تشریح:
(1) عزل سے مراد یہ ہے کہ آدمی اپنی بیوی (یا لونڈی) سے جماع کرے مگر انزال باہر کرے۔ مقصد یہ ہے کہ حمل نہ ٹھہرے۔
(2) عزل کا جائز ہونا یا ناجائز ہونا نیت پر موقوف ہے۔ اگر نیت نیک ہو‘ مثلاً بچے (دودھ پینے والے) کی صحت متاثر ہو تو یا عورت کی صحت حمل کی اجازت نہ دیتی ہو تو عزل جائز ہے اور اگر نیت خراب ہو‘ مثلاً: میں غریب ہوں‘ بچوں کے اخراجات کہاں سے دوں گا؟ وغیرہ تو عزل ناجائز ہے۔ رسول اللہﷺ نے بھی سختی سے نہیں روکا‘ اچھا بھی نہیں سمجھا بلکہ معاملہ بین بین رکھا ہے۔ ممکن ہے وہ عزل کرہی نہ سکے۔ بے قابو ہوجائے یا قلیل انزال معلوم ہی نہ ہو۔ گویا اصل فیصلہ تو تقدیر (یعنی اللہ تعالیٰ کے فیصلے) کا ہے۔ ہاں‘ جائز مقام پر نیک نیتی کے ساتھ عزل کو بطور سبب اختیار کیا جاسکتا ہے۔ احادیث میں تطبیق بھی یہی ہے۔ واللہ أعلم۔