تشریح:
بچہ ابھی دودھ پیتا ہو اور حمل ٹھہر جائے تو بعض دفعہ دودھ بچے کے لیے مضر بن جاتا ہے۔ دودھ چھڑانا پڑتا ہے ورنہ بچے کو اسہال لگ جاتے ہیں۔ اگر حمل نہ ٹھہرے تو صرف جماع سے دودھ کو نقصان نہیں پہنچتا۔ چونکہ ایسی حالت میں جماع حمل کا سبب بن سکتا ہے جس سے نقصان ہوگا‘ اس لیے اس فعل (غیلہ) سے روکا بھی جاسکتا ہے جیساکہ رسول اللہﷺ کا خیال تھا مگر چونکہ اس پابندی پر عمل کرنا خاوند کے لیے تقریباً ناممکن ہے کہ وہ تقریباً دو سال تک اپنی بیوی سے جماع نہ کرے خصوصاً جبکہ بیوی بھی ایک ہو‘ اس لیے یہ پابندی مصلحت کے خلاف ہے اور لوگوں کو خوامخواہ آزمائش اور فتنے میں ڈالنے والی بات ہے‘ لہٰذا آپ نے یہ خیال چھوڑدیا۔ چنانچہ اب مدت رضاعت میں جماع کرنا جائز ہے۔