قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْمَوَاقِيتِ (بَابُ النَّهْيُ عَنْ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ)

حکم : صحیح 

572. أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ أَنْبَأَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو يَحْيَى سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ وَضَمْرَةُ بْنُ حَبِيبٍ وَأَبُو طَلْحَةَ نُعَيْمُ بْنُ زِيَادٍ قَالُوا سَمِعْنَا أَبَا أُمَامَةَ الْبَاهِلِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ عَبَسَةَ يَقُولُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ مِنْ سَاعَةٍ أَقْرَبُ مِنْ الْأُخْرَى أَوْ هَلْ مِنْ سَاعَةٍ يُبْتَغَى ذِكْرُهَا قَالَ نَعَمْ إِنَّ أَقْرَبَ مَا يَكُونُ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ الْعَبْدِ جَوْفَ اللَّيْلِ الْآخِرَ فَإِنْ اسْتَطَعْتَ أَنْ تَكُونَ مِمَّنْ يَذْكُرُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فِي تِلْكَ السَّاعَةِ فَكُنْ فَإِنَّ الصَّلَاةَ مَحْضُورَةٌ مَشْهُودَةٌ إِلَى طُلُوعِ الشَّمْسِ فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ الشَّيْطَانِ وَهِيَ سَاعَةُ صَلَاةِ الْكُفَّارِ فَدَعْ الصَّلَاةَ حَتَّى تَرْتَفِعَ قِيدَ رُمْحٍ وَيَذْهَبَ شُعَاعُهَا ثُمَّ الصَّلَاةُ مَحْضُورَةٌ مَشْهُودَةٌ حَتَّى تَعْتَدِلَ الشَّمْسُ اعْتِدَالَ الرُّمْحِ بِنِصْفِ النَّهَارِ فَإِنَّهَا سَاعَةٌ تُفْتَحُ فِيهَا أَبْوَابُ جَهَنَّمَ وَتُسْجَرُ فَدَعْ الصَّلَاةَ حَتَّى يَفِيءَ الْفَيْءُ ثُمَّ الصَّلَاةُ مَحْضُورَةٌ مَشْهُودَةٌ حَتَّى تَغِيبَ الشَّمْسُ فَإِنَّهَا تَغِيبُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ وَهِيَ صَلَاةُ الْكُفَّارِ

مترجم:

572.

حضرت ابوامامہ باہلی ؓ حضرت عمروبن عبسہ ؓ سے بیان فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا: کیا کوئی گھڑی دوسری گھڑی سے زیادہ قرب والی ہے؟ یا کوئی ایسی گھڑی ہے جس میں خصوصاً اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا جائے؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں، تحقیق اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے سب سے زیادہ قریب نصف رات کے بعد ہوتا ہے۔ اگر تم طاقت رکھو کہ اس وقت اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے والوں میں شامل ہو تو ضرور ایسا کرو کیونکہ اس نماز میں فرشتے حاضر اور موجود ہوتے ہیں۔ یہ وقت طلوع شمس تک رہتا ہے کیونکہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے اور یہ کافروں کی عبادت کا وقت ہے، لہٰذا اس وقت نماز چھوڑ دو حتیٰ کہ سورج ایک نیزے کے بقدر اونچا ہوجائے اور اس کی شعاعیں ختم ہوجائیں۔ پھر نماز کا وقت آجاتا ہے اور فرشتے حاضر ہوتے ہیں حتیٰ کہ سورج دوپہر کے وقت نیزے کی طرح سیدھا سر پر آجاتا ہے تو اس وقت جہنم کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کی آگ بھڑکائی جاتی ہے، چنانچہ تم نماز چھوڑ دو حتیٰ کہ سایہ ڈھل جائے، پھر نماز کا وقت آجاتا ہے اور فرشتے حاضر ہوتے ہیں حتیٰ کہ سورج غروب ہوجائے کیونکہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان غروب ہوتا ہے اور یہ کافروں کی نماز کا وقت ہے۔“