قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْقِبْلَةِ (بَابُ الصَّلَاةِ فِي الْإِزَارِ)

حکم : صحيح (الألباني)

767. أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ يُوسُفَ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَنْبَأَنَا عَاصِمٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَلَمَةَ قَالَ لَمَّا رَجَعَ قَوْمِي مِنْ عِنْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا إِنَّهُ قَالَ لِيَؤُمَّكُمْ أَكْثَرُكُمْ قِرَاءَةً لِلْقُرْآنِ قَالَ فَدَعَوْنِي فَعَلَّمُونِي الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ فَكُنْتُ أُصَلِّي بِهِمْ وَكَانَتْ عَلَيَّ بُرْدَةٌ مَفْتُوقَةٌ فَكَانُوا يَقُولُونَ لِأَبِي أَلَا تُغَطِّي عَنَّا اسْتَ ابْنِكَ

سنن نسائی: کتاب: قبلے سے متعلق احکام و مسائل (باب: ازار میں نماز پڑھنا)

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ حافظ محمد امین (دار السلام)

767.

حضرت عمرو بن سلمہ ؓ سے مروی ہے کہ جب میری قوم کے لوگ نبی ﷺ کے پاس سے لوٹے تو انھوں نے کہا کہ آپ نے فرمایا تھا: ”تمھاری امامت وہ شخص کرائے جو قرآن مجید زیادہ پڑھا ہوا ہو۔“ تو انھوں نے مجھے بلایا (کیونکہ مجھے زیادہ قرآن یاد تھا) اور مجھےرکوع اور سجدے کا طریقہ سکھایا تو میں انھیں نماز پڑھایا کرتا تھا اور مجھ پر ایک پھٹی ہوئی چادر تھی۔ لوگ میرے والد سے کہتے تھے: کیا تم ہماری نظروں سے اپنے بیٹے کی شرم گاہ نہیں ڈھانپ سکتے؟