قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْبُيُوعِ (بَابُ الْبَيْعِ يَكُونُ فِيهِ الشَّرْطُ الْفَاسِدُ، فَيَصِحُّ الْبَيْعُ وَيَبْطُلُ الشَّرْطُ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

4661 .   أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ يُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ بَرِيرَةَ لِلْعِتْقِ، وَأَنَّهُمُ اشْتَرَطُوا وَلَاءَهَا، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اشْتَرِيهَا فَأَعْتِقِيهَا، فَإِنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ» وَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَحْمٍ فَقِيلَ: هَذَا تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ فَقَالَ: «هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ، وَلَنَا هَدِيَّةٌ، وَخُيِّرَتْ»

سنن نسائی:

کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: اگر بیع میں کوئی فاسد شرط لگالی جائے تو بیع صحیح ہوگی البتہ وہ شرط غیر معتبر ہوگی

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

4661.   حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ انھوں نے بریرہ کو آزاد کرنے کے لیے اسے خریدنے کا ارادہ کیا لیکن اس کے مالکوں نے اپنے لیے ولا کی شرط لگا لی۔ انھوں نے یہ بات رسول اللہ ﷺ سے ذکر کی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تو اسے خرید کر آزاد کر دے۔ بلاشبہ ولا اسی کی ہوتی ہے جو (غلام کو) آزاد کرتا ہے۔“ (یہ واقعہ بھی ہوا کہ) رسول اللہ ﷺ کے پاس گوشت لایا گیا اور بتلایا گیا کہ یہ گوشت بریرہ پر صدقہ کیا گیا ہے (اور اس نے ہمیں بھیجا ہے)۔ آپ نے فرمایا: ”صدقہ اس کے لیے ہے۔ ہمارے لیے تحفہ ہی ہے۔“ اور اسے (خاوند کے بارے میں) اختیار دیا گیا۔