تشریح:
حدیث کا مقصد یہ ہے کہ نکاح خفیہ نہ کیا جائے بلکہ اعلانیہ ہو۔ نکاح کے موقع پر بارات کا آنا‘ نکاح کا اجتماع میں ہونا اور نکاح کے گواہوں کا موجود ہونا بھی نکاح کو اعلانیہ بنا دیتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ نکاح خوشی کا موقع بھی ہے اور خوشی کے وقت بچے اس موقع کی مناسبت سے شادی بیاہ کے گیت گانے اور دف سے خصوصی شغف رکھتے ہیں‘ لہٰذا بچوں کو ایسے موقع پر اس کی اجازت دی جائے کہ وہ دف بجائی اور قومی گانے گائیں تاکہ نکاح کا اچھی طرح چرچا ہوجائے‘ البتہ یہ ضروری ہے کہ گانے بجانے والے بچے بچیاں ہوں نہ کہ پیشہ ورگانے بجانے والے مدعو کیے جائیں۔ بالغ افراد (مرد ہوں یاعورت) کے لیے گانا بجانا منع ہے۔ دف کے علاوہ دیگر آلات موسیقی کا استعمال حرام ہے۔ دف انتہائی سادہ آلہ ہے۔ آواز بھی ہلکی اور سادہ ہوتی ہے‘ لہٰذا اس کی اجازت ہے۔ ڈھول وغیرہ حرام ہے۔ واللہ أعلم۔