قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْوَصَايَا (بَابُ الْكَرَاهِيَةِ فِي تَأْخِيرِ الْوَصِيَّةِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

3649 .   أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلْهَاكُمْ التَّكَاثُرُ حَتَّى زُرْتُمْ الْمَقَابِرَ قَالَ يَقُولُ ابْنُ آدَمَ مَالِي مَالِي وَإِنَّمَا مَالُكَ مَا أَكَلْتَ فَأَفْنَيْتَ أَوْ لَبِسْتَ فَأَبْلَيْتَ أَوْ تَصَدَّقْتَ فَأَمْضَيْتَ

سنن نسائی:

کتاب: وصیت سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: وصیت میں تاخیر مکروہ ہے

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

3649.   حضرت مطرف اپنے والد محترم (حضرت عبداللہ بن شخیر ؓ ) سے بیان فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے {اَلْھٰکُمْ التَّکَاثُرُ حَتّٰی زُرْتُمُ الْمَقَابِرِ} ”تم کو کثرت کی خواہش وطلب نے (اللہ تعالیٰ اور آخرت سے) غافل رکھا حتیٰ کہ تم نے قبریں دیکھ لیں۔“ کی تفسیر میں بیان فرمایا: ”انسان کہتا ہے: میرا مال‘ میرا مال‘ حالانکہ تیرا مال تو وہ ہے جو تو نے کھا کر ختم کردیا یا پہن کر بوسیدہ کردیا صدقہ خیرات کرکے اس کا ثواب جاری کرلیا۔“