قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْمَوَاقِيتِ (بَابُ آخِرِ وَقْتِ الْمَغْرِبِ)

حکم : صحیح 

523. أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَأَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ وَاللَّفْظُ لَهُ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ عَنْ بَدْرِ بْنِ عُثْمَانَ قَالَ إِمْلَاءً عَلَيَّ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي مُوسَى عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَائِلٌ يَسْأَلُهُ عَنْ مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ شَيْئًا فَأَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ بِالْفَجْرِ حِينَ انْشَقَّ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ بِالظُّهْرِ حِينَ زَالَتْ الشَّمْسُ وَالْقَائِلُ يَقُولُ انْتَصَفَ النَّهَارُ وَهُوَ أَعْلَمُ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ بِالْعَصْرِ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ بِالْمَغْرِبِ حِينَ غَرَبَتْ الشَّمْسُ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ بِالْعِشَاءِ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ ثُمَّ أَخَّرَ الْفَجْرَ مِنْ الْغَدِ حِينَ انْصَرَفَ وَالْقَائِلُ يَقُولُ طَلَعَتْ الشَّمْسُ ثُمَّ أَخَّرَ الظُّهْرَ إِلَى قَرِيبٍ مِنْ وَقْتِ الْعَصْرِ بِالْأَمْسِ ثُمَّ أَخَّرَ الْعَصْرَ حَتَّى انْصَرَفَ وَالْقَائِلُ يَقُولُ احْمَرَّتْ الشَّمْسُ ثُمَّ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ حَتَّى كَانَ عِنْدَ سُقُوطِ الشَّفَقِ ثُمَّ أَخَّرَ الْعِشَاءَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ ثُمَّ قَالَ الْوَقْتُ فِيمَا بَيْنَ هَذَيْنِ

مترجم:

523.

حضرت ابوموسی اشعری ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ کے پاس ایک شخص آیا جو آپ سے نمازوں کے اوقات کے بارے میں سوال کر رہا تھا۔ آپ نے اسے کچھ جواب نہ دیا (بلکہ) جونہی فجر (پو) پھٹی، آپ نے بلال ؓ کو حکم دیا اور انھوں نے صبح کی اقامت کہی۔ پھر جب سورج ڈھلا تو آپ نے انھیں حکم دیا تو انھوں نے ظہر کی اقامت کہی اور کہنے والا کہتا تھا کہ دن نصف ہوگیا ہے جب کہ آپ خوب جانتے تھے۔ پھر آپ نے انھیں حکم دیا تو انھوں نے عصر کی اقامت کہی جب کہ سورج کافی بلند تھا۔ پھر آپ نے انھیں حکم دیا تو انھوں نے مغرب کی اقامت کہی، جونہی سورج غروب ہوا۔ پھر آپ نے انھیں دیا تو انھوں نے عشاء کی اقامت کہی جب سرخی غائب ہوئی۔ پھر آپ نے اگلے دن فجر (کی اقامت) کا حکم دیا۔ جب (نماز سے) فارغ ہوئے تو کہنے والا کہتا تھا کہ سورج طلوع ہوگیا۔ پھر ظہر کی نماز کو گزشتہ کل کی عصر کے وقت کے قریب تک مؤخر کیا۔ پھر عصر کو مؤخر کیا حتیٰ کہ جب فارغ ہوئے تو کہنے والا کہتا تھا: سورج سرخ ہوگیا۔ پھر مغرب کو مؤخر کیا حتیٰ کہ سرخی غائب ہونے کو تھی۔ پھر عشاء کو تہائی رات تک مؤخر کیا۔ پھر فرمایا: ”نمازوں کے اوقات ان دو دنوں کی نمازوں کے درمیان ہیں۔“