قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْمَوَاقِيتِ (بَابٌ آخِرُ وَقْتِ الظُّهْرِ)

حکم : حسن 

502. أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ قَالَ أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام جَاءَكُمْ يُعَلِّمُكُمْ دِينَكُمْ فَصَلَّى الصُّبْحَ حِينَ طَلَعَ الْفَجْرُ وَصَلَّى الظُّهْرَ حِينَ زَاغَتْ الشَّمْسُ ثُمَّ صَلَّى الْعَصْرَ حِينَ رَأَى الظِّلَّ مِثْلَهُ ثُمَّ صَلَّى الْمَغْرِبَ حِينَ غَرَبَتْ الشَّمْسُ وَحَلَّ فِطْرُ الصَّائِمِ ثُمَّ صَلَّى الْعِشَاءَ حِينَ ذَهَبَ شَفَقُ اللَّيْلِ ثُمَّ جَاءَهُ الْغَدَ فَصَلَّى بِهِ الصُّبْحَ حِينَ أَسْفَرَ قَلِيلًا ثُمَّ صَلَّى بِهِ الظُّهْرَ حِينَ كَانَ الظِّلُّ مِثْلَهُ ثُمَّ صَلَّى الْعَصْرَ حِينَ كَانَ الظِّلُّ مِثْلَيْهِ ثُمَّ صَلَّى الْمَغْرِبَ بِوَقْتٍ وَاحِدٍ حِينَ غَرَبَتْ الشَّمْسُ وَحَلَّ فِطْرُ الصَّائِمِ ثُمَّ صَلَّى الْعِشَاءَ حِينَ ذَهَبَ سَاعَةٌ مِنْ اللَّيْلِ ثُمَّ قَالَ الصَّلَاةُ مَا بَيْنَ صَلَاتِكَ أَمْسِ وَصَلَاتِكَ الْيَوْمَ

مترجم:

502.

حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ”یہ جبریل ؑ ہیں جو تمھیں تمھارا دین سکھانے آئے ہیں، پھر جونہی فجر طلوع ہوئی انھوں نے صبح کی نماز اور جب سورج ڈھل گیا تو ظہر کی نماز پڑھائی، پھر عصر کی نماز پڑھائی جب انھوں نے ہر چیز کا سایہ اس کے برابر (زوال کے سائے کے علاوہ) دیکھ لیا، پھر مغرب کی نماز پڑھائی جونہی سورج غروب ہوا اور روزے دار کے لیے روزہ کھولنا حلال ہوگا، پھر عشاء کی نماز پڑھائی جب رات کی سرخی غائب ہوگئی۔ پھر اگلے دن وہ (جبرئیل) دوبارہ آپ ﷺ کے پاس آئے اور آپ کو صبح کی نماز پڑھائی جب تھوڑی سی روشنی پھیل گئی تھی، پھر آپ کو ظہر کی نماز پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس کے برابر ہوگیا، پھر عصر کی نماز پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ دگنا ہوگیا، پھر مغرب کی نماز کل والے وقت ہی پر پڑھائی، یعنی جب سورج غروب ہوگیا اور روزے دار کے لیے روزہ کھولنا حلال ہوگیا، پھر عشاء کی نماز پڑھائی جب رات کا کچھ حصہ گزر گیا، پھر فرمایا: ہر نماز کا وقت تمھاری کل اور آج کی نماز کا درمیانی وقت ہے۔“