قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابُ مَنْ خَانَ غَازِيًا فِي أَهْلِهِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

3201 .   أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ أَبِي عُمَيْسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَبْرٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَادَ جَبْرًا فَلَمَّا دَخَلَ سَمِعَ النِّسَاءَ يَبْكِينَ وَيَقُلْنَ كُنَّا نَحْسَبُ وَفَاتَكَ قَتْلًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقَالَ وَمَا تَعُدُّونَ الشَّهَادَةَ إِلَّا مَنْ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِنَّ شُهَدَاءَكُمْ إِذًا لَقَلِيلٌ الْقَتْلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ شَهَادَةٌ وَالْبَطْنُ شَهَادَةٌ وَالْحَرَقُ شَهَادَةٌ وَالْغَرَقُ شَهَادَةٌ وَالْمَغْمُومُ يَعْنِي الْهَدِمَ شَهَادَةٌ وَالْمَجْنُونُ شَهَادَةٌ وَالْمَرْأَةُ تَمُوتُ بِجُمْعٍ شَهِيدَةٌ قَالَ رَجُلٌ أَتَبْكِينَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ قَالَ دَعْهُنَّ فَإِذَا وَجَبَ فَلَا تَبْكِيَنَّ عَلَيْهِ بَاكِيَةٌ

سنن نسائی:

کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل 

  (

باب: جو شخص کسی غازی کی بیوی سے خیانت کا ارتکاب کرے

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

3201.   حضرت عبداللہ بن جبر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ (میرے والد محترم) حضرت جبر ؓ کی بیمار پرسی کے لیے تشریف لائے۔ جب آپ (گھر میں) داخل ہوئے تو آپ نے سنا کہ عورتیں رورہی ہیں اور کہہ رہی ہیں کہ ہم تو سمجھتی تھیں کہ تم اللہ کے راستے میں شہید ہوگئے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”کیا تم مقتول فی سبیل اللہ کے علاوہ کسی کو شہید نہیں سمجھتے؟ پھر تو تمہارے شہداء بہت کم ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ کے راستے میں مارا جانا شہادت ہے، پیٹ کی تکلیف سے فوت ہونا بھی شہادت ہے، آگ میں جل کر مرجانا بھی شہادت ہے، ڈوب کر مرجانا بھی شہادت ہے، کسی چیز کے ذریعے دب کر مرجانا بھی شہادت ہے، نمونیا کے ذریعے سے مرجانے والا بھی شہید ہے اور جو عورت زچگی کے دوران میں فوت ہوجائے، وہ بھی شہید ہے۔“ ایک آدمی نے ان عورتوں سے کہا: تم روتی ہو جب کہ رسول اللہﷺ تشریف فرما ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا: ”رونے دے، البتہ جب یہ فوت ہوجائے تو پھر کوئی نہ روئے۔“