ان الفاظ کو شاذ قرار دیا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (صحیح سنن أبی داود للألبانی، رقم: ۳۴۴، ۳۴۵، و صحیح سنن النسائي، رقم: ۳۱۵) بعض لوگوں نے اپنے طور پر ایسا کر لیا تھا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا منقول نہیں اور یہ کام بھی نزول حکم کے بعد پہلی بار تیمم کرتے ہوئے کیا گیا تھا جب کہ بعد میں اس کا طریقہ سنت نبوی سے متعین ہوگیا۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح) .
إسناده: حدثنا سليمان بن داود المَهْرِيُّ وعبد الملك بن شعيب عن ابن
وهب... نحو هذا الحديث. قال ابن الليث: إلى ما فوق المرفقين.
قلت: يعني: بإسناده السابق.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات؛ لولا ما فيه من الانقطاع الذي
ذكرناه فيما قبل؛ إلا أننا قد ذكرنا أيضا أنه صَح موصولاً من وجهين، ذكرنا
أحدهما. وأما الآخر فهو: