قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْمَوَاقِيتِ (بَابُ تَعْجِيلِ الْعَصْرِ)

حکم : حسن الإسناد

ترجمة الباب:

512 .   أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَلْقَمَةَ الْمَدَنِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ صَلَّيْنَا فِي زَمَانِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ ثُمَّ انْصَرَفْنَا إِلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ فَوَجَدْنَاهُ يُصَلِّي فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ لَنَا صَلَّيْتُمْ قُلْنَا صَلَّيْنَا الظُّهْرَ قَالَ إِنِّي صَلَّيْتُ الْعَصْرَ فَقَوَّلُوا لَهُ عَجَّلْتَ فَقَالَ إِنَّمَا أُصَلِّي كَمَا رَأَيْتُ أَصْحَابِي يُصَلُّونَ

سنن نسائی:

کتاب: اوقات نماز سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: عصر کو جلدی پڑھنا مسنون ہے

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

512.   حضرت ابوسلمہ سے مروی ہے کہ ہم نے حضرت عمر بن عبدالعزیز ؓ کے دور (گورنری) میں نماز پڑھی، پھر ہم حضرت انس بن مالک ؓ کی طرف چلے۔ ہم نے انھیں نماز پڑھتے پایا۔ جب وہ فارغ ہوئے تو ہمیں کہنے لگے: تم نے نماز پڑھ لی ہے؟ ہم نے کہا: ہم نے ظہر کی نماز پڑھی ہے۔ وہ کہنے لگے: میں نے تو عصر کی نماز پڑھی ہے۔ لوگوں نے کہا: آپ نے جلدی کی ہے۔ انھوں نے فرمایا: میں تو اس طرح نماز پڑھتا ہوں جس طرح میں نے اپنے ساتھیوں کو پڑھتے دیکھا ہے۔