قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابُ عِظَةِ الْإِمَامِ الرَّجُلَ وَالْمَرْأَةَ عِنْدَ اللِّعَانِ)

حکم : صحیح 

3473. أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يَقُولُ سُئِلْتُ عَنْ الْمُتَلَاعِنَيْنِ فِي إِمَارَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا فَمَا دَرَيْتُ مَا أَقُولُ فَقُمْتُ مِنْ مَقَامِي إِلَى مَنْزِلِ ابْنِ عُمَرَ فَقُلْتُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُتَلَاعِنَيْنِ أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا قَالَ نَعَمْ سُبْحَانَ اللَّهِ إِنَّ أَوَّلَ مَنْ سَأَلَ عَنْ ذَلِكَ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ وَلَمْ يَقُلْ عَمْرٌو أَرَأَيْتَ الرَّجُلَ مِنَّا يَرَى عَلَى امْرَأَتِهِ فَاحِشَةً إِنْ تَكَلَّمَ فَأَمْرٌ عَظِيمٌ وَقَالَ عَمْرٌو أَتَى أَمْرًا عَظِيمًا وَإِنْ سَكَتَ سَكَتَ عَلَى مِثْلِ ذَلِكَ فَلَمْ يُجِبْهُ فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ أَتَاهُ فَقَالَ إِنَّ الْأَمْرَ الَّذِي سَأَلْتُكَ ابْتُلِيتُ بِهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَؤُلَاءِ الْآيَاتِ فِي سُورَةِ النُّورِ وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ حَتَّى بَلَغَ وَالْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنْ الصَّادِقِينَ فَبَدَأَ بِالرَّجُلِ فَوَعَظَهُ وَذَكَّرَهُ وَأَخْبَرَهُ أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ فَقَالَ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا كَذَبْتُ ثُمَّ ثَنَّى بِالْمَرْأَةِ فَوَعَظَهَا وَذَكَّرَهَا فَقَالَتْ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ إِنَّهُ لَكَاذِبٌ فَبَدَأَ بِالرَّجُلِ فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الصَّادِقِينَ وَالْخَامِسَةُ أَنَّ لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ كَانَ مِنْ الْكَاذِبِينَ ثُمَّ ثَنَّى بِالْمَرْأَةِ فَشَهِدَتْ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الْكَاذِبِينَ وَالْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنْ الصَّادِقِينَ فَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا

مترجم:

3473.

حضرت سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں کہ مجھ سے حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ کے دور خلافت میں لعان کرنے والوں کے بارے میں پوچھا گیا کہ ان میں تفریق کردی جائے گی؟ میری سمجھ میں کچھ نہ آیا کہ کیا کہوں۔ میں اسی وقت اپنی جگہ سے اٹھ کر حضرت ابن عمر ؓ کے گھر کی طرف چل پڑا۔ میں نے عرض کیا: اے ابو عبدالرحمن! کیا لعان کرنے والے خاوند بیوی میں مستقل جدائی کردی جائے گی؟ آپ کہنے لگے: ضرور۔ سبحان اللہ! (یعنی تعجب ہے کہ تجھے اس مشہور حکم کا علم نہیں۔) سب سے پہلے جس شخص نے لعان کے بارے میں پوچھا تھا‘ وہ فلاں بن فلاں تھا۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! فرمائیے ایک آدمی اپنی بیوی کو زنا کی حالت میں دیکھتا ہے‘ اب اگر وہ شور مچاتا ہے تو یہ بھی بہت بے عزتی کی بات ہے‘ اور اگر وہ چپ رہتا ہے تو ایسی بات پر چپ رہنا بھی بہت مشکل ہے۔ آپ نے اسے کوئی جواب نہ دیا۔ اس کے کچھ دن بعد وہ پھر آیا اور کہنے لگا: جو مسئلہ میں نے آپ سے پوچھا تھا‘ میں واقعتا اس میں مبتلا ہوں‘ پھر اللہ تعالیٰ نے سورۂ نور میں یہ آیت اتار دیں: ﴿وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ …﴾ ”وہ لوگ جو اپنی بیویوں پر زنا کا الزام لگادیں… عورت پانچویں قسم یہ کھائے کہ اگر میرا خاوند سچا ہے تو مجھ پر اللہ تعالیٰ کا غضب نازل ہو۔“ آپ نے پہلے آدمی کو بلایا۔ اسے وعظ ونصیحت کی اور اسے بتایا کہ دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب سے ہلکا ہے۔ وہ کہنے لگا: قسم اس ذات کی جس نے آپ کو برحق نبی بنایا ہے! میں نے (ذرہ بھر) جھوٹ نہیں بولا‘ پھر آپ نے عورت کو بلایا۔ اسے بھی وعظ ونصیحت فرمائی۔ وہ بھی کہنے لگی: قسم اس ذات کی جس نے آپ کو برحق نبی بنایا ہے! یقینا وہ جھوٹا ہے۔ آپ نے پہلے آدمی سے قسمیں لیں‘ ا س نے اللہ کے نام کی چار قسمیں کھائیں کہ یقینا میں سچا ہوں اور پانچویں قسم یہ کھائی کہ اگر میں جھوٹا ہوں تو مجھ پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو۔ پھر دوسرے نمبر پر آپ نے عورت سے قسمیں لیں اس نے بھی اللہ تعالیٰ کے نام کی چار قسمیں کھائیں کہ یقینا یہ جھوٹا ہے اور پانچویں قسم یہ کھائی کہ اگر یہ سچا ہو تو مجھ پر اللہ تعالیٰ کا غضب نازل ہوا۔ اس کے بعد آپ نے ان میں مستقل جدائی ڈال دی۔