تشریح:
گھر میں پیشاب کے لیے معین جگہ نہ ہو یا وہاں پہنچنا ممکن نہ ہو تو چارپائی کے قریب کسی برتن میں پیشاب کرلینا اور صبح ہوتے ہی اسے باہر انڈیل دینا، گھر کو پلیدی سے بچانے کا ایک اچھا طریقہ ہے، ورنہ جگہ جگہ پیشاب ہوگا اور سارا گھر پلید ہوگا، البتہ یہ ضروری ہے کہ پیشاب کو برتن میں زیادہ دیر تک نہ رہنے دیا جائے کیونکہ بدبو کے علاوہ یہ خدشہ بھی ہے کہ کوئی پالتو جانور اسے پانی سمجھ کر پی لے یا برتن سے ٹکرا جائے اور پیشاب گھر میں گر جائے، لہٰذا صبح ہوتے ہی اسے گھر سے باہر یا مخصوص جگہ میں گرا دیا جائے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح، وقال الحاكم: " صحيح الاسناد "، ووافقه
الذهبي، وصححه ابن حبان) .
إسناده: ثنا محمد بن عيسى: ثنا حجاج عن ابن جريج عن حكيمة.
وهذا إسناد حسن إن شاء الله تعالى، رجاله كلهم ثقات رجال الشيخين؛ غير
حكيمة هذه، وقد ذكرها ابن حبان في "الثقات "، وقد قال الذهبي في (فصل
النسوة المجهولات) من " الميزان ":
" وما علمت في النساء من اتهمت ولا من تركوها ".
وغير محمد بن عيسى- وهو ابن نجيح الطباع أبو جعفر-؛ وهو ثقة فقيه، وقد
توبع كما يأتي الإشارة إلى ذلك.
والحديث أخرجه النسائي أيضا، والحاكم والبيهقي من طرق عن حجاج به؛
وصرح ابن جريج بالتحديث في رواية النسائي. ثمّ قال الحاكم:
" صحيح الإسناد "! ووافقه الذهبي!
ورواه ابن حبان في "صحيحه " (141) ، وأبو ذر الهروي في "مستدركه " الذي
خرّجه على "إلزامات الدارقطني للشيخين "- كما في "التلخيص " (1/183) -،
وسكت عليه المنذري (رقم 22) .
وللحديث شاهد من حديث عائشة بسند صحيح بنحوه. أخرجه النسائي
وغيره.