تشریح:
(1) ابوداود کی ایک روایت میں ہے کہ سجدہ کرتے وقت بے پردگی ہوتی تھی۔ (سنن أبي داود، الصلاة، حدیث: ۵۸۶)
(2) عمرو بن سلمہ رضی اللہ عنہ ابھی بچے تھے۔ سات سال کی عمر تھی، لیکن یہ قبیلہ قافلوں کی گزرگاہ پر واقع تھا، اس لیے آنے جانے والے لوگوں سے قرآن مجید کی بہت سی آیات اور سورتیں حفظ کرچکے تھے۔ باقی لوگ اس سعادت سے محروم رہے۔ چونکہ عمرو بن سلمہ بچے تھے، اس لیے انھیں نماز کا طریقہ سکھایا گیا۔
(3) دیگر روایات میں ہے کہ پھر قبیلے کے لوگوں نے مشترکہ رقم سے کپڑا خرید کر مجھے ایک لمبی قمیص بنوا دی جس سے میں بہت خوش ہوا۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، المغازي، حدیث: ۴۳۰۲)
الحکم التفصیلی:
قلت: وهذا هو الصحيح، وكذلك وصله البيهقي عن يريد) .
قلت: وصله البيهقي (3/225) من طريق العباس بن محمد الدوري: ثنا يزيد
ابن هارون... به بلفظ: ثنا عمرو بن سلمة:
أن أباه ونفرأ من قومه وفدوا إلى رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حين أسلم الناس ليتعلموا
القرآن، فلما قضوا حاجتهم قالوا: من يصلي بنا- أو لنا-... الحديث نحو الرواية
المتقدمة.
وإسناده صحيح، رجالهم ثقات.
وقد رواه من طريق الحاكم؛ ولم أجده الآن في "مستدركه
صحيح أبي داود ( 599)