موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابٌ إِنْكَاحُ الِابْنِ أُمَّهُ)
حکم : ضعیف
3261 . أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ حَدَّثَنِي ابْنُ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ لَمَّا انْقَضَتْ عِدَّتُهَا بَعَثَ إِلَيْهَا أَبُو بَكْرٍ يَخْطُبُهَا عَلَيْهِ فَلَمْ تَزَوَّجْهُ فَبَعَثَ إِلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَخْطُبُهَا عَلَيْهِ فَقَالَتْ أَخْبِرْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي امْرَأَةٌ غَيْرَى وَأَنِّي امْرَأَةٌ مُصْبِيَةٌ وَلَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَوْلِيَائِي شَاهِدٌ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ ارْجِعْ إِلَيْهَا فَقُلْ لَهَا أَمَّا قَوْلُكِ إِنِّي امْرَأَةٌ غَيْرَى فَسَأَدْعُو اللَّهَ لَكِ فَيُذْهِبُ غَيْرَتَكِ وَأَمَّا قَوْلُكِ إِنِّي امْرَأَةٌ مُصْبِيَةٌ فَسَتُكْفَيْنَ صِبْيَانَكِ وَأَمَّا قَوْلُكِ أَنْ لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَوْلِيَائِي شَاهِدٌ فَلَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَوْلِيَائِكِ شَاهِدٌ وَلَا غَائِبٌ يَكْرَهُ ذَلِكَ فَقَالَتْ لِابْنِهَا يَا عُمَرُ قُمْ فَزَوِّجْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَزَوَّجَهُ مُخْتَصَرٌ
سنن نسائی:
کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
باب: بیٹے کا اپنی ماں کا نکاح کروانا
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
3261. حضرت ام سلمہؓ سے روایت ہے کہ جب میری عدت ختم ہوگئی تو حضرت ابوبکر ؓ نے میرے پاس اپنے نکاح کا پیغام بھیجا۔ میں نے قبول نہ کیا، پھر رسول اللہﷺ نے حضرت عمربن خطاب ؓ کو اپنے نکاح کا پیغام دے کر بھیجا۔ میں نے کہا: رسول اللہﷺ سے عرض کریں کہ میں بہت غیرت والی عورت ہوں۔ (آپ کی دوسری بیویوں سے نباہ نہ ہوسکے گا۔) پھر میرے (سابقہ خاوند سے میرے) بچے بھی ہیں، نیز اس وقت میرے اولیاء میں سے کوئی یہاں موجود نہیں۔ حضرت عمر ؓ رسول اللہﷺ کے پاس آئے اور آپ سے یہ باتیں ذکر کیں۔ آپ نے فرمایا: ”دوبارہ جاؤ اور اسے کہو: تمہارا یہ کہنا کہ ”میں غیرت والی عورت ہوں“ تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کروں گا کہ اللہ تعالیٰ تیری (بے جا) غیرت کو ختم کردے۔ اور تمہارا یہ کہنا کہ ”میرے بچے ہیں“ تو تجھے ان کی فکر نہیں کرنی چاہیے؛ انہیں خرچہ وغیرہ دیا جائے گا۔ باقی رہی تمہاری یہ بات کہ ”میرے اولیاء میں سے کوئی خاص نہیں“ تو سن لے کہ تیرے اولیاء میں سے کوئی شخص بھی خواہ وہ حاضر ہو یا غائب، اس کام کو ناپسند نہیں کرے گا۔“ میں نے اپنے بیٹے سے کہا: اے عمر! اٹھو اور میرا رسول اللہﷺ سے نکاح کردو۔ چنانچہ اس نے آپ سے میرا نکاح کردیا۔ یہ حدیث مختصر بیان کی گئی ہے۔