تشریح:
(1) یہ حدیث منکر ہے یعنی ضعیف اور صحیح احادیث کے خلاف ہے۔ دوسرے ثقہ راوی اس طرح بیان نہیں کرتے۔ صرف ابو الاحوص بیان کرتا ہے اور وہ بقول امام احمد بن حنبل ؒ ضعیف ہے۔ اور اس کا استاد سماک بھی قوی نہیں بلکہ وہ لوگوں کی تلقین قبول کرلیا کرتا تھا۔
(2) بعض لوگوں سے احناف مراد ہیں۔ ان کا استدلال تم نشے میں نہ آنا سے ہے۔ گویا پینا منع نہیں نشے میں آنا منع ہے مگر یہ درست نہیں کیونکہ یہ روایت ضعیف ہے جبکہ دیگر روایت ضعیف ہے جبکہ دیگر روایا ت میں یہ لفظ ہیں لیکن تم نشہ آور مشروب نہ پینا یعنی ہر برتن میں نبیذ بنائی جا سکتی ہے مگر اس میں نشہ پیدا نہ ہو۔ نیز ان الفاظ کے معنیٰ بھی دوسری روایات کے مطابق ہوسکتے ہیں کہ تم نشہ آور چیز نہ پینا کیونکہ پیے بغیر تو نشے میں نہیں آسکتے۔ کسی ایک روایت کے معنیٰ دوسری صحیح روایات کے خلاف نہیں کیے جاسکتے اور نہ کسی ایک ضعیف روایت کی وجہ سے دیگر کثیر روایات کو چھوڑا جاسکتا ہے۔