موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ الْبَيْعَةِ (بَابُ جَزَاءِ مَنْ أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ فَأَطَاعَ)
حکم : صحیح
4220 . أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ زُبَيْدٍ الْإِيَامِيِّ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَلِيٍّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ جَيْشًا وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ رَجُلًا، فَأَوْقَدَ نَارًا فَقَالَ: ادْخُلُوهَا، فَأَرَادَ نَاسٌ أَنْ يَدْخُلُوهَا، وَقَالَ الْآخَرُونَ: إِنَّمَا فَرَرْنَا مِنْهَا، فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِلَّذِينَ أَرَادُوا أَنْ يَدْخُلُوهَا: «لَوْ دَخَلْتُمُوهَا لَمْ تَزَالُوا فِيهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ»، وَقَالَ لِلْآخَرِينَ خَيْرًا، وَقَالَ أَبُو مُوسَى فِي حَدِيثِهِ: قَوْلًا حَسَنًا، وَقَالَ: «لَا طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ، إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوفِ»
سنن نسائی:
کتاب: بیعت سے متعلق احکام و مسائل
باب: اگر کسی کو گناہ کا حکم دیا جائے اور وہ اطاعت کرے تو ...؟
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
4220. حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے رویات ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک لشکر بھیجا اور ان پر ایک آدمی کو امیر مقرر فرمایا۔ اس نے آگ جلائی اور کہنے لگا: اس میں چھلانگیں لگا دو۔ کچھ لوگوں نے چھلانگیں لگانے کا ارادہ کر لیا۔ دوسرے کہنے لگے: ہم آگ سے بچنے کے لیے تو مسلمان ہوئے ہیں (لہٰذا ہم آگ میں چھلانگ نہیں لگائیں گے)۔ پھر (واپسی پر) انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے اس بات کا ذکر کیا تو آپ نے ان لوگوں کو، جنہوں نے چھلانگ لگانے کا ارادہ کیا تھا، (مخاطب کر کے) فرمایا: ”اگر تم آگ میں چھلانگیں لگا دیتے تو قیامت تک آگ ہی میں رہتے۔“ اور دوسروں کے لیے خیر کا کلمہ کہا۔ (استاد) ابو موسیٰ (محمد بن مثنیٰ) نے اپنی حدیث میں کہا: اور آپ نے دوسرے لوگوں کے بارے میں اچھی بات فرمائی۔ اور فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہوتی ہو تو کسی کی اطاعت جائز نہیں۔ صرف اطاعت اچھے کاموں میں ہے۔“